سعودی عرب حوثیوں کے خلاف جنگ میں امریکا کے رویے سے مایوس

اپ ڈیٹ 03 مئ 2022
سعودی عرب خطے کو حوثیوں سے لاحق خطرات پر امریکی رویے پر شدید تحفظات کا شکار ہے— فائل فوٹو: اے پی
سعودی عرب خطے کو حوثیوں سے لاحق خطرات پر امریکی رویے پر شدید تحفظات کا شکار ہے— فائل فوٹو: اے پی

دبئی: سعودی شاہی خاندان کے ایک سینئر رکن اور سابق انٹیلی جنس چیف نے کہا کہ سعودی عرب یمن کی ایران کی حمایت یافتہ حوثی تحریک سے مملکت اور خطے کو درپیش سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے امریکی اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور سعودی عرب کے درمیان روایتی طور پر مضبوط تعلقات 2018 میں سعودی ایجنٹوں کے ہاتھوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور یمن کی تباہ کن جنگ سے متاثر ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ’عرب امن اقدام‘ کی شرائط پر سعودی عرب، اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کیلئے تیار

سعودی شہزادہ ترکی الفیصل نے حوثی میزائل اور ڈرون حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی تعلقات کو اسٹریٹیجک سمجھتے ہیں، لیکن ہم محسوس کرتے ہیں کہ امریکا نے ایک ایسے وقت میں ہمیں مایوس کیا ہے جب ہم نے سوچا تھا کہ امریکا اور سعودی عرب کو خطے کی سیکیورٹی اور استحکام کو لاحق خطرات کا ایک ساتھ مل کر سامنا کرنا چاہیے اور وہ اس پر اکتاہٹ کا شکار ہونے کے بجائے اسے مشترکہ خطرہ سمجھیں گے۔

ان کا یہ تبصرہ پیر کو شائع ہونے والے سعودی اخبار عرب نیوز کے ساتھ ایک ویڈیو انٹرویو میں منظرعام پر آیا۔

امریکی سیکیورٹی پر انحصار اور بھروسہ کرنے والے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے خطے کی سیکیورٹی کے حوالے سے امریکا کی عدم دلچسپی پر جھنجھلاہٹ کا اظہار کیا ہے۔

یوکرین کے تنازع نے اس تناؤ کو مزید نمایاں کیا ہے کیونکہ تیل پیدا کرنے والے خلیجی ممالک نے روس کو الگ تھلگ اور قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مزید تیل پیدا کرنے کے مغربی مطالبات کی مزاحمت کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif May 04, 2022 12:06am
صحافی جمال خشوگی کی لاش ملنی چاہییے۔ یا کم از کم یہ تو کنفرم ہونا چاہیئے کہ ان صحافی کی لاش یا باقیات کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ بیشک تیزاب میں پگھلائ گئی ہو یا فرنس میں خاک بنا دی گئی ہو۔