پاکستانی سفیر کی جو بائیڈن سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 15 جون 2022
مسعود خان نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات و مبارکباد اور ایک سرکاری تصویر کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز/ اے ایف پی
مسعود خان نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات و مبارکباد اور ایک سرکاری تصویر کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز/ اے ایف پی

امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی جہاں دونوں نے پاک ۔ امریکا تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط بنیاد تشکیل دینے پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق مسعود خان نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات و مبارکباد اور ایک سرکاری تصویر کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا جو نئے تعینات ہونے والے سفرا کے لیے مروجہ روایت ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ تقریب کے دوران امریکی صدر اور سفیر نے امریکا اور پاکستان کے مابین تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد تشکیل دینے پر مختصر بات چیت کی۔

مزید پڑھیں: جوبائیڈن کے ساتھ روایتی ’فوٹو سیشن‘ کیلئے پاکستانی سفیر مسعود خان وائٹ ہاؤس مدعو

امریکی حکومت ایک روایت کی پیروی کرتی ہے جس کے تحت واشنگٹن میں نئے سفرا کے تقرر کے بعد وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے جہاں نئے سفیر اپنے تقرر کی تصدیق کے لیے سربراہ مملکت کو اپنی اسناد پیش کرتے ہیں۔

مسعود خان کو 25 مارچ کو اس وقت واشنگٹن بھیجا گیا تھا جب پی ٹی آئی حکومت اقتدار میں تھی لیکن 11 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ اسلام آباد میں تبدیلی سے سفارتی تعیناتیوں پر بھی اثر پڑے گا۔

بعد ازاں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب سفیر منیر اکرم نے وضاحت کی تھی کہ موجودہ سفیر اس وقت تک غیر ملکی دارالحکومتوں میں ملک کی نمائندگی کرتے رہتے ہیں جب تک کہ نئی حکومت کی طرف سے خصوصی طور پر وطن واپس جانے کے لیے نہ کہا جائے، چنانچہ سفیر مسعود خان اور نہ ہی مندوب منیر اکرم سے ایسا کرنے کو کہا گیا۔

واشنگٹن پہنچنے پر مسعود خان کو امریکی محکمہ خارجہ کے چیف آف پروٹوکول کی طرف سے ایک خط موصول ہوا تھا جس میں ان کی واشنگٹن میں پاکستان کے 'ورکنگ ایمبیسیڈر' کے طور پر تقرر کی توثیق کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے سردار مسعود خان کا بطور پاکستانی سفیر تقرر منظور کرلیا

بعد ازاں 19 اپریل کو انہیں امریکی صدر کے دفتر سے ایک خط بھی موصول ہوا جس میں ان کے تقرر کی باضابطہ تصدیق کی گئی تھی۔

دریں اثنا آج جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر کے ساتھ سرکاری تصویر کے لیے 46 دیگر سفیر بھی وہاں موجود تھے جن کو ایک ایک کر کے بلایا گیا، یہ تمام سفرا بھی کووڈ 19 کی پابندیوں کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصے سے صدر سے ملاقات نہیں کر سکے تھے۔

چونکہ صدر جو بائیڈن کی عمر 79 سال ہے اور ان کے وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ رہتا ہے اس لیے وائٹ ہاؤس نے صدر کے دوسروں کے ساتھ رابطے کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی۔

واشنگٹن میں سفارتی ذرائع نے اس سے قبل ڈان کو بتایا تھا کہ کووڈ 19 نے اسناد کی تقریب کو بھی متاثر کیا ہے۔

اب وائٹ ہاؤس نے تمام دستاویزات پر کارروائی کی اور پہلے ضروری خطوط جاری کیے اور پھر فوٹو سیشن کے لیے سفرا کو مدعو کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں