خیبر پختونخوا کے وزیر ٹرانسپورٹ کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم

اپ ڈیٹ 11 فروری 2022
درخواست گزار کے وکیل  کا کہنا تھا کہ سرحد کی دوسری جانب سے آکر لوگوں نے ہنگامہ آرائی کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سرحد کی دوسری جانب سے آکر لوگوں نے ہنگامہ آرائی کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نااہلی کے فیصلے کے خلاف خیبر پختونخوا کے وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جبکہ ان کے بیٹے کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاہ محمد اور ان کے بیٹے مامون رشید کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب اتنی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے تو پھر تو پوری سیاسی جماعت ذمہ دار ہوگی، اتنی خلاف ورزی کی گئی کہ ایک وزیر بیلٹ باکس ہی اٹھا کر لے جائے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے صوبائی وزیر شاہ محمد کی نااہلی کا فیصلہ معطل کردیا

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مخالف امیدواروں کی جانب سے الزامات لگائے گئے ہیں، معاملے کی اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی جس نے اپنے مشاہدات پیش کیے، اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر نے اپنی جگہ کسی اور کو بٹھا دیا اور کہا کہ آدھے پیسے آپ لے لینا۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کو کہا کہ الیکشن کمیشن کا حکم دکھا دیں کہ وہ اس بارے میں کیا کہتے ہیں، یہ بتائیں کہ یہ عدالت اس کیس کے دائرہ اختیار میں کس حد تک کارروائی کر سکتی ہے؟ انتخابات میں بیلٹ باکس اٹھانے کے الزامات معمولی نہیں ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عدالت جو بھی حکم دے گی وہ عدالتی نظیر بنے گا، الیکشن کمیشن کو تو مزید مضبوط اور بااختیار کرنا چاہیے۔

وزیر ٹرانسپورٹ خیبر پختونخوا کے وکیل احسن بھون نے کہا کہ انتخابات کے دوران جو کچھ ہوا یہ مقامی افراد کا کام نہیں ہے، یہ جگہ بالکل سرحد پر ہے وہاں جے یو آئی کا پلڑا بھاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرحد کی دوسری جانب سے بندے کون لایا اس کا نام کوئی نہیں لوں گا۔

مزید پڑھیں: پولنگ اسٹیشن حملہ: الیکشن کمیشن کا صوبائی وزیر کو بیٹے اور بھائی سمیت نوٹس

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محبت خان نامی شخص ہر جگہ پھر رہا تھا، محبت خان میرے خلاف شکایت کنندہ بھی ہے، الیکشن کمیشن نے انتخاب روک کر تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی تھی، لیکن اس میں فون کال کی علاوہ ریکارڈ میں مزید کچھ بھی نہیں دکھایا گیا۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس وقت 12 پولنگ اسٹیشنز پر انتخابات روک دیے گئے ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ بیلٹ بکس 12 پولنگ اسٹیشن سے اٹھائے گئے؟

اس موقع پر مامون رشید کے وکیل نے بتایا کہ محبت خان، مامور خان اور رسول نواز کی جانب سے 3 شکایت کنندہ ہیں، انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں سے اسلحہ لیا گیا، پولنگ عملے کو یرغمال بنایا گیا، ویڈیوز میں ان کے چہرے واضح نظر آرہے ہیں، اسی لیے کارروائی ان کے خلاف ہوئی۔

پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ جس گاڑی میں ہمیں اغوا کیا گیا اس پر پی ٹی آئی کے جھنڈے تھے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم

وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے صوبائی وزیر کو کس قانون کے تحت نااہل کیا؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اب آرٹیکل 62 (ایف) کے تحت نااہل نہیں ہوسکتے، الیکشن کمیشن نے کس اختیار کے تحت ایک موجودہ رکن صوبائی اسمبلی کو نااہل کیا؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ منتخب ایم پی اے کے خلاف ایف آئی آر یا جرمانہ کیا جاسکتا ہے، نااہلی کیسے ہوسکتی ہے، ان کو الیکشن لڑنے دیں آپ گھبرا کیوں رہے ہیں؟

عدالت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے شاہ محمد کی نااہلی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست منظور کرلی جبکہ صوبائی وزیر کے بیٹے کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کی درخواست خارج کردی۔

یاد رہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رواں سال یکم فروری کو صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کو نااہل قرار دینے کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے مامون رشید کو بھی الیکشن لڑنے سے روکتے ہوئے نااہل قرار دیا تھا۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پی ٹی آئی کے مامون الرشید نے تحصیل چیئرمین کا الیکشن لڑنے سے روکنے کے الیکشن کمیشن کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس میں عدالت کی جانب سے شاہ محمد کی نااہلی کو معطل کردی گئی تھی جبکہ ان کے بیٹے مامون کی نا اہلی کے حوالے سے فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ بنوں کی تحصیل بکاخیل میں بلدیاتی انتخابات کی شام نامعلوم افراد نے 5 پولنگ اسٹیشنز کے عملے کو انتخابی مواد سمیت اغوا کرلیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے وہاں الیکشن ملتوی کردیا تھا۔

انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر نے ڈان کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے اغوا شدہ عملے کو بازیاب کرا لیا تھا لیکن ای سی پی نے پولنگ ملتوی کردی تھی۔

واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کے لیے ایک 3 رکنی کمیٹی بنادی گئی تھی جسے ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے بکاخیل میں پولنگ اسٹیشنز پر حملہ کرنے کے کیس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کے علاوہ ان کے بھائی اور بیٹے کو بھی نوٹسز جاری کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں