پیمرا کا 'بول نیوز، بول انٹرٹینمنٹ' کی نشریات بند کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2022
پیمرا نے نشریات فوری بند کرنے کا حکم دے دی— فائل/فوٹو: رائٹرز
پیمرا نے نشریات فوری بند کرنے کا حکم دے دی— فائل/فوٹو: رائٹرز

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی ’بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ‘ کا لائسنس بحال نہ ہونے کے پیش نظر نشریات بند کرنے کا حکم دے دیا۔

پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ کی زیر صدارت اسلام آباد میں پیمرا اتھارٹی کا 174واں اجلاس ہوا جہاں لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ (بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ) کو جاری شدہ لائسنس سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں: بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کے لائسنس منسوخ

بیان میں کہا گیا کہ لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کا جاری شدہ لائسنسز 2017 میں منسوخ کیا گیا تھا کیونکہ وزارت داخلہ نے سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دی تھی۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ پیمرا کا حکم نامہ مذکورہ کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور اس دوران نشریات جاری رہیں، تاہم سندھ ہائی کورٹ نے 2021 میں کیس نمٹا دیا تھا۔

پیمرا نے بتایا کہ عدالت میں سماعت کے دوران وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ اگر وزارت داخلہ لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کی سیکیورٹی کلیئرنس جاری نہیں کرتی ہے تو دونوں چینلز کی نشریات چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیمرا کے اجلاس میں عدالتی حکم نامہ اور وزارت داخلہ سے جاری ہوئے مراسلوں سمیت تمام ریکارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کو فوری طور پر بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کی نشریات بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پیمرا نے بتایا کہ بول انٹرٹینمنٹ کے لائسنس کی 15 سالہ مدت دسمبر 2021 میں ختم ہوگئی تھی لیکن کمپنی نے لائسنس کی تجدی کے لیے پیمرا کو کوئی درخواست نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا 'بول نیوز' کی انتظامیہ کو نوٹس

قبل ازیں جنوری 2021 میں لاہور ہائی کورٹ کے ججوں کے خلاف 'توہین آمیز' بیانات نشر کرنے پر پیمرا نے بول نیوز کا لائسنس 30 روز کے لیے معطل کردیا تھا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا تھا۔

پیمرا کے اعلامیے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ چینل پر پابندی سے ہزاروں افراد اور ان کے خاندان متاثر ہوں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'آج ہم پاکستان میں غیر مثالی فاشزم اور سنسرشپ دیکھ رہے ہیں'۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ردعمل میں کہا کہ یہ اقدام ناقابل قبول ہے، حکومت نے میڈیا صحافیوں پر سینسر شپ عائد کردی ہے اور بدترین اقدامات کر رہی ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ 'بتایا جارہا ہے کہ آج سے ایک بار پھر عمران خان کے انٹرویوز اور تقاریر میڈیا پر دکھانے پر پابندی لگادی گئی ہے، یہ عقل مندانہ فیصلے ملک میں تفریق میں اضافے کا باعث بنیں گے'۔

دوسری جانب معروف صحافی کامران کان نے ٹوئٹر پر کہا کہ عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کے حوالے سے بیان پر پاک فوج سمیت ملک میں بازگشت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے آج رات عمران خان کا انٹرویو کرنا تھا لیکن ابھی بتایا گیا ہے کہ کسی صورت نشر نہیں کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے مئی 2017 میں پیمرا نے وزارت داخلہ کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس مسترد کیے جانے پر بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کے سیٹلائٹ ٹی وی لائسنسز فوری طور پر منسوخ کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: بول نیوز کے اینکر سمیع ابراہیم کے خلاف 'ریاست مخالف' نشریات پر تحقیقات کا آغاز

پیمرا سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزارت داخلہ سے لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز شعیب شیخ، عائشہ شعیب شیخ، وقاص عتیق اور ثروت بشیر کی سیکیورٹی کلیئرنس مسترد ہونے کے بعد اتھارٹی نے کمپنی کے سیٹلائٹ ٹی وی لائسنسز منسوخ کیے۔

اتھارٹی نے ایک علیحدہ حکم نامے میں تمام ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس اور کیبل آپریٹرز کو پیمرا اتھارٹی کے فیصلے کی روشنی میں بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کی نشریات فوری طور پر بند کرنے کی ہدایات بھی جاری کی تھیں۔ حکم نامے میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'کسی بھی آرگنائزیشن کی جانب سے حکم کی خلاف ورزی پر پیمرا قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں