سیاسی و معاشی عدم استحکام، ’فچ‘ نے پاکستان کا آؤٹ لک منفی کردیا

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2022
ایجنسی نے پیش گوئی کی کہ پاکستان کا مالیاتی خسارہ مالی سال 2023 میں جی ڈی پی کے 5.6 فیصد تک کم ہو جائے گا —فائل فوٹو: رائٹرز
ایجنسی نے پیش گوئی کی کہ پاکستان کا مالیاتی خسارہ مالی سال 2023 میں جی ڈی پی کے 5.6 فیصد تک کم ہو جائے گا —فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ نے ایڈجسٹمنٹ، فنانسنگ اور سیاسی خطرات سمیت زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے سبب پاکستان کے آؤٹ لک کو 'مستحکم' سے 'منفی' کر دیا ہے۔

دنیا کی 3 بڑی عالمی درجہ بندی ایجنسیوں میں شامل ’فچ‘ کی رپورٹ کے مطابق ایجنسی نے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی (ایل ٹی ایف سی) کی جاری کنندہ ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) بھی ’منفی بی‘ کردی ہے۔

فچ نے رواں سال کے آغاز سے پاکستان کی بیرونی لیکویڈیٹی پوزیشن اور معاشی حالات میں نمایاں بگاڑ کی نشاندہی کی۔

ریٹنگ ایجنسی نے خیال ظاہر کیا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کے ساتھ رواں ماہ کے اوائل میں اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے دے گا، تاہم اس پر عمل درآمد میں کافی خطرات درپیش ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی مالیاتی ریٹنگ ’منفی بی‘ برقرار، آؤٹ لک مستحکم

فچ نے غیر مستحکم سیاسی اور اقتصادی صورتحال کے درمیان آئندہ سال جون میں توسیعی فنڈڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تعاون یافتہ پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد فنانسنگ تک رسائی کو جاری رکھنے کے خطرات بھی نمایاں کیے۔

اپنی رپورٹ میں فچ نے اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی اور قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کا بھی حوالہ دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نئی حکومت کو مختلف پارٹیوں کے اتحاد کی حمایت حاصل ہے جس کی پارلیمنٹ میں کمزور اکثریت ہے، باقاعدہ انتخابات اکتوبر 2023 میں ہونے والے ہیں جس سے آئی ایم ایف پروگرام کے اختتام کے بعد پالیسی میں بگاڑ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیاسی عدم استحکام کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور یہ سست شرح نمو اور بلند افراط زر کی موجودہ صورتحال میں حکام کی مالی اور بیرونی ایڈجسٹمنٹ کو کمزور کر سکتا ہے جیسا کہ 2022 اور 2018 کے اوائل میں ہوا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کو اپنی گرتی ساکھ بحال کرنے کیلئے جدوجہد کرنا پڑے گی، رپورٹ

فِچ کی رپورٹ کے مطابق اس گراوٹ کے پیچھے ایک اور عنصر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ہے، یہ گزشتہ سال 16 ارب ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر رواں سال جون تک تقریباً 10 ارب ڈالر رہ گیا جو کہ موجودہ بیرونی ادائیگیوں کے صرف ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے کافی رہے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ہمارے تخمینے کے مطابق جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) 17 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو کہ جی ڈی پی کا 4.6 فیصد بنتا ہے، اس کی وجہ تیل کی عالمی قیمتیں اور نجی سطح پر بڑی کھپت کے باعث تیل کے علاوہ درآمدات میں اضافہ ہے‘۔

فچ نے کہا کہ ’مالیاتی تناؤ، بلند شرح سود، توانائی کی کھپت اور درآمدات کو محدود کرنے کے اقدامات کے سبب مال سال 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 ارب ڈالر (جی ڈی پی کا 2.6 فیصد) رہنے کا امکان ہے۔

فچ نے مزید کہا کہ پاکستان کی ’منفی بی‘ درجہ بندی بار بار آنے والے بیرونی خطرات، محدود مالیاتی آمدنی اور گورننس میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شدید مالی بحران کے باعث پاکستان کی مالیاتی ریٹنگ ’بی نیگیٹو‘ ہو گئی

ایجنسی نے پیش گوئی کی کہ پاکستان کا مالیاتی خسارہ مالی سال 2023 میں جی ڈی پی کے 5.6 فیصد تک کم ہو جائے گا، جو گزشتہ سال 6.1 فیصد تھا، یہ حکومت کے 4.9 فیصد کے ہدف سے تقریباً 1 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ بلند افراط زر اور معمولی بنیادی خسارے کی وجہ سے مالی سال 2023 میں قرض/جی ڈی پی کم ہو کر 66 فیصد ہو جائے گا اور مزید نیچے کی جانب آتا رہے گا۔

فچ نے مہنگائی میں اضافے کا سبب بننے والے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ مالی سال میں اوسط مہنگائی 19 فیصد اور مالی سال 2024 میں 8 فیصد رہے گی۔

ریٹنگ ایجنسی نے حکومت کے 5 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں رواں سال سست اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کرتے ہوئے یہ 3.5 فیصد پر رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی دباؤ، بلند درآمدی افراط زر اور کمزور بیرونی طلب کی صورتحال ملکی اور کاروباری اعتماد کو متاثر کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں