مصر کا زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے بجلی کے محدود استعمال کا اعلان

29 اگست 2022
اسٹریٹ لائٹس دن کے اوقات میں بھی کام کررہی ہیں جبکہ ہم بجلی کےزائد بلوں سے پریشان ہیں،ناراض شہری—فوٹو:اے ایف پی
اسٹریٹ لائٹس دن کے اوقات میں بھی کام کررہی ہیں جبکہ ہم بجلی کےزائد بلوں سے پریشان ہیں،ناراض شہری—فوٹو:اے ایف پی

یوکرین میں حالیہ جنگی صورتحال سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے سبب سے مصر کی سڑکیں تاریکی میں ڈوب گئیں جہاں مصری حکومت نے برآمدات کے لیے توانائی میں اضافے اور مقامی کرنسی کے ذریعے ملکی ذخائر کو تقویت دینے کے لیے لائٹیں بند کردیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے نے مصر کی معیشت کو بھی متاثر کیا، مصر دنیا کا سب سے بڑا گندم درآمد کرنے والا ملک ہے جو اناج کی 80 فیصد درآمدات کے لیے سابق سویت ریاست پر انحصار کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس پر گیس کا انحصار کم کرنے کیلئے یورپی کمیشن کا مصر، اسرائیل سے معاہدہ

مصر نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرضہ لیا جس کے بعد ملک کی غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے قدرتی گیس بیرون ملک بھیج رہا ہے اور اس اقدام پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جہاں مصری حکومت کی جانب سے بجلی کے ضیاع کو روکنے کے لیے محدود استعمال کا اعلان کیا گیا ہے وہیں دوسری جانب اس عمل کے خلاف بجلی کا ناجائز استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

قاہرہ کے 30 سالہ ناراض شہری کا کہنا تھا کہ میں نے دیکھا کہ اسٹریٹ لائٹس دن کے اوقات میں بھی کام کررہے ہیں جبکہ ہم بجلی کے زائد بلوں سے پریشان ہیں‘۔

ملک کا اہم سیاحتی شعبہ بھی یوکرین کے تنازع کی زد میں آیا ہے اور چھٹیاں منانے کے لیے آنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے جہاں افریقی مسلمان ملک ابھی تک 2011 کے انقلاب اور کووڈ 19 کے وبائی مرض کے اثرات سے نہیں نکل سکا۔

سنہ 2021 اور 22 کی چوتھی سہ ماہی میں اقتصادی ترقی گزشتہ سال 7.7 فیصد کے مقابلے میں 3.2 فیصد رہی، حالانکہ سالانہ توسیع 6.6 فیصد تھی، حکومت کا کہنا ہے کہ سالانہ اعدادو شمار کے باوجود عالمی سیاسی اور اقتصادی پیش رفت کےنتیجے میں ملکی ترقی میں کمی آئی۔

مزید پڑھیں: روسی صدر کا 'غیردوستانہ ممالک' سے گیس کی قیمت اپنی کرنسی میں وصول کرنے کا اعلان

فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مصر کی مالیاتی پالیسی کو اس وقت مشکل وقت کا سامنا ہے۔

مصری پاؤنڈ کی قدر میں کمی کے بعد جولائی میں مہنگائی کی شرح میں 14.6 فیصد کی تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جس کی وجہ سے ملکی بر آمدات کی قیمت میں اضافہ ہوا جبکہ فروری سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 7ارب8 کروڑ ڈالر کم ہو کر جولائی میں 33ارب1 کروڑ ڈالر ہو گئے۔

یوکرین میں جنگی سے مرتب ہونے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے مصری حکومت بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے3ماہ سے مذاکرات کررہی ہیں، مصر کی 10 کروڑ 30 لاکھ آبادی میں سے30 فیصد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہیں۔

لندن کے کیپیٹل اکنامکس کا کہنا تھا کہ ’مصری حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اس بات کی علامت ہے کہ کچھ عہدیدار آئی ایم ایف کے مطالبات پر عمل کرنے سے گریزاں ہیں اور خلیجی معیشتوں کی حمایت پر انحصار کرنے کو ترجیح دیں گے‘۔

قاہرہ میں امریکی یونیورسٹی کے ماہر اقتصادات اور اساتذہ ہانی جیننا نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مزاکرات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان

مختلف شعبوں میں بینکوں کی طرف سے درآمد کنندگان کو فراہم کردہ ڈالر کی قدر میں شدید کمی آئی ہے، قاہرہ نے آئی ایم ایف سے 12 ارب قرض حاصل کیا تھا جس کے لیے اسے سبسڈی اور پائونڈ کی قدر میں کمی کی ضرورت پیش آئی تھی، سنہ 2020 میں مصر کو دو مزید قرضے ملے، جن میں اصلاحات کے لیے 5 ارب 4 کروڑ ڈالر اور کووڈ 19 سے نمٹنے کے لیے 2ارب8کروڑ ڈالر شامل ہیں۔

ہانی جیننا کا کہنا تھا کہ مصر کو اپنے غیر ملکی زرمبادلے کے ذخائر کو بحال کرنے کے ساتھ پاؤنڈ کی قدر میں بہتری لانے کے لیے مزید سخت اصلاحات کی ضرورت ہے، گزشتہ ہفتے مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 19.1 کی کم ترین سطح پر پہنچی تھی جس کے بعد مرکزی بینک کے گورنر طارق عامر نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

طارق عامر کے استعفیٰ کی اصل وجوہات تو سامنے نہیں آئیں لیکن مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کی وجہ غیر ذمہ دارانہ اقتصادی پالیسیاں ہیں۔

کیپیٹل اکنامکس کے جیمز سوانسٹن نے کہا کہ بیرونی عدم توازن سے بچنے کے لیےسنہ 2024 کے آخر تک مقامی کرنسی کو ڈالر کے مقابلے میں 25 پاؤنڈ تک گرنے کی ضرورت ہے۔

سنہ 2022 کی پہلی سہ ماہی میں 14ارب6 کروڑ ڈالر کی بیرون ملک سرمایہ کاری ہوئی۔

کیپیٹل اکنامکس کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک سے 22 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے "بیرونی فنانسنگ کے خدشات کو دور کرنے کے لیے محفوظ راستہ اختیار کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں