روس پر گیس کا انحصار کم کرنے کیلئے یورپی کمیشن کا مصر، اسرائیل سے معاہدہ

اپ ڈیٹ 16 جون 2022
اسرائیل، مصر اور یورپیئن کمیشن کے نمائندے معاہدے پر دستخط کررہے ہیں، عقب میں یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وون در لیئن  بھی موجود ہیں— فوٹو: رائٹرز
اسرائیل، مصر اور یورپیئن کمیشن کے نمائندے معاہدے پر دستخط کررہے ہیں، عقب میں یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وون در لیئن بھی موجود ہیں— فوٹو: رائٹرز

قاہرہ: یورپی کمیشن کے صدر کے قاہرہ کے دورے کے دوران اسرائیل اور مصر کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کے تحت وہ یورپ کو گیس کی برآمدات بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اب یورپی بلاک روسی گیس پر انحصار ختم کرنا چاہتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن کے صدر اُرسولا وون در لیئن نے مصر میں غذائی تحفظ کے لیے 10کروڑ یورو کی امداد کا وعدہ بھی کیا جو یوکرین جنگ کی وجہ سے اناج کی قلت سے دوچار ہے۔

اُرسولا وون نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے روسی فوسل فیولز پر یورپ کے انحصار کو بے نقاب کر دیا ہے اور ہم اس انحصار سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: روسی صدر کا 'غیردوستانہ ممالک' سے گیس کی قیمت اپنی کرنسی میں وصول کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ہم متنوع قابل بھروسہ سپلائرز چاہتے ہیں، اور مصر ایک قابل اعتماد پارٹنر ہے۔

انہوں نے منگل کو اسرائیل کے دورے کے دوران یورپی ممالک کو ’بلیک میل’ کرنے کے لیے فوسل فیولز کے استعمال پر روس کا سامنا کرنے کا عزم کیا تھا۔

مصری وزارت پیٹرولیم نے بتایا کہ مصر، اسرائیل اور یورپی یونین کے درمیان گیس کی برآمدات سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر مشرقی بحیرہ روم کے گیس فورم میں دستخط کیے گئے۔

2020 میں 15 ارب ڈالر کے ایک تاریخی معاہدے کے تحت اسرائیل پہلے ہی ایک آف شور فیلڈ سے مصر کو گیس برآمد کرتا ہے جہاں اسے مائع بنا کر یورپی ممالک کو بھیج دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ، پاکستان کیلئے ایل این جی درآمد کے آپشنز محدود

تاہم مصر کے راستے اسرائیل سے گیس کی برآمدات میں نمایاں اضافے کے لیے بنیادی ڈھانچے پر طویل مدتی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔

اُرسولا وون نے یہ بھی کہا کہ مصر کے پاس سورج اور ہوا کی توانائی ہے، مستقبل کی بے کار پڑی ہیں اور یہ کہ یورپی یونین اور مصر کی جانب سے مشترکہ تلاش ہم سب کے مفاد میں ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر نے عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک مصر میں غذائی تحفظ کے لیے 10کروڑ یورو کی فوری امداد کا وعدہ کیا جو 80 فیصد گندم کے لیے روس اور یوکرین پر انحصار کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہم یہاں عالمی سطح پر اس غذائی تحفظ کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہوں، ہم ایسے حل تلاش کریں جو ہر ایک کے لیے منصفانہ ہوں، مثال کے طور پر دنیا بھر میں اناج کی تقسیم کو دیکھیں اور یہ کہ ہماری کمزور ممالک پر توجہ مرکوز ہے۔

انہوں نے خطے میں آئندہ چند برسوں میں زراعت اور غذائیت، پانی اور صفائی کے پروگراموں کے لیے 3 ارب یورو دینے کا وعدہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کا روس پر تیل سمیت دیگر نئی پابندیوں کی جانب اہم قدم

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین مقامی خوراک کی پیداوار میں سرمایہ کاری میں بہت دلچسپی رکھتی ہے۔

اُرسولا وون نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بہت اہم ہے کہ خطے میں خوراک کی پیداوار کو بہتر بنایا جائے جس سے دیگر خطوں پر انحصار کم ہو۔

انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ سب کے لیے معیاری اور سستی خوراک کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنائے گا، مصر اس اہم تبدیلی کے مرکز میں ہوگا۔

مصری صدر عبدالفتح السیسی نے کہا کہ اُرسولا وون کا پہلا سرکاری دورہ یورپی یونین کے ساتھ مصر کے تعلقات کی حالیہ رفتار پر مبنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

اپنے اسرائیل کے دورے کے دوران اُرسولا وون نے روس پر الزام لگایا تھا کہ وہ جان بوجھ کر یورپی ممالک کو فراہم کی جانے والی گیس ’یوکرین کے لیے ہماری حمایت کے بدلے میں‘ بند کر رہا ہے۔

انہوں نے قاہرہ میں کہا کہ یہ یورپ کو توانائی کی فراہمی کے حوالے سے ایک بڑا قدم ہے بلکہ اس کی بدولت مصر علاقائی توانائی کا مرکز بن جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں