پی ایم سی نے ’ایم ڈی کیٹ‘ امتحانی سروس فرم کا معاہدہ منسوخ کردیا

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2021
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے (آج) بدھ کو پی ایم سی کو ایم ڈی کیٹ پر بریفنگ کے لیے بلایا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے (آج) بدھ کو پی ایم سی کو ایم ڈی کیٹ پر بریفنگ کے لیے بلایا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے حیرت انگیز طور پر اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ منسوخ کردیا جس نے ستمبر میں تقریباً 2 لاکھ امیدواروں کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا انعقاد کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن پلیٹ فارم (ایس ایم سی) پرائیوٹ لمیٹڈ کے نمائندے عامر مسعود کہا کہ پی ایم سی نے کمپنی کو معاہدے کی منسوخی کے بارے میں مطلع نہیں کیا اور انہیں اس بارے میں اشتہار کے ذریعے معلوم ہوا۔

مزید پڑھیں: پی ایم اے کا حکومت سے میڈیکل کالجز کا داخلہ امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ

خیال رہے کہ کمپنی نے 10 سال کے لیے آن لائن ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے لیے بولی جیتی تھی تاہم اب پی ایم سی نے کمپیوٹر پر مبنی ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے اشتہار کے ذریعے بولیاں طلب کی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے جنرل سیکریٹری برائے پنجاب ڈاکٹر ملک شاہد کا کہنا تھا کہ یہ نقصان پر قابو پانے کی کوشش ہے کیونکہ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹس میں مقدمات کی سماعت کے دوران یہ ثابت ہوا کہ کمپنی کو قواعد کے خلاف رکھا گیا تھا۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے (آج) بدھ کو پی ایم سی کو ایم ڈی کیٹ پر بریفنگ کے لیے بلایا ہے۔

یہ بھی الزام لگایا گیا کہ کمپنی کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر نہیں ہے اور اس نے ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے دوسری کمپنی کا این ٹی این استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ سندھ نے ’ایم ڈی کیٹ‘ کے پاسنگ مارکس کم کردیے

پی پی آر اے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ نجی کمپنی کو ٹھیکہ دینا قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ میں پی ایم سی کے مؤقف کے خلاف یہ بھی کہا گیا کہ امیدواروں سے وصول کی گئی رقم عوامی فنڈ تھی۔

ایک تازہ ترین پیشرفت میں پی ایم سی نے اشتہار کے ذریعے کمپیوٹر پر مبنی امتحانی خدمات بشمول آپریشنل سسٹم کے حصول کے لیے بولیاں مدعو کیں۔

اشتہار میں کہا گیا کہ بولی لگانے والوں کے پاس این ٹی این اور سیلز ٹیکس نمبر ہونا چاہیے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست بھی لازمی ہے۔

کمپنیوں سے کہا گیا کہ وہ 9 دسمبر سے پہلے بولیاں جمع کرائیں۔

ڈاکٹر ملک شاہد نے بتایا کہ پی ایم اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹس سے رجوع کیا اور بتایا کہ ٹیسٹنگ کمپنی کو قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور غلطی یہ تھی کہ کمپنی کے ساتھ 10 سال کا معاہدہ کیا گیا، بعد ازاں کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں یہ ثابت ہوا کہ معاہدہ قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس لیے پی ایم سی نے نقصان پر قابو پانے کی کوشش میں معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کمپنی ہرجانے کا مطالبہ کرے گی کیونکہ 10 سالہ معاہدہ بغیر اطلاع کے منسوخ کر دیا گیا تھا؟ کمپنی کے نمائندے عامر مسعود نے کہا کہ وہ فی الحال یہ نہیں کہہ سکتے اور قانونی رائے لینے کے بعد ایسا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: پی ایم سی بلڈنگ کے باہر ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

پی ایم سی کے مطابق یہ فیصلہ کمیشن کی شفافیت کی قائم کردہ پالیسی کی نمائندگی کرتا ہے اور اب تک منعقد ہونے والے امتحانات کے تکنیکی انعقاد پر تشویش کا باعث نہیں بنتا جو ہر لحاظ سے شفاف اور مناسب طریقے سے منعقد ہوئے تھے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) بھی اس معاملے کو دیکھ رہا ہے اور اس نے پی ایم سی کو معاہدے سے متعلق تفصیلات اور دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایک میڈیکل کالج کے فیکلٹی رکن نے بتایا کہ پی ایم سی ایک مرتبہ پھر غلطی کرنے جارہی ہے کیونکہ یہ یونیورسٹیوں کا کام ہے کہ وہ پی ایم سی کے بجائے ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں