پی ایم اے کا حکومت سے میڈیکل کالجز کا داخلہ امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2021
پی ایم اے نے کہا کہ طلبا کا ایم ڈی کیٹ کے نتائج منسوخ کرنے کا مطالبہ درست ہے—تصویر: اے پی پی
پی ایم اے نے کہا کہ طلبا کا ایم ڈی کیٹ کے نتائج منسوخ کرنے کا مطالبہ درست ہے—تصویر: اے پی پی

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے نمائندوں اور حال ہی میں منعقد ہونے والے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے متاثرہ طلبا نے اس امتحان کے نتائج منسوخ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایم اے ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پورے ملک میں امتحان ایک ہی دن شفاف طریقے سے منعقد کیا جائے۔

سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ایسوسی ایشن کا ماننا ہے کہ طلبا کا ایم ڈی کیٹ کے نتائج منسوخ کرنے کا مطالبہ درست ہے، امتحان دوبارہ شیڈول اور شفاف طریقے سے منعقد کیا جائے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان امتحانات سے متعلق کوئی بڑا فیصلہ لینے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جانی چاہیے اور امتحان کے انعقاد کا ٹھیکا میرٹ پر کسی اچھی ساکھ والی کمپنی کو دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 9 میڈیکل کالجز کو معیار کی تکمیل کے بغیر کام کرنے کی اجازت

نیوز کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح امتحان میں بد انتظامی ہوئی جس کی وجہ سے ملک بھر میں طلبا کا احتجاج شروع ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کا ٹھیکا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نجی فرم کو دیا گیا۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ مذکورہ کمپنی کو اس طرح کے امتحانات کا کوئی تجربہ نہیں تھا، یہاں تک کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بھی قوانین کی اس خلاف ورزی کی جانب اشارہ کیا، پھر آن لائن منعقد ہونے والے امتحانات انتظامی مسائل سے دوچار ہوئے اور طلبا کی محنت ضائع گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ طلبا کو شکایت کرنے یا ان کے پیپرز کا دوبارہ جائزہ لینے کا بھی حق نہیں دیا گیا۔

مزید پڑھیں: میڈیکل میں داخلوں کیلئے سینٹرل انڈکشن سسٹم ختم کرنے پر اتفاق

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مناسب ہوم ورک کے بغیر آن لائن امتحانات کا انعقاد پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کی جانب سے ایک اور غلطی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں طلبا کو ان کی جوابی شیٹوں کی کاربن کاپی فراہم کی جاتی تھی، بعد میں ویب سائٹ پر ایک کلید اپ لوڈ کی جاتی تھی تاکہ طلبا اپنی کارکردگی کا اندازہ لگا سکیں جس کی وجہ سے امیدواروں نے امتحان کے نتائج پر کبھی بحث نہیں کی۔

اس کے علاوہ پی ایم اے کے نمائندوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے احتجاج کرنے والے طلبا کے خلاف طاقت کا استعمال کیا اور ان کے حقیقی خدشات کو دور کرنے کے بجائے متعدد کو جیل بھیج دیا۔

این ایل ای ختم کرنے کا مطالبہ

پی ایم اے نے قومی لائسنسنگ امتحان (این ایل ای) کے بارے میں بھی اپنے تحفظات کو اجاگر کیا جو گریجویشن کے بعد پریکٹس کا مکمل لائسنس حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹروں کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی میڈیکل پالیسی سے خیبر پختونخوا کے طلبہ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ

پی ایم اے سندھ کے صدر ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کو ایکٹ (قانون) کے ذریعے بھی طبی تعلیمی نظام پر اعتماد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ملک بھر میں کوچنگ سینٹرز کی تعداد اور والدین کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ این ایل ای کو ختم اور انڈر گریجویٹ میڈیکل تعلیم کا معیار بہتر بنایا جانا چاہیے۔

نمائندوں نے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ضرورت پر زور دیا اور خبردار کیا کہ دوسری صورت میں صوبوں کے پاس میڈیکل ایجوکیشن کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اپنے اپنے ادارے قائم کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں