فیصل آباد: پولیس نے توہین مذہب کے الزام پر تشدد کا ایک اور واقعہ ہونے سے روک دیا

اپ ڈیٹ 14 فروری 2022
ہجوم نے اتوار کی شام ملزم پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ہجوم نے اتوار کی شام ملزم پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

فیصل آباد کے علاقے تندلیاں والہ میں ایک پُرتشدد ہجوم نے مبینہ طور پر قرآن پاک کے صفحات نذرِ آتش کرنے پر ایک شخص کو حملہ کر کے زخمی کردیا تاہم پنجاب پولیس نے ملزم کو بچاتے ہوئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں گزشتہ دو ماہ کے دوران ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت کے دو واقعات پیش آچکے ہیں۔

گزشتہ روز ہاتھوں میں ڈنڈنے، اینٹیں اور دیگر ٹھوس اشیا تھامے ہجوم نے ملزم کے گھر کا گھیراؤ کر کے اس پر حملہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان سے توہین مذہب کے قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس (آئی جی پی) نے ڈان کو بتایا کہ پولیس پہلے ہی الرٹ تھی جس نے ملزم کو ہجوم سے بچا کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

اس کے علاوہ حفاظتی وجوہات کی بنا پر مذکورہ شخص کے اہل خانہ کو بھی دوسرے علاقے میں منتقل کردیا گیا ہے۔

آئی جی پی کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس میں موجود افسران علاقے میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے تمام مکاتب فکر کے علما سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فیصل آباد کے ایس ایس پی آپریشنز مبشر میکان نے ڈان کو بتایا کہ ’ہمیں شام ساڑھے 5 بجے 15 پر ایمرجنسی کال موصول ہوئی تھی کہ ایک مذہبی شخص نے مبینہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی ہے‘۔

مزید پڑھیں: توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والا شخص جیل منتقل

انہوں نے کہا کہ علاقے میں گشت کرنے والی ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس شخص کو ریسکیو کرلیا تھا، معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص کا ذہنی توازن خراب ہے، اسے جائے وقوع سے بچاتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

پنجاب پولیس کے سامنے 9 ہفتوں کے دوران توہین مذہب کے الزام پر حملے کا تیسرا واقعہ پیش آیا ہے، اس سے قبل 3 دسمبر 2021 کو ہجوم نے سری لنکن منیجر کو قتل کرتے ہوئے ان کی لاش کو نذر آتش کردیا تھا۔

علاوہ ازیں دوسرا واقعہ ہفتے کے روز میاں چنوں میں پیش آیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں