کسی ایک شخص کیلئے اداروں کو متنازع بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2022
بلاول بھٹونے کہا کہ میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ اب تھوڑا اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں اور مقابلہ کریں — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹونے کہا کہ میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ اب تھوڑا اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں اور مقابلہ کریں — فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے عمران خان آئین اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرتا ہے، یہ چاہتا ہے کہ ہر ادارہ اس کی ٹائیگر فورس کی طرح کام کرے، کسی ایک شخص کے لیے اداروں کو متنازع بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پاراچنار میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کو ابھی تک اندازہ نہیں ہے کہ اپوزیشن کیا چیز ہے، آپ کا نیپی تو اپوزیشن میں بھی چینج ہوتا رہا ہے، وزیر اعظم بنتے ہوئے بھی آپ کا نیپی چینج کروایا جاتا تھا، اب آپ کو پتا لگے گا کہ اپوزیشن اور نیب کیا ہے، جب سہولت کار ساتھ نہیں ہوں گے تو یہ قوم آپ کا وہ حشر کرے گی کہ تاریخ یاد رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج اگر 3 سال بعد آپ کی محنت اور جدوجہد سے سلیکٹرز کو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ یہ ہمارا کام ہی نہیں ہے کہ ہم اس قسم کے عہدے کے لیے سلیکشن کریں تو یہ بہت خوش آئند بات ہے، ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ ہر ادارہ اپنے آئینی اور قانونی دائرے میں رہ کر کام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سلیکٹڈ حکومت ایک بار پھر ہر طرف سے حملہ آور ہے، بلاول

بلاول بھٹو نے کہا کہ حیرت ہے آج وزیراعظم دوسروں پر بوٹ پالش کرنے کا الزام لگا رہا ہے، ہمیں وہ وقت یاد ہے جب حمید گل اس کا نیپی تبدیل کرتا تھا، جب یہ پاشا کا کھلونا بنا، جو کچھ آپ اس وقت کر رہے تھے یہ عوام جانتے ہیں، آپ کی کوشش آج بھی یہی ہے، بوٹ پالش ختم کرنے کے بعد آپ بوٹ چاٹنے پر اتر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلے نیوٹرل پر تنقید کر رہا تھا اور اب نیوٹرل پر معافی مانگ رہا ہے، پہلے ان سے کہتا رہا ہے کہ بس او آئی سی تک میرے اتحادیوں کو اعلان کرنے کی اجازت نہ دیں، اب کہہ رہا ہے کہ بس 27 تاریخ کو میرے جلسے تک ان کو اجازت نہ دیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے خاتمے کے لیے جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے پر سیاست کرنا چاہتے ہیں، میں اپنی شہید والدہ کے مشن کو آگے لے کر چلنا چاہ رہا ہوں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا ہم ملک بھر کے شہدا کے وارث ہیں، اور ہم اپنے شہدا کے خون پر سودا نہیں کر سکتے، دہشت گردوں کے سامنے جھک نہیں سکتے، پی پی پی ضیاالحق کے دور میں اور مشرف دور میں بھی کسی کی سامنے نہیں جھکے، نہ اب اس سلیکٹڈ حکومت کے سامنے جھکیں گے۔

انہوں نے سوال کیا کہ جب جنگ ہار رہے ہوں تو کیا گالی دینا اچھی بات ہے؟ میں نے کبھی پارلیمان میں کھڑے ہوکر کسی کو گالی نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے عام آدمی کے ساتھ ناانصافی کی، اس حکومت نے خیرات اور بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگادیا، ہمارا فرض ہے کہ اس ظلم کے خلاف جدوجہد کریں، ہماری تعداد کم ہے لیکن پھر بھی ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

’اگر 172 بندے نہیں لاسکتے تو بنی گالا جاکر بیٹھیں‘

بلاول بھٹو زرداری نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سب ایک پیج پر ہیں، پچھلے 3 ماہ میں اپوزیشن کی کوششوں کا اثر واضح ہے، ثابت ہوگیا کہ اصل میدان پارلیمان ہی ہے، صرف چند کارڈز دکھا کر ہم نے واضح کردیا کہ عمران خان اب اپنی اکثریت کھو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب عمران خان میدان چھوڑ کر بھاگ رہا ہے، میں تو اس کو خان بھی نہیں کہہ سکتا، خان مقابلے سے نہیں بھاگتے یہ تو میدان سے بھاگ رہا ہے، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ عدم اعتماد جیب میں رکھ کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کا 27 فروری کو کراچی سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ اب تھوڑا اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں اور مقابلہ کریں، جلسہ جلسہ نہ کھیلیں، اگر 172 بندے نہیں لاسکتے تو بنی گالا جاکر بیٹھیں۔

انہوں نے کہا کہ انشااللہ جمہوریت کی جیت ہوگی، ہم مل کر الیکٹورل ریفارمز کرکے شفاف انتخابات کا انتظام کریں گے، انشااللہ اس کو تحریک عدم اعتماد میں دھاندلی کی اجازت نہیں دیں گے۔

’میں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا، ہم نے استعفیٰ دینے کی مخالفت کی کیونکہ ہم عمران خان کے لیے کھلا میدان نہیں چھوڑنا چاہتے تھے، ساری جماعتوں نے ہماری بات مانی اور پھر سب نے دیکھا کہ عمران خان ایک بھی ضمنی انتخاب نہ جیت سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرنے پر بھی اپوزیشن کو منایا، میڈیا سمیت کوئی بھی یہ بات نہیں مان رہا تھا لیکن اس وقت بھی ہم نے عمران خان کو شکست دلوائی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، انہوں نے بھارت کی خارجہ پالیسی کی اس لیے تعریف کی کیونکہ ان کی اور بھارت کی خارجہ پالیسی ایک ہے، غیر ملکی ایجنٹ بھی وزیراعظم بنتا تو اتنا نقصان نہ کرتا، یہ کلبھوشن یادیو کے بھی وکیل بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا امکان ظاہر کردیا

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ افغانستان میں عالمی طاقتیں دہشت گردوں کو شکست نہ دے سکیں لیکن پاکستان اور پاکستانی فوج نے ان دہشت گردوں کو شکست دی، مگر اس شخص نے پارلیمان سے کوئی مشورہ کیے بغیر دہشت گردوں سے مذاکرات کی بھیک مانگنی شروع کردی، جس طرح میں اپنی والدہ کے قاتلوں کو معاف نہیں کرسکتا اسی طرح پاراچنار کے شہدا کے قاتلوں کو معاف نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس کٹھ پتلی حکومت کو اب عوام پہچان چکے ہیں، 30 سال سے کرپشن کی رٹ لگائی رکھی لیکن 3 برسوں میں کوئی کرپشن نہ پکڑ سکے اور خود ہی کرپٹ ترین نکلے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل بھی اس بات کی تائید کر رہا ہے کہ 70 سالوں میں کبھی اتنی کرپشن نہیں ہوئی۔

’جھوٹ بولنا بند کریں ورنہ خاتون اول کی کرپشن سامنے لے آئیں گے‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اتنے عرصے سے عمران خان اپنے کرکٹ کے کھلونے بیچ کر تو گھر نہیں چلا رہا، کچھ تو دال میں کالا ہے، یہ جھوٹ بولنا بند کردیں ورنہ ہم سچ بولنے پر مجبور ہوجائیں گے اور خاتون اول کی کرپشن بھی سب کے سامنے لے آئیں گے، ہمیں سب پتا ہے کہ عثمان بزدار نے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے کہاں پیسے پکڑائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خوشی ہے لاڑکانہ والے گھر گرانے کے خلاف ڈٹ گئے، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ عمران خان مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتا ہے، یہ مدینہ کی ریاست کے نام کی توہین ہے، ریاست مدینہ کا نام لینے والے وزرا اپنی زبانوں سے گالیاں بھی نکالتے ہیں، مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات پر مبنی تھی لیکن عمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے، مدینہ کی ریاست میں یہ ممکن ہی نہیں کی ریلیف صرف امیروں کے لیے ہو اور غریبوں کو محنت کا صلہ نہ ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو دوسروں کو جانور کہتا ہے اصل میں وہ خود جانور ہے، ہم آپ کو جنگل کا قانون قائم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

’میری اردو 30 سال کی عمر میں کمزور ہے، آپ کو 70 سال میں نہیں آئی‘

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اس نے آئی ایس آئی کو میرے دھوبی اور ناشتے کا بل چیک کرنے کو کہا، جب یہ کسی بھی طرح مجھ پر کرپشن کا الزام نہ لگا سکا اور میرے دلائل کا بھی جواب نہ دے سکا تو میری ایک بات کو پکڑ کر بیٹھ گیا کہ میری اردو کمزور ہے، ہاں میری اردو واقعی کمزور ہے، لیکن میری اردو 30 سال کی عمر میں کمزور ہے، آپ کو تو 70 سال میں اردو نہیں آئی، مجھے اردو سکھانے سے پہلے اپنے 3 بچوں کو اردو سکھا دو۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو اپنی قومی زبان پر فخر کرتے ہیں، سیکھ رہے ہیں اور بہتر بھی ہوگی، لیکن یہ جان لو کہ پاکستان ہر زبان بولنے والوں کا ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اور مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت کا طویل عرصے سے سیاسی اختلاف ہے لیکن کبھی کسی نے میرے منہ سے مولانا فضل الرحمٰن کے لیے کوئی غلط لفظ نہیں سنا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے پاس 3 دن ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، بلاول بھٹو زرداری

بلاول نے کہا کہ یہ کیسا وزیراعظم ہے جس نے پیٹرول اور ڈیزل تاریخ میں سب سے مہنگا کردیا اور دوسروں کو ڈیزل ڈیزل کہہ رہا ہے، یہ وزیراعظم خود ڈیزل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے اس دھاندلی زدہ سلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کیا، جب ہم نے پارلیمنٹ میں اس کو سلیکٹڈ کا نام دیا تو یہ خود تالیاں بجا رہا تھا، یہ آپ کا نہیں کسی اور کا وزیراعظم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کہا گیا؟ پڑھے لکھے نوجوان 2،2 ڈگریاں لے کر دھکے کھا رہے ہیں لیکن روزگار نہیں مل رہا، 50 لاکھ گھروں کا بھی وعدہ کیا گیا، آئی ایم ایف نہ جانے کا دعویٰ کیا گیا اور کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا لیکن آئی ایم نہیں جاؤں گا، ان کا ہر وعدہ جھوٹ نکلا، انہوں نے آئی ایم ایف معاہدے میں ملک کی خودمختاری کا سودا کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی کا بوجھ عوام مہنگائی کی صورت میں اٹھا رہے ہیں، ان کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، ریلیف کا مطالبہ کریں تو کہتے ہیں پیسہ نہیں ہیں لیکن اپنی اے ٹی ایم مشینوں کو ایمنسٹی اسکیم دی جارہی ہے، بجٹ میں پسندیدہ لوگوں کو ریلیف دیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں