لاہور: ’پب جی‘ گیم کے عادی بچے نے اپنی ماں، 3 بہن بھائیوں کو قتل کر ڈالا

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2022
لاہور میں اس آن لائن گیم سے جڑے جرم کا یہ چوتھا واقعہ ہے— فوٹو: اے پی
لاہور میں اس آن لائن گیم سے جڑے جرم کا یہ چوتھا واقعہ ہے— فوٹو: اے پی

پولیس نے ایک ہفتے قبل کاہنہ میں ایک ہی گھر کے چار افراد کے قتل کا معمہ حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، واقعے میں ایک لیڈی ہیلتھ ورکر کو ان کے 3 بچوں سمیت قتل کردیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے مقتول لیڈی ہیلتھ ورکر کے 14 سالہ بیٹے زین علی کو حراست میں لے لیا جو کہ پولیس کے مطابق معروف آن لائن گیم ’پب جی‘ کھیلتا تھا اور مبینہ طور پر اس گیم سے متاثر ہو کر اپنی والدہ اور تین بہن بھائیوں کو قتل کر ڈالا۔

45 سالہ ناہید مبارک، ان کا 20 سالہ بیٹا تیمور سلطان اور بیٹیاں 15 سالہ ماہنور فاطمہ اور 10 سالہ جنت ایک ہفتہ قبل کاہنہ کے علاقے ایل ڈی اے چوک میں اپنے کثیرالمنزلہ گھر کے ایک کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آن لائن گیم پب جی پر پابندی

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ زین علی نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے، مشتبہ ملزم ’پب جی‘ کھیلنے کا شوقین تھا اور اپنا زیادہ تر وقت اپنے کمرے میں آن لائن گیم کھیلنے میں لگاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آن لائن گیم میں دیے گئے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد نوعمر لڑکے کا مزاج غضبناک ہوگیا تھا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ واقعے کے دن لڑکا گھنٹوں ’پب جی‘ کھیلتے ہوئے کسی ہدف میں ناکامی کے بعد اپنا ہوش کھو بیٹھا، اور اپنی والدہ کی پستول اٹھا کر کمرے میں چلا گیا جہاں وہ اپنے دوسرے بچوں کے ساتھ سو رہی تھیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی اے کا 'پب جی' پر پابندی کا فیصلہ کالعدم، عدالت کا آن لائن گیم کھولنے کا حکم

زین علی نے مبینہ طور پر اپنی والدہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور پھر اپنی دو بہنوں پر گولی چلا دی۔

انہوں نے بتایا کہ گولیوں کی آوازیں سن کر جب زین کا بڑا بھائی کمرے میں داخل ہوا تو زین نے اس پر بھی گولی چلا دی جس سے وہ سب موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، اس کے بعد وہ بالائی منزل پر اپنے کمرے میں چلا گیا جہاں اس نے کچھ دیر آرام کیا اور پھر گھر سے نکل گیا۔

زین نے پستول کو قریبی نالے میں پھینک دیا اور اپنے کمرے میں واپس آیا تاکہ یہ بہانہ کر سکے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ سو رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’آن لائن گیم میں ناکامی‘، ایک اور نوجوان نے خود کشی کرلی

پولیس افسر نے بتایا کہ تفتیش کاروں کو واقعہ پیش آنے کے بعد سے لڑکے کی مشکوک باڈی لینگویج کی وجہ سے اس پر شک تھا لیکن انہوں نے کچھ دنوں تک اس پر غور کرنے کا فیصلہ کیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ اس دوران پولیس نے تمام ممکنہ پہلو ڈھونڈنے کے لیے انکوائری کی لیکن مزید کچھ نہیں ملا، جمعرات کو بالآخر پولیس نے زین علی کو اپنے خاندان کے قتل کے شبے میں حراست میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں آن لائن گیم 'پب جی' پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جائے وقوع کے معائنے کے دوران خون کے نشانات نے تفتیش کاروں کو گھر کے اوپری حصے میں مشتبہ ملزم کے کمرے تک لے جانے میں مدد دی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں ملزم کے کپڑوں پر خون کے دھبے بھی ملے۔

واضح رہے کہ لاہور میں اس آن لائن گیم سے جڑے جرم کا یہ چوتھا واقعہ ہے، 2020 میں جب پہلا کیس سامنے آیا تو اس وقت کے کیپیٹل سٹی پولیس افسر ذوالفقار حمید نے لاکھوں نوجوانوں کی زندگی، وقت اور مستقبل کو بچانے کے لیے اس گیم پر پابندی کی سفارش کی تھی۔

گزشتہ دو سالوں میں اس گیم کے شوقین تین نوجوان خودکشی کر چکے ہیں اور پولیس نے اپنی رپورٹس میں ان اموات کی وجہ ’پب جی‘ کو قرار دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں