الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نئے ووٹرز کے اندراج کے باوجود گزشتہ 5 ماہ کے دوران ووٹرز کی تعداد میں ساڑھے 25 لاکھ کی کمی آئی ہے جس کی وجہ وفات پا جانے والے ووٹرز کے نام ان فہرستوں سے خارج کرنا ہے۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس غفلت نے ان انتخابی فہرستوں کی ساکھ پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں جو ماضی میں کئی انتخابات کے انعقاد کے لیے استعمال کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ووٹرز کی تصدیق کے لیے الیکشن کمیشن کی گھر گھر مہم

الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلی کے 3 حلقوں میں آج ہونے والے ضمنی انتخابات پرانی ووٹرز لسٹوں پر کرائے جائیں گے، نئی انتخابی فہرستوں کو آئندہ ہونے والے انتخابات میں استعمال کیا جائے گا۔

تازہ ترین اعداد و شمار اور مئی میں جاری کردہ جائزے کے مطابق مئی میں ووٹروں کی کل تعداد 12 کروڑ 47 لاکھ تھی جو اب گھٹ کر 12 کروڑ 22 لاکھ رہ گئی ہے۔

مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 80 لاکھ سے کم ہو کر 6 کروڑ 64 لاکھ رہ گئی، خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 67 لاکھ سے کم ہو کر 5 کروڑ 57 لاکھ ہو گئی۔

مثبت پہلو یہ ہے کہ مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں فرق مئی میں ایک کروڑ 13 لاکھ سے کم ہو کر اب ایک کروڑ 6 لاکھ رہ گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا ووٹرز رجسٹریشن کیلئے حتمی تاریخ میں توسیع کی جائے گی؟

ووٹر لسٹوں سے حذف کیے گئے ساڑھے 25 لاکھ ناموں میں پنجاب سے 14 لاکھ 60 ہزار، سندھ سے 5 لاکھ 63 ہزار، خیبر پختونخواہ سے 4 لاکھ 95 ہزار اور بلوچستان سے 78 لاکھ 63 ہزار نام شامل ہیں۔

اسلام آباد واحد علاقہ ہے جہاں ووٹرز کی تعداد 93 ہزار 800 سے بڑھ کر 98 ہزار 400 ہو گئی۔

پنجاب میں مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں 5 لاکھ 49 ہزار ووٹرز کا فرق ہے جو باقی تمام صوبوں میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق سے زیادہ ہے۔

ضلع وار فہرستوں کا جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں 2 لاکھ سے زائد فرق رکھنے والے اضلاع کی تعداد نومبر 2021 میں 16 سے کم ہو کر 7 رہ گئی اور ان تمام کا تعلق پنجاب سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں مرد و خواتین ووٹرز کے فرق میں مزید اضافہ

مرد و خواتین ووٹرز کے درمیان 2 لاکھ سے زائد فرق والے اضلاع کی فہرست سے باہر ہونے والے اضلاع میں بہاولنگر، مظفر گڑھ، ملتان، وہاڑی، اوکاڑہ، بہاولپور، سرگودھا، خانیوال اور کراچی (غربی) شامل ہیں۔

لاہور ضلع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 64 لاکھ 30 ہزار ہے، جس میں ساڑھے 34 لاکھ مرد اور 29 لاکھ 70 ہزار خواتین ووٹرز شامل ہیں جو کہ 4 لاکھ 80 ہزار کا فرق ظاہر کرتا ہے، گزشتہ سال نومبر میں یہ فرق 5 لاکھ 48 ہزار تک تھا، فیصل آباد میں یہ فرق گزشتہ سال 4 لاکھ 48 ہزار سے کم ہو کر 4 لاکھ 12 ہزار رہ گیا ہے۔

اس کے برعکس 5 اضلاع میں کُل رجسٹرڈ ووٹرز میں خواتین کی تعداد 48 فیصد سے زائد ہے، جن میں پنجاب کے 4 اور بلوچستان کا ایک ضلع شامل ہے۔

پنجاب کے ضلع چکوال کو 49 فیصد سے زائد خواتین ووٹرز کا حامل ہونے کا منفرد اعزاز حاصل ہے، یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی کُل تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 11 لاکھ 90 ہزار سے کم ہو کر 11 لاکھ 60 ہو گئی۔

مزید پڑھیں: مردوں کے مقابلے میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں واضح کمی

ضلع راولپنڈی میں خواتین ووٹرز کا تناسب 48.20 فیصد، صحبت پور (بلوچستان) میں 48.17 فیصد اور اٹک میں 48.02 فیصد ہے۔

دیگر اضلاع جن میں خواتین ووٹرز کا تناسب زیادہ ہے ان میں خوشاب (47.83 فیصد)، اسلام آباد (47.36 فیصد) اور واشوک (47.09 فیصد) شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں