وزارت داخلہ کا الیکشن کمیشن کو ایک اور خط، ضمنی انتخابات کے دوران دہشت گردی کے خدشات کا اظہار

14 اکتوبر 2022
وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو دوسرا خط لکھا ہے—فائل فوٹو: الیکشن کمیشن ویب سائٹ
وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو دوسرا خط لکھا ہے—فائل فوٹو: الیکشن کمیشن ویب سائٹ

وفاقی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں ضمنی اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے خط میں دہشت گردی کے واقعات کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مصروف ہیں، جس کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

وفاقی وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنے دوسرے خط میں لکھا کہ دہشت گرد ضمنی انتخابات کے دوران کارروائیاں کر سکتے ہیں لہٰذا محتاط انداز سے انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کی درخواست مسترد، الیکشن کمیشن کا ضمنی انتخابات 16 اکتوبر کو کرانے کا اعلان

وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں سے حاصل معلومات کے مطابق دہشت گرد ضمنی انتخابات کے دوران کارروائیاں کر سکتے ہیں، سندھ اور بلوچستان کی قوم پرست ذیلی تنظمیں کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں الیکشن کے دن اور اس سے قبل دہشت گردی کی کاروائیاں کر سکتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں آنے والے دنوں میں سیاسی افراد کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، اس وقت ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھا ہوا ہے اور کارکنان ضرورت سے زیادہ پرجوش ہیں تو امن و امان کی صورت حال کنٹرول کرنا اکیے پولیس کے لیے ممکن نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ مختلف صوبوں میں پولیس جانب داری کا مظاہرہ کر رہی ہے، اس وقت فوج اور پیرا ملٹری فورسز سیلاب ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں کیونکہ گزشتہ چند ماہ سے سیلاب کی وجہ سے ملک کی صورت حال خراب ہوئی ہے۔

وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور سیکیورٹی فورسز کی مصروفیات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں اور شرپسندوں نے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ کا کراچی کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے لیے الیکشن کمیشن کو خط

خط میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے خیبر پختوانخوا، پنجاب اور کراچی میں کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے، 2021 کے مقابلے میں رواں سال خیبر پختوانخوا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایجسنیوں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں لکھا گیا ہے کہ جون کے بعد سے دہشت گرد خفیہ راستوں کے ذریعے سرحد سے پاکستان داخل ہو رہے ہیں، سوات، بونیر، مردان، پشاور، ٹانک اور لکی مروت میں دہشت گردوں کی موجودگی ہے۔

وفاقی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حکومتی حامی افراد اور امن کمیٹی کے ارکان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اے این پی اور جمعیت علمائے اسلام (ایف) کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، خیبر پختونخوا میں ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ہے جہاں گزشتہ تین ماہ کے دوران دہشت گردی کے 222 واقعات ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ وزارت داخلہ نے اس سے قبل 7 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو قومی اسمبلی کے 9 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات 90 روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

وزارت داخلہ کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ 16 اکتوبر کو ان حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں مگر بااعتماد انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق 12 اور 17 اکتوبر کے درمیان ایک سیاسی جماعت وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنا چاہتی ہے جس کے لیے فوجی دستے اور پولیس نفری کو وہاں تعینات کیا گیا ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ سیلاب کی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے پاک فوج اور دیگر ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں لہٰذا ضمنی انتخابات کی تاریخ میں 90 دن کی توسیع کی جائے۔

مزید پڑھیں: وزارت داخلہ کی الیکشن کمیشن سے قومی اور پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست

مزید کہا گیا تھا کہ سیلاب کی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے پاک فوج اور دیگر ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں لہٰذا ضمنی انتخابات کی تاریخ میں 90 دن کی توسیع کی جائے۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ملک میں تباہ کن سیلابی صورتحال کے پیش نظر ملک کے مختلف حلقوں اور علاقوں میں ضمنی اور بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے ہیں۔

ط میں لکھا گیا تھا کہ جیسا کہ پاک فوج، فرنٹیئر کور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور دیگر اداروں کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی، متاثرین کی امداد و بحالی، محفوظ مقامات تک منتقل کرنے جیسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اس صورتحال میں وفاقی حکومت اور صوبوں نے اپنے تمام وسائل سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے بروئے کار لائے ہیں۔

خط میں مزید لکھا گیا تھا کہ مذکورہ صورتحال کے پیش نظر پاک فوج اور فرنٹیئر کور کو الیکشن کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کرنا مشکل ہوگا جن پر پہلے ہی اضافی کام کا دباؤ ہے۔

الیکشن کمیشن نے 11اکتوبر کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں وفاقی وزارت داخلہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ضمنی انتخابات مقررہ تاریخ 16اکتوبر اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات 23 اکتوبر کو کروانے کا اعلان کر دیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے، تاہم صوبائی حکومتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی کے دیگر اداروں کا ان انتخابات میں اپنی خدمات سرانجام دینے کے حوالے سے مؤقف درکار ہے، تاکہ انتخابات کا پُرامن انعقاد اور ووٹرز کو پولنگ کے دن پُرامن ماحول کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، چیف سیکریٹری، آئی جیز اور سیکیورٹی کے دیگر اداروں کے نمائندوں نے اجلاس میں اپنا اپنا مؤقف پیش کیا اور مذکورہ بالا تمام افسران اور نمائندگان کا مؤقف سننے کے بعد فیصلے کیے گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ضلع کرم کے علاوہ تمام صوبائی اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات 16 اکتوبراور کراچی ڈویژن کے تمام اضلاع میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات بھی شیڈول کے مطابق 23 اکتوبر 2022 کو ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں