آئی ایم ایف ٹیم اگلے جائزے کیلئے نومبر میں پاکستان آئے گی

14 اکتوبر 2022
آئی ایم ایف عہدیدار نے پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ صارفین کو غیر ٹارگٹڈ سبسڈیز نہ دے —فائل/فوٹو: اے ایف پی
آئی ایم ایف عہدیدار نے پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ صارفین کو غیر ٹارگٹڈ سبسڈیز نہ دے —فائل/فوٹو: اے ایف پی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ وہ اپنے موجودہ پروگرام کے اگلے جائزے کا عمل شروع کرنے کے لیے آئندہ ماہ کے اوائل میں ایک ٹیم پاکستان بھیجے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا بریفنگ میں صحافیوں نے آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازور سے پوچھا کہ کیا یہ فنڈ پاکستان کے قرضوں کو ری شیڈول کرے گا اور اس سال کے بے مثال سیلاب کے نتائج سے نمٹنے کے لیے ملک کو مالی امداد فراہم کرے گا۔

وہ یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ کیا آئی ایم ایف حکومت کے ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے سے ناراض ہے اور کیا پاکستان موجودہ صورتحال میں فنڈ کی شرائط پوری کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی شرائط میں نرمی پر غیر رسمی آمادگی ظاہر کردی، مفتاح اسمعٰیل

جس پر آئی ایم ایف عہدیدار نے کہا کہ فنڈ نے پاکستان کی بہت مدد کی ہے، ہمارا پاکستان کے ساتھ ایک پروگرام ہے جس میں توسیع اور حجم میں اضافہ کیا گیا ہے، یہ پاکستان کی مشکلات نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے ہے، جس کی شروعات کووِڈ بحران سے ہوتی ہے جہاں ہم نے اضافی لچک فراہم کی تھی’۔

انہوں نے کہا کہ ہم حالیہ دھچکوں مثلاً اشیائے خورونوش اور اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے اپنی کچھ ادائیگیوں میں تیزی لائے ہیں’۔

جہاد ازور نے کہا کہ ’امید ہے کہ ہم سالانہ اجلاسوں کے بعد نومبر میں ایک مشن کو پاکستان بھیجیں گے تاکہ اگلے جائزے کے لیے کارروائی شروع کی جا سکے۔‘

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ ’سماجی تحفظ‘ کے اقدامات پر کام کرنے کو تیار

انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک اور یو این ڈی پی کی ٹیم اس وقت سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہی ہے اور آئی ایم ایف اس رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے کہ عوامی مالیات، معیشت اور معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تشخیص کی بنیاد پر ہم اپنے ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کریں گے اور حکام کے ساتھ بھی رابطے کریں گے تاکہ یہ دیکھیں کہ ان کی ترجیحات کیا ہیں اور فنڈ کس طرح مدد کر سکتا ہے’۔

سبسڈیز پر انتباہ

آئی ایم ایف عہدیدار نے پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ صارفین کو ’غیر ٹارگٹڈ سبسڈیز‘ نہ دے کیونکہ اس طرح کی مداخلتیں ہمیشہ ہی غیر پیداواری رہی ہیں۔

لوگوں کو سبسڈی فراہم کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا کے دوسرے حصوں کی طرح ایک سبسڈی جس کا ہدف بعض اشیا کو سپورٹ کرنا ہے، زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوا، بلکہ میں کہوں گا کہ یہ بہت رجعت پسند ثابت ہوا ہے۔’

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی، اسٹیٹ بینک

انہوں نے کہا کہ لہذا ہم پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ وہ غیر ہدف شدہ سبسڈی سے دور ہو جائیں جو کہ وسائل کا ضیاع ہے اور ان وسائل کو ان لوگوں کے لیے وقف کرنا جنہیں اس کی ضرورت ہے۔

جہاد ازور نے نشاندہی کی کہ جنوبی اور وسطی ایشیائی خطہ اپنی جی ڈی پی کا 2 فیصد اور بعض صورتوں میں اس سے دگنا سماجی تحفظ پر خرچ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب چیلنجز بڑھ رہے ہیں، قیمتوں میں اضافہ نقصان پہنچا رہا ہے ان لوگوں کے لیے وسائل کو دوبارہ مختص کرنے کے لیے اسے استعمال کرنا بہت ضروری ہے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

تاہم آئی ایم ایف کے عہدیدار نے واضح کیا کہ یہ مشاہدہ آئی ایم ایف کی شرائط کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ ان لوگوں کو صحیح تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت کا حصہ ہے جنہیں اس وقت ضرورت ہے جب مہنگائی بہت زیادہ ہے۔‘

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی

دوسری جانب وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی واشنگٹن میں امریکی وزیر خزانہ کے مشیر برائے بین الاقوامی امور ڈیوڈ لپٹن سے ملاقات کے ساتھ اپنی سرکاری مصروفیات کا آغاز کیا۔

یہ ملاقات پاکستانی سفارتخانے میں ہوئی اور اس میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے بھی شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں