اسرائیلی فوج نے گزشتہ سال فلسطینی صحافیوں پر 260 سے زیادہ حملے کیے، رپورٹ

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2022
جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ  اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے اور القدس کے ساتھ ساتھ محصور غزہ کی پٹی میں صحافیوں کو نشانہ بنایا—فوٹو:اے ایف پی
جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے اور القدس کے ساتھ ساتھ محصور غزہ کی پٹی میں صحافیوں کو نشانہ بنایا—فوٹو:اے ایف پی

صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی (جے ایس سی) نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ سال کے دوران فلسطینی صحافیوں کے خلاف 260 سے زیادہ حملے کیے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'پریس ٹی وی' کے مطابق جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی (جے ایس سی) نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے اور القدس کے رہائشی محلوں کے ساتھ ساتھ محاصرہ زدہ غزہ کی پٹی میں بھی صحافیوں کو نشانہ بنایا۔

جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ سال کے دوران اسرائیلی تشدد سے فلسطینی صحافیوں کی ایک بڑی تعداد زخمی ہوئی جبکہ بعض صورتوں میں تشدد کے باعث مستقل معذوری کا شکار بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:'صحافیوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے'، غزہ میں میڈیا دفاتر کی تباہی پر ردعمل

بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے صحافیوں کے پیشہ ورانہ کیریئر کو ڈرامائی طور پر متاثر کیا ہے۔

جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج فلسطینی شہریوں اور بالخصوص صحافیوں کے خلاف بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع گولہ بارود کا استعمال روزانہ کی بنیاد پر کرتی ہیں۔

بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی صحافیوں کو مسلسل نشانہ بناتا ہے اور میڈیا کے عملے کو دہشت زدہ کرنے کے لیے ان پر ظلم کرتا ہے کیونکہ صحافی فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرتے ہیں۔

اپنے بیان میں کمیٹی نے فلسطینی، عرب اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ زخمی فلسطینی صحافیوں کے مصائب کو اجاگر کریں، انہیں مناسب طبی دیکھ بھال فراہم کریں اور اسرائیل سے بین الاقوامی اداروں خصوصاً سلامتی کونسل کے سامنے اس کے صحافیوں کے خلاف جرائم کا محاسبہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کی خاتون رپورٹر کو کئی گھنٹے تک حراست میں کیوں رکھا؟

گزشتہ سال جولائی میں، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کام کرنے والے صحافیوں پر منظم حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ میڈیا کی آزادی کے خلاف تل ابیب حکومت کے جرائم کے پر مناسب اقدامات کرے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 47ویں اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے آئی ایف جے اور اس سے منسلک فلسطینی صحافی سنڈیکیٹ (پی جے ایس) کی قانونی مشیر جینیفر رابنسن نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر مقبوضہ فلسطینی علاقے میں موجود میڈیا ورکرز اور ان کے مراکز کو نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ سن 2000 سے 46 سے زیادہ صحافی مارے جا چکے ہیں اور ان کے قتل کا کسی کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا جبکہ اسی طرح بغیر کسی احتساب کے تسلسل کے ساتھ صحافیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فورسز کا غزہ میں قطری ہلال احمر کے دفتر پر حملہ

جینیفر رابنسن کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے مئی 2021 میں غزہ کی پٹی میں ایسوسی ایٹڈ پریس اور الجزیرہ ٹیلی ویژن نیوز نیٹ ورک کے بیورو سمیت بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر کی 11 منزلہ الجلا نامی عمارت پر بمباری کی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطین میں صحافیوں کے تحفظ کے بارے میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ تشویش کا اظہار کریں۔

غزہ کی پٹی پر 11 روزہ جارحیت کے دوران الجلا نامی عمارت کی تباہی کو وسیع پیمانے پر اسرائیل کے فوجی حملوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو خاموش کرنے کی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی پر مبنی کوشش قرار دیا گیا تھا، جارحیت کے دوران اسرائیل نے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں کم از کم 18 میڈیا اداروں کے دفاتر پر بمباری کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں