سیلاب کے سبب پاکستان میں غذائی بحران کا خدشہ، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2022
انتونیو گوتریس نےکہا کہ ان قدرتی آفات کی یہ نئی شدت غیرفطری ہے—فوٹو : اے ایف پی
انتونیو گوتریس نےکہا کہ ان قدرتی آفات کی یہ نئی شدت غیرفطری ہے—فوٹو : اے ایف پی

تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں شدید غذائی بحران کے خدشے پر بین الاقوامی ایجنسیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

دریں اثنا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات تباہی کی نامعلوم سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں‘۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں شدید بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ سیلاب کی زد میں آنے سے قبل ہی کم از کم 43 فیصد آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عوام سیلاب پر سیاست کرنے والوں سے حساب لیں گے، وزیر اعظم

آئی ایف آر سی اور آئی سی آر سی نے جنیوا میں کہا کہ تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ ایکڑ فصلیں زیر آب آچکی ہیں اور چاول اور گندم جیسی بنیادی ضروریات پر مشتمل 65 فیصد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ 7 لاکھ 33 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں پر تازہ ترین تحقیق کے جائزے پر مبنی ایک ملٹی ایجنسی سائنسی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے یورپ میں ہیٹ ویو اور پاکستان میں بدترین سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان آفات کی یہ نئی شدت غیرفطری ہے۔

یونائیٹڈ ان سائنس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، عالمی رہنما صنعتی انقلاب سے قبل کے درجہ حرارت پر واپس لے جانے کے لیے گلوبل وارمنگ کو 1.5 سیلسیس سے نیچے رکھنے کی حکمت عملی اپنانے میں تاحال ناکام ہیں اور زمین خطرناک آب و ہوا کی آخری حد کو چھو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: دادو، بھان سید آباد کو سیلاب سے بچانے کیلئے حکام کی سر توڑ کوششیں جاری

دریں اثنا اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے ڈائریکٹر جنرل کیو ڈونگیو نے یقین دہانی کروائی کہ ان کا ادارہ زراعت کے شعبے پر سیلاب کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔

دریں اثنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے سوات میں ایک ایمرجنسی آپریشن سینٹر قائم کیا اور علاقے میں فوری طور پر ضروری ادویات فراہم کیں۔

ڈبلیو ایچ او نے آپریشن تھیٹر کی لائٹس اور اینستھیزیا مشینوں سمیت دیگر ضروری سامان عطیہ کیا اور ایمرجنسی آپریشن سینٹر کو پانی صاف کرنے کی گولیاں، ویکسین اور غذائی سپلیمنٹس کی فراہمی کا مرکز بنا دیا۔

پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے دورے کے موقع پر بچوں کو قابل علاج بیماریوں سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی اہمیت پر زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں