افغانستان: کابل میں خودکش دھماکا، روسی سفارتخانے کے عملے سمیت 6 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2022
بم دھماکے کے بعد ایک طالبان جنگجو گارڈ روسی سفارتخانے کے سامنے کھڑا ہے — فوٹو: رائٹرز
بم دھماکے کے بعد ایک طالبان جنگجو گارڈ روسی سفارتخانے کے سامنے کھڑا ہے — فوٹو: رائٹرز

روس کی وزارت خزانہ اور افغان حکام نے کہا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سفارتخانے کے داخلی دروازے کے قریب ایک خودکش بمبار نے دھماکے سے خود کو اڑا لیا جس کے نتیجے میں روسی سفارتخانے کے عملے سمیت 6 افراد ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ جیسے ہی حملہ آور گیٹ کے قریب پہنچا، مسلح گارڈز نے اسے ہلاک کردیا، گزشتہ برس طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ ایسا پہلا حملہ ہے۔

دھماکے کا نشانہ بننے والے ضلع کے پولیس کے سربراہ صابر نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کے ہدف سے پہنچنے سے پہلے اس کو شناخت کر لیا گیا اور روسی سفارتخانے کے (طالبان) گارڈز نے اسے مار دیا، اب تک ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

روسی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایک نامعلوم مسلح شخص نے سفارت خانے کے کونسلر سیکشن کے داخلی دروازے کے قریب 10 بجکر 50 منٹ پر دھماکا کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کابل ایک اور دھماکے سے گونج اٹھا، مزید 8 افراد ہلاک

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں سفارتی مشن کے 2 ملازمین ہلاک ہوگئے جبکہ متاثرین میں افغانستان کے شہری بھی شامل ہیں۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان نے بتایا کہ مارے جانے والے دیگر 4 افراد افغانستان کے شہری ہیں۔

روپوٹ میں بتایا گیا کہ روس ان چند ممالک میں شامل ہے جس نے گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کابل میں سفارتخانہ برقرار رکھا ہے حالانکہ ماسکو، طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتا، وہ حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ پیٹرول و دیگر مصنوعات فراہم کر سکیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ حالیہ واقعات کی روشنی میں یو این اے ایم اے ڈی فیکٹو حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ ساتھ سفارتی مشنز کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

طالبان کی جانب سے مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کے خلاف ایک دہائی جاری رہنے والی بغاوت کے دوران کابل میں عام طور پر بم دھماکے ہوتے تھے جس میں غیر ملکی مشنز کو نشانہ بنایا جاتا تھا، خاص طور پر حالیہ برسوں میں سفارت خانوں اور ہوٹلوں نے ریزر وائر لگائے اور دھماکے سے بچنے کے لیے دیواروں کو مضبوط کیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: مسجد میں بم دھماکا، طالبان حامی امام سمیت 18 افراد جاں بحق

اگست 2021 میں طالبان گروپ کی جانب سے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس قسم کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔

پیر کو ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں