امریکا میں کام کرنے والے پاکستانی میڈیکل گریجوایٹس کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2022
ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ پی ایم سی نے ڈبلیو ایف ایم ای کا دورہ منسوخ کیا — فائل فوٹو: آئی ایم پی
ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ پی ایم سی نے ڈبلیو ایف ایم ای کا دورہ منسوخ کیا — فائل فوٹو: آئی ایم پی

پاکستانی کالجز سے گریجوایشن کرنے والے ڈاکٹرز جنوری 2024 کے بعد شاید امریکا میں کام نہیں کر سکیں گے کیونکہ پاکستان، ورلڈ فیڈریشن فار میڈیکل ایجوکیشن (ڈبلیو ایف ایم ای) کے معیار پر پورا اترنے میں ناکام ہوچکا ہے جبکہ اس پر پورا اترنے کے لیے مقررہ آخری تاریخ تیزی سے قریب آرہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ختم شدہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے ڈبلیو ایف ایم ای ایکریڈیشن حاصل کرنے کے لیے درخواست دی تھی اور اس کے وفد کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی تھی لیکن 2019 میں، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرکے نیا بورڈ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) قائم کیا گیا، اس کے نتیجے میں ڈبلیو ایف ایم ای کا دورہ ملتوی کردیا گیا تھا۔

ڈبلیو ایف ایم ای سے ایکریڈیشن حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے پاس جنوری 2024 تک کا وقت ہے جبکہ موجودہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) ایکٹ اس وقت عالمی ادارے کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایم سی کی جانب سے ’نتائج‘ کے اعلان پر ایم ڈی سی اے ٹی کے طلبا تذبذب کا شکار

دوسری جانب پی ایم سی نے دعویٰ کیا کہ اس نے تسلیم کیے جانے کی درخواست کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا ہے اور ڈبلیو ایف ایم ای کی جانب سے سائٹ کے دورے سمیت تمام کارروائی میں 12 سے 15 ماہ لگنے کی توقع ہے جو کہ جنوری 2024 کے ٹائم فریم کے مطابق بہت مناسب ہے۔

وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کے سینئر عہدیدار کے مطابق امریکا میں کام کرنے والے ڈاکٹروں میں سے تقریباً 25 فیصد بیرون ملک سے تعلیم یافتہ ہیں۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ یو ایس ایجوکیشنل کمیشن فار فارن میڈیکل گریجوایٹس (ای سی ایف ایم جی) نے 21 ستمبر 2011 کو یہ احساس کرنے کے بعد کہ نجی کالجز میں تعلیم کا معیار خراب ہو رہا ہے، اعلان کیا تھا کہ جنوری 2023 کے بعد صرف تسلیم شدہ کالجز کے گریجوایٹس کو ہی امریکا کے میڈیکل لائسنسنگ ایگزامینیشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں کورونا وائرس کی وجہ سے ڈیڈ لائن جنوری 2024 تک بڑھا دی گئی۔

مزید پڑھیں: پی ایم سی نے ’ایم ڈی کیٹ‘ امتحانی سروس فرم کا معاہدہ منسوخ کردیا

پی ایم ڈی سی نے منظوری حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا لیکن اسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تحلیل کردیا گیا اور اس کی جگہ پی ایم سی قائم کیا گیا۔

اپنے قیام کے بعد پی ایم سی خود کو لائسنس دینے والا ادارہ کہتا ہے جبکہ میڈیکل کالجز کے معائنے کے اختیارات یونیورسٹیوں کو دیے گئے ہیں، دوسرے الفاظ میں پی ایم سی کا ملک میں میڈیکل ایجوکیشن پر کنٹرول نہیں ہے۔

بروقت اقدامات کرنے میں ناکامی کی وجہ سے پاکستان مقررہ وقت میں اس معیار تک پہنچنے میں ناکام ہو سکتا ہے، جس کے باعث پاکستانی میڈیکل کالجز کے گریجوایٹ امریکا میں طبی خدمات سرانجام دینے سے قاصر رہ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایم اے کا حکومت سے میڈیکل کالجز کا داخلہ امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ

ڈان سے بات کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پی ایم سی نے ڈبلیو ایف ایم ای کا دورہ منسوخ کر دیا۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ 2024 تک ایکریڈیشن حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ مطلوبہ شرائط کی ایک لمبی فہرست ہے جس میں تعلیمی معیار، کالجز کے معائنے کا معیار، قواعد، فیکلٹی اور بہت سی دوسری شرائط شامل ہیں۔

ادھر پی ایم سی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں باضابطہ طور پر درخواست کا عمل شروع کر دیا ہے۔

پی ایم سی کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایف ایم ای کے دورے سمیت معائنے میں 12 سے 15 ماہ لگنے کی توقع ہے جبکہ 2024 کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے حساب سے اس میں ابھی کافی وقت باقی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں