یروشلم: اسرائیل کی ایک عدالت نے سوشل میڈیا پر شاعری کے ذریعے فلسطینی نوجوانوں کو دہشت گردی پر اکسانے کے الزام میں عرب شاعرہ دارین طاطور کو پانچ ماہ قید کی سزا سنادی

36 سالہ عرب شاعرہ دارین طاطور نے فیس بک اور یو ٹیوب پراپنی ایک نظم ’ ریزسٹ، مائی پیپل ریزسٹ ‘ (مزاحمت کرو میرے لوگو) پڑھتے ہوئے ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی، اس ویڈیو میں فلسطینی نوجوانوں کو اسرائیلی فوجیوں پر پتھر اور بم پھینکتے ہوئے بھی دکھایا گیا تھا۔

طاطور نے یہ نظم اکتوبر 2015 میں جاری کی تھی جب فلسطینی نوجوان اسرائیلی فوج پر حملے کررہے تھے۔

اس واقعے کے چند روز بعد طاطور کو حراست میں لے لیا گیا تھا جہاں استغاثہ نے کہا تھا کہ ان کی اس نظم کا مقصد تشدد کو ابھارنا تھا تاہم دارین طاطور نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں ان کا یہ مقدمہ اسرائیل اور بیرون ملک آزادی اظہار رائے کی وجہ بن گیا۔

اس مقدمے کی وجہ سے دنیا کی توجہ اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے استعمال کی جانے والی جدید ترین ٹیکنالوجی کی طرف ہوئی۔

اسرائیل کے حساس ادارے اس جدید ٹیکنالوجی کو سوشل میڈیا پوسٹ کی جاسوسی کرنے اور تشدد پر اکسانے والے یا حملوں کا منصوبہ والے افراد کی نشاندہی کرکے ان کی گرفتاری میں استعمال کرتے ہیں۔

دارین طاطور کا کہنا تھا کہ ان کی نظم کو اسرائیلی حکام کی جانب سے غلط سمجھا گیا، نظم تشدد پر اکسانے کے لیے نہیں بلکہ تشدد سے روکنے کی ایک کوشش تھی۔

دارین طاطور پر دہشت گرد گروہ کی حمایت کرنے کے الزامات بھی عائد ہیں، مقدمے کے استغاثہ کے مطابق طاطور نے اسلامی جہاد گروپ کے ساتھ تعاون کا بھی اظہار کیا تھا۔

دارین طاطور نے شمالی اسرائیل میں مجسٹریٹ کورٹ میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ مجھے اپنے لیے انصاف کی امید نہیں تھی، مقدمہ آغاز سے ہی سیاسی تھا کیونکہ میں فلسطینی ہوں اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتی ہوں ۔

مزید پڑھیں : اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے والی فلسیطنی لڑکی جیل سے رہا

عرب شاعرہ دارین اسرائیلی عرب کی اقلیت سے تعلق رکھتی ہیں جو 1948 کی عرب یہودی جنگ کے بعد اپنے علاقوں میں موجود رہے، اس دوران وہاں اسرائیل کی ریاست قائم کردی گئی، جبکہ سیکڑوں سے ہزاروں افراد اپنے گھر چھوڑ کر ان علاقوں سے جاچکے ہیں۔

وزرات قانون کے مطابق عدالت نے دارین طاطور کو 6 ماہ جیل کی سزا سنائی ہے تاہم دارین اپنے وکیل گیبی لاسکی کے توسط سے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گی۔

اسرائیل کے مطابق 2015 میں شروع ہونے والی فلسطینی حملوں کی لہر آن لائن اکسانے کی وجہ سے مزید بڑھی ہے، جسے قانونی طور پر ختم کرنے کے لیے اسرائیل نے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے۔

سال 2014 سے اسرائیل میں آن لائن تحریک پر فرد جرم عائد کیے جانے میں تین گنا اضافہ ہوچکا ہے، اسرائیل فوج کی جانب سے مغربی کنارے کے علاقے میں مقدمات کی پیروی میں بھی اضافہ ہوا ہے، ان مقدمات میں اکثر سزا یافتہ نوجوان فلسطینی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یوم یکجہتی فلسطین: مختلف شہروں میں اسرائیل مخالف مظاہرے

مبینہ اکسانے کے خلاف جاری اس تحریک نے سیکیورٹی اور اظہار رائے آزادی کے درمیان توازن پر سوال اٹھادیے ہیں۔

واضح رہے کہ 18 جولائی کو اسرائیلی پارلیمان ایک بل منظور کرنے والی تھی، جس کے مطابق عدلیہ کو پابند کیا جاتا کہ وہ فیس بک اور گوگل کو اسرائیل کے خلاف اکسانے والے سوشل میڈیا مواد کو ختم کرائے۔

لیکن بل پاس ہونے سے قبل ہی اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے بل ملتوی کردیا تھا، نیتن یاہو کے مشیر جوناتھن یر یوریکس نے کہا کہ یہ قانون بہت وسیع تھا جو سائبر سینسر شپ کی اجازت دیتا اور اظہار رائے کی آزادی کو نقصان پہنچاتا۔

تبصرے (0) بند ہیں