سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ایک بار پھر اسرائیل کے وزیراعظم

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2022
73 سالہ نیتن یاہو 14 ماہ اپوزیشن میں رہنے کے بعد حکومت میں واپس آئے ہیں — فوٹو: رائٹرز
73 سالہ نیتن یاہو 14 ماہ اپوزیشن میں رہنے کے بعد حکومت میں واپس آئے ہیں — فوٹو: رائٹرز

اسرائیل میں دو روز قبل ہونے والے انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد بنجمن نیتن یاہو ایک بار پھر اقتدار میں واپس آگئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے انتخابی کمیشن کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ 99 فیصد ووٹوں کی گنتی کے ساتھ بنجمن نیتن یاہو اور ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے واضح اکثریت حاصل کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم پر کرپشن،دھوکے وعوام کو ٹھیس پہچانے کی فرد جرم عائد

نتائج کے مطابق نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کی 32، الٹرا آرتھوڈوکس پارٹی کی 18 اور انتہائی دائیں بازو کے اتحاد کی 14 نشستوں کے ساتھ نیتن یاہو اور ان کے اتحادی 64 نشستوں پر کامیاب ہوئے جبکہ نگراں وزیر اعظم یائر لاپد نے 51 نشستیں حاصل کیں۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو 9 نومبر (بدھ) کو حتمی نتائج دیے جائیں گے۔

یائر لاپد نے اپنے حریف بنجمن نیتن کو مبارک دی اور اپنے پورے دفتر کو اقتدار کی منظم منتقلی کی تیاری کے حوالے سے آگاہ کیا۔

الیکٹورل کمیشن کے نتائج میں بتایا گیا کہ بائیں بازو کی چھوٹی جماعت میرٹز کم از کم 4 نشستیں حاصل کرنے کے لیے درکار 3.25 فیصد نشستوں کی حد مکمل نہ کرسکی اور اسرائیلی پارلیمنٹ سے باہر ہوگئی۔

مزید پڑھیں: اسرائیل: دہشتگردی پراکسانے کاالزام، عرب شاعرہ کو پانچ ماہ قید

73 سالہ نیتن یاہو 14 ماہ اپوزیشن میں رہنے کے بعد حکومت میں واپس آئے ہیں، تاہم ان کے خلاف عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کی سماعت جاری رہے گی۔

اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات

اسرائیلی میڈیا کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نئی حکومت بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں لیکن ان مذاکرات کی لیکود جماعت نے ابھی تک تصدیق نہیں کی۔

اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ، نیتن یاہو کو اگلے ہفتے نئی حکومت بنانے کے لیے 42 دن کی مہلت دیں گے جس کے بعد وہ اپنے اتحادی شراکت داروں کو کابینہ کا عہدے سونپیں گے۔

اسرائیل کی 74 سالہ تاریخ میں پہلی بار بنجمن نیتن یاہو طویل عرصے تک وزارت عظمیٰ عہدہ سنبھالنے والے پہلے وزیر اعظم ہیں۔

ممکنہ طور پر انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صہیونیت سوچ کے شریک رہنماؤں کو کابینہ کے عہدے دیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ مذہبی صیہونیت بلاک کو 14 نشستیں ملی ہیں جس سے پارلیمنٹ میں ان کی تعداد دوگنا ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'فلسطینی ریاست قائم نہیں ہونے دوں گا'

اسرائیلی وکیل اور سیاستدان اتمر بن گویر عرب مخالف بیان بازی اور اشتعال انگیزی کے لیے جانے جاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسرائیل پورے مغربی کنارے کو ضم کر لے۔

اتمر بن گویر نے کہا ہے کہ وہ عوامی تحفظ کے وزیر بننا چاہتے ہیں، اس عہدے کی بدولت وہ پولیس انچارج بن جائیں گے۔

انہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ انہیں اسرائیلیوں کے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے زیادہ نشستیں ملی ہیں۔

اتمر بن گویر نے فلسطینیوں کے خلاف مزید طاقت کے استعمال کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے ملک کے مالک بننے کی طرف بڑھیں۔‘

مذہبی صیہونیت کے بیزالیل سموٹریچ نے کہا کہ وہ وزارت دفاع کا قلمدان لینا چاہتے ہیں۔

امریکی محکمہ نے مستقبل کی مخلوط حکومت میں انتہائی دائیں بازوں کے وزرا کی موجودگی کے امکان پر تشویش کا اظہار کیا، جبکہ برطانیہ نے تمام سیاستدانوں سے اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے گریز اور اقلیتوں کی عزت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یروشلم کے شالوم ہاترام انسٹی ٹیوٹ کے محقق یوسی کلین ہالو نے کہا کہ بنجمن نیتن یاہو کو اپنے شراکت داروں کو قابو کرنے میں بہت مشکل پیش آئے گی۔

خیال رہے کہ صرف اکتوبر میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 34 فلسطینی جاں بحق اور 3 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے مستقبل کے فیصلے کیلئے ووٹنگ

اگرچہ بہت سے امیدواروں نے سیکورٹی کو تشویشناک قرار دیا لیکن کسی نے بھی فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات بحال کرنے کے حوالے سے کوئی وعدہ یا کردار ادا کرنے کا نہیں کہا۔

فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے کہا کہ نتائج سے اسرائیلی معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کی عکاسی ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں