سینیٹ کمیٹی کا گندم کی کم از کم قیمت یکساں رکھنے پر زور

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2022
قائمی کمیٹی نے گندم کی افغانستان اسمگلنگ پر بھی تشویش کا اظہار کیا —فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ
قائمی کمیٹی نے گندم کی افغانستان اسمگلنگ پر بھی تشویش کا اظہار کیا —فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک اور تحقیق نے ملک بھر میں آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت قومی تحفظ خوراک پر زور دیا ہے کہ وہ عام عوام کو سخت متاثر کرنے والی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کے دوران ملک بھر میں گندم کی کم از کم قیمت کے یکساں عدم تعین کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

سینیٹ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت دی کہ وہ ملک بھر میں گندم کی کم از کم امدادی قیمت کے یکساں تعین کے فیصلے کو آسان بنانے کے لیے قانون سازی کے مناسب اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں 6 ماہ کیلئے خوراک کا وافر ذخیرہ موجود ہے، وزارت خوراک

سینیٹ کمیٹی نے زور دیا کہ ملک میں گندم بونے کا سیزن 10 اکتوبر سے شروع ہوگا، حکومت کو تمام صوبوں کے لیے گندم کی یکساں کم از کم امدادی قیمت کا اعلان کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرنے کا یہی وقت ہے۔

سینیٹ کمیٹی نے سفارش کی کہ گندم کی یکساں کم از کم امدادی قیمت کے تعین سے متعلق اختلاف رائے کی صورت میں معاملے پر غور و خوض اور تبادلہ خیال کرنے اور تمام تنازعات کے پرامن حل کے لیے فورم تشکیل دیا جائے۔

قائمی کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر شدید خدشات کا اظہار کیا کہ مارکیٹ میں گندم کی قلت کی بڑی وجہ اس کی افغانستان اسمگلنگ ہے، ارکان نے کہا کہ وزارت داخلہ کو اس معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دینی چاہیے۔

کاٹن سیس فیس پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کمیٹی نے رائے دی کہ یہ نقصانات کی بنیادی وجہ ہے اور اس سے متعلق مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ارکان نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور سیس فیس کے تعین کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: سیلاب کے سبب پاکستان میں غذائی بحران کا خدشہ، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

کسانوں کی سہولت کے لیے قرضوں کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی جانب سے دیے گئے قرضوں پر تمام سود معاف کیے جائیں، اس دوران نجی کمرشل بینکوں کے لیے قرض کی سہولیات میں اضافے کی سفارش بھی کی گئی، کمیٹی نے اس معاملے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ فالو اپ کی ضرورت پر زور دیا۔

اس کے علاوہ کمیٹی کی جانب سے سیلاب کے باعث کپاس کی فصل کو ہونے والے نقصانات، گندم کی کم از کم امدادی قیمت اور گندم بورڈ کی تشکیل کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی اٹھایا گیا۔

اس دوران پاکستان ٹوبیکو بورڈ (ترمیمی) بل 2022 سے متعلق بھی غور کیا گیا جسے کمیٹی نے اکثریتی فیصلے سے منظور کیا۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر ثانیہ نشتر نے ترمیم کی مخالفت کی اور کہا کہ بورڈ کی تشکیل اور معمول کے معاملات کے اختیارات وفاقی حکومت کے پاس ہونے چاہئیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس ترمیم نے وفاقی حکومت کے اختیارات کم کردیے۔

تبصرے (0) بند ہیں