روسی صدر کا 'غیردوستانہ ممالک' سے گیس کی قیمت اپنی کرنسی میں وصول کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2022
پیوٹن نے کہا کہ حکومت اور مرکزی بینک ایک ہفتے میں حل نکالیں کہ کس طرح سے ادائیگیوں کو روسی کرنسی میں منتقل کیا جائے— فائل فوٹو: اے پی
پیوٹن نے کہا کہ حکومت اور مرکزی بینک ایک ہفتے میں حل نکالیں کہ کس طرح سے ادائیگیوں کو روسی کرنسی میں منتقل کیا جائے— فائل فوٹو: اے پی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس مخالف ممالک سے گیس کی فروخت کے لیے روبل میں ادائیگی کا مطالبہ کرے گا، روس کے اس اقدام سے یورپی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 24 فروری کو ماسکو کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے اور اس کے نتیجے میں روس کو اقتصادی طور پر تنہا کرنے کے لیے مغربی ممالک کی پابندیوں کے نفاذ کے بعد سے یورپی ممالک کا روسی گیس پر انحصار کا معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

مالیاتی کشمکش اور روس کے توانائی کے شعبے پر پابندی عائد کرنے کے معاملے پر یورپی یونین کی تقسیم ہوتی ہوئی صورت حال کے دوران پیوٹن نے ایک واضح پیغام کے ساتھ جواب دیا ہے کہ اگر آپ ہماری گیس حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہماری کرنسی خریدیں۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلیٰ حکومتی وزرا کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اجلاس کے دوران کہا کہ روس یقیناً حجم اور قیمتوں پر طے شدہ معاہدوں کے مطابق گیس کی فراہمی جاری رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تبدیلیاں صرف ادائیگی کے لیے کرنسی میں کی جا رہی ہیں یعنی اب ادائیگیاں روسی روبلز میں کی جائیں گی۔

یورپ میں گیس کی مجموعی کھپت میں روسی گیس کا حصہ تقریباً 40فیصد ہے۔

روس کی جانب سے یہ اعلان سامنے آنے کے بعد روسی روبل ڈالر کے مقابلے میں تین ہفتے کی بلند ترین سطح پر آیا لیکن کرنسی کی قدر میں اضافے کے باوجود اب بھی 24 فروری کے مقابلے میں کرنسی تقریباً 20 فیصد نیچے ہے۔

مزید پڑھیں:روس، یوکرین میں جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، انٹونی بلنکن

ایک سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ گیس کے خریداروں کو ادائیگی کے لیے گرتی ہوئی کرنسی خریدنے پر مجبور کر کے روبل کی قدر بڑھانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔

ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ حکومت اور مرکزی بینک ایک ہفتے کے اندر اس کا حل نکالیں کہ کس طرح سے ادائیگیوں کو روسی کرنسی میں منتقل کیا جائے اور گیس کمپنی گیزپروم(جی اے زیڈ پی۔ایم ایم) کو گیس کے معاہدوں میں اسی طرح کی تبدیلیاں کرنے کا حکم دیا جائے گا۔

بڑے بینکوں کی روسی کرنسی میں تجارت سے ہچکچاہٹ کے باعث یورپی یونین میں روسی گیس خریدار فوری طور پر یہ واضح نہیں کر پارہے ہیں کہ وہ گیس کی ادائیگی کیسے کریں گے جبکہ یورپ کی کئی بڑی گیس خریدار کمپنیوں نے اس معاملے پر فی الوقت تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان

خیال رہے کہ ماسکو یوکرین میں اپنی کارروائیوں کو اپنے پڑوسی کو غیر مسلح کرنے کے لیے خصوصی فوجی آپریشن قرار دیتا ہے جبکہ یوکرین اور مغربی اتحادیوں نے اسے روس کے حملے کا ایک بے بنیاد بہانہ قرار دیا ہے، روس کی جانب سے یوکرین پر حملے سے یورپ میں وسیع تر تنازع کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

قواعد کی خلاف ورزی؟

گیزپروم کے مطابق، 27 جنوری تک اس کی یورپ اور دیگر ممالک کو قدرتی گیس کی فروخت کا 58فیصد حصے میں سے 27 فیصد یورپی کرنسی میں طے ہوا جبکہ تقریباً 39 فیصد گیس ڈالر اور تین فیصد اسٹرلنگ میں طے ہوا۔

یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس سال روسی گیس پر یورپی یونین کے انحصار کو دو تہائی کم کرنے اور ایندھن کی روسی سپلائی پر انحصار 2030 سے پہلے ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

لیکن امریکا اور برطانیہ کے برعکس، یورپی یونین کی ریاستوں نے روس کے توانائی کے شعبے پر انحصار کو دیکھتے ہوئے اس پر پابندی لگانے پر اتفاق نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:روس کی مذاکرات پر رضامندی کے ساتھ یوکرین کے دوسرے بڑے شہر پر چڑھائی

27 ممالک کے یورپی یونین کمیشن کے ایگزیکٹو نے فوری طور پر معاملے پر تبصرے نہیں کیا۔

پولش حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ روسی اقدام موجودہ معاہدوں میں شامل ادائیگی کے قواعد کی خلاف ورزی ہوگا جبکہ پولینڈ کا اس سال کے آخر میں طویل مدتی معاہدہ ختم ہونے کے بعد گیزپروم کے ساتھ نئے معاہدوں پر دستخط کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

روس نے غیر دوستانہ ممالک کی ایک فہرست تیار کی ہے، غیر دوست ممالک کی تیار کی گئی فہرست میں امریکا، یورپی یونین کے رکن ممالک، برطانیہ، جاپان، کینیڈا، ناروے، سنگاپور، جنوبی کوریا، سوئٹزرلینڈ اور یوکرین شامل ہیں جبکہ امریکا اور ناروے سمیت اس فہرست میں موجود کچھ ممالک روسی گیس کے خریدار نہیں ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Mar 24, 2022 07:47pm
مڈل ایسٹ کے ممالک کو بھی تیل اپنی کرنسی میں فروخت کرنا چاہیے۔