امریکی صدر جوبائیڈن کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2022
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے جوہری اثاثوں سے متعلق امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امریکی صدر کے رپورٹ ہونے والا بیان مسترد کرتے ہیں، جو درحقیقت غلط اور گمراہ کن ہے۔

مزید پڑھیں: جوہری اثاثوں پر جو بائیڈن کا بیان، امریکی سفیر ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان گزشتہ دہائیوں میں ثابت کرچکا ہے کہ ایک انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے، جوہری پروگرام ٹیکنیکل بنیاد پر بہت مضبوط اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ‘میں واضح کردوں کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہمارے جوہری اثاثے آئی اے ای اے کے مطلوبہ حفاظتی اقدامات کے مطابق ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم ان حفاظتی اقدامات پر انتہائی سنجیدگی سے عمل کر رہے ہیں، کسی کو اس پر شک نہیں ہونا چاہیے’۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان نے اپنے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کے حوالے سے مسلسل ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، آئی اے ای اے کے عدم پھیلاؤ، حفاظی اور سیکیورٹی کے اقدامات سمیت عالمی معیارات پرعزم طریقے سے جاری رکھا ہے’۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘عالمی امن اور استحکام کے لیے حقیقی خطرہ بدترین قوم پرستی، خطے میں غیرقانونی قبضے کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی، بین الاقوامی اقدار کی خلاف ورزی کرنے والی ریاستوں سے ہے’۔

انہوں نے کہا کہ عالمی امن کو ایسی ریاستوں سے خطرہ ہے جہاں ‘مسلسل نیوکلیئر واقعات ہورہے ہیں، بڑی جوہری ریاستوں کے درمیان اسلحے کی دوڑ اور خطے کا توازن بگاڑنے والے نئے سیکیورٹی منصوبے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان شاید دنیا کی خطرناک ترین اقوام میں سے ایک ہے، امریکی صدر

وزیراعظم نے کہا کہ ‘پاکستان اور امریکا دوستی، باہمی سود مند تعلقات کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں’۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‘ایک ایسے وقت میں جب دنیا بڑے عالمی چینلجز کا سامنا کر رہی ہے تو یہ اہم ہے کہ پاک-امریکا تعلقات کی حقیقی صلاحیت جاننے کے لیے عملی اور پائیدار کاوشیں کرنی چاہیے اور غیرضروری بیانات سے گریز کرنا ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘خطے کے امن اور استحکام کے لیے یہ ہماری مخلصانہ خواہش ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون کریں’۔

خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ سے خطاب میں عالمی سطح پر بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے تناظر میں کہا تھا کہ ’پاکستان میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے کیونکہ ان کے ’جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں‘۔

بعد ازاں وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر بائیڈن نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کئی ممالک کے بارے میں بات کی اور اس دوران پاکستان کے حوالے سے بھی بیان دیا جس پر میری وزیراعظم سے بات ہوئی ہے اور ہم نے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو ایک سرکاری ڈیمارش کے لیے دفتر خارجہ طلب کیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان کا ایٹمی پروگرام کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں'

انہوں نے کہا تھا کہ جہاں تک پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی اور سیکیورٹی کا معاملہ ہے تو ہم نے عالمی جوہری ایجنسی کے تمام معیارات کو پورا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی اور حفاظت کے حوالے سے سوالات تو ہمارے پڑوسی بھارت سے پوچھنے چاہئیں جس نے حال ہی میں حادثاتی طور پر پاکستانی سرزمین پر میزائل فائر کیا تھا جو ناصرف غیر ذمے دارانہ عمل اور انتہائی غیرمحفوظ ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے حوالے سے قابلیت پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں