’پب جی‘ پر پابندی لگانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر

29 جنوری 2022
درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے— فائل فوٹو: آن لائن گیم آبزرور
درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے— فائل فوٹو: آن لائن گیم آبزرور

آن لائن گیم کے باعث ہلاکتوں کے پیش نظر لاہور ہائی کورٹ میں پلیئرز ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) کی بندش کے لیے دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا 31 جنوری کو پب جی پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کریں گے۔

اس سے قبل شہری تنویر احمد نے اپنے وکیل ندیم سرور کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاکستان میں ’پب جی‘ گیم کے منفی اثرات کے باعث کئی ہلاکتیں ہو چکی ہیں، اس گیم کے استعمال سے نوجوان نسل کی ذہنی صحت اور زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں گزشتہ ہفتے پب جی سے متاثر 14 سالہ لڑکے نے اپنی ماں اور بہن بھائیوں کو قتل کردیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور میں ایک لیڈی ہیلتھ ورکر کو 3 بچوں سمیت قتل کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں لیڈی ہیلتھ ورکر کے 14 سالہ بیٹے زین علی کو حراست میں لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس، لاہور واقعے کے بعد خطرناک وڈیو گیمز پر پابندی کی خواہاں

پولیس کے مطابق لڑکا معروف آن لائن گیم ’پب جی‘ کھیلتا تھا اور مبینہ طور پر اس گیم سے متاثر ہو کر اس نے اپنی والدہ اور تین بہن بھائیوں کو قتل کردیا تھا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ واقعے کے دن لڑکا گھنٹوں ’پب جی‘ کھیلتے ہوئے کسی ہدف میں ناکامی کے بعد اپنا ہوش کھو بیٹھا، اور اپنی والدہ کی پستول اٹھا کر کمرے میں چلا گیا جہاں وہ اپنے دوسرے بچوں کے ساتھ سو رہی تھیں۔

زین علی نے مبینہ طور پر اپنی والدہ کو گولی مار کر ہلاک کیا اور پھر اپنی دو بہنوں پر گولی چلا دی۔

دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ پب جی کے خلاف درخواست میں وفاقی حکومت، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بھارت میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے باقاعدہ قوانین وضع کیے گئے ہیں لیکن پاکستان میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔

تاہم درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ آن لائن گیم ’پب جی‘ پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ’پب جی‘ گیم کے عادی بچے نے اپنی ماں، 3 بہن بھائیوں کو قتل کر ڈالا

دوسری جانب محکمہ پنجاب پولیس نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو ایسے خطرناک وڈیو گیمز پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پابندی سے متعلق سفارشات دینے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے لاہور کے علاقے کاہنہ میں ہونے والے واقعے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

یاد رہے بپ جی منفی اثرات سے متعلق پہلا واقعہ 2020 میں سامنے آیا تھا اس وقت کے کیپیٹل سٹی پولیس چیف ذوالفقار حمید نے لوگوں کی زندگیاں، وقت اور لاکھوں نوجوانوں کا مستقبل بچانے کے لیے اس طرح کی گیمز پر پابندی کی سفارش کی تھی۔

یکم جولائی 2020 کو پی ٹی اے نے ملک میں مقبول آن لائن گیم پب جی پر عارضی پابندی عائد کردی تھی۔

بعد ازاں 24 جولائی 2020 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے گیم کو فوری طور پر کھولنے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں