کراچی: احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین پر پولیس کا لاٹھی چارج، واٹر کینن کا استعمال، 25 گرفتار

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2022
خواتین مظاہرین کو بھی حراست میں لیا گیا —فوٹو: ڈان نیوز
خواتین مظاہرین کو بھی حراست میں لیا گیا —فوٹو: ڈان نیوز

کراچی پولیس نے اپنے مطالبات کے کی منظوری کے لیے احتجاج کرنے والے سرکاری طبی ملازمین پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے 25 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

محکمہ صحت سندھ کے ملازمین کے مشترکہ پلیٹ فارم گرینڈ ہیلتھ الائنس کے احتجاج میں شریک مظاہرین نے حکومت کی طرف سے ہیلتھ رسک الاؤنس کو تنخواہ میں شامل نہ کرنے کے خلاف نماز جمعہ کے بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کا انتباہ دیا تھا، جہاں سندھ پولیس نے انہیں روکنے کے لیے تشدد کرتے ہوئے ان پر واٹر کینن کا استعمال کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کا لاٹھی چارج، واٹر کینن کا استعمال

ملازمین کا یہ الائنس پیر (7 نومبر) سے سندھ سیکریٹریٹ کے باہر مسلسل احتجاج کر رہا ہے۔

ایس ایس پی سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مظاہرین کے ساتھ مذاکرات جاری تھے جبکہ اس سے پہلے پولیس نے ان کو ڈی جے سائنس کالج کے قریب ڈاکٹر ضیاالدین روڈ پر عارضی رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے روک رکھا تھا۔

بعد ازاں شام 5 بجے سے کچھ دیر قبل ٹی وی چینلز پر نشرہونے والی فوٹیجز میں پولیس کو مظاہرین پر تشدد کرتے اور سڑک پر گھسیٹتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ خواتین پولیس کی جانب سے بھی خواتین مظاہرین کو تحویل میں لیتے ہوئے دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے ڈاکٹروں کا احتجاج مطالبات کی منظوری پر ختم

ینگ ڈاکٹرز الائنس کے رہنما ڈاکٹر فیضان میمن نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پولیس افسران نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے جہاں اس بات پر اتفاق ہوا کہ وہ مرکزی سڑک خالی کرکے سندھ سیکریٹریٹ کے باہر اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

ڈاکٹر فیضان میمن نے کہا کہ جیسے ہی ہم سندھ سیکریٹریٹ کی طرف بڑھے تو پولیس نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال شروع کردیا اور الائنس کے تمام سربراہان کو حراست میں لے لیا۔

کمیٹی تشکیل

محکمہ سروسز کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ مطالبات کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

کمیٹی صوبائی وزیر اطلاعات، وزیر بلدیات، لیبر، خزانہ اور سیکریٹری صحت پر مشتمل ہے۔

نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ کمیٹی گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ساتھ مذاکرات کرے گی اور حکومت کو تجاویز دے گی۔

'الاؤنس اور احتجاج'

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت سندھ کے محکمہ صحت نے کورونا وائرس سے متعلق ہیلتھ رسک الاؤنس ختم کردیا تھا اور محکمے نے کہا تھا کہ وائرس سے اب لوگوں کو خطرہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ: ہیلتھ رسک الاؤنس کیلئے ڈاکٹروں، طبی عملے کا ہسپتالوں کی او پی ڈیز کا بائیکاٹ

سندھ بھر میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکس نے ایمرجنسی کے علاوہ تمام آؤٹ پیشنٹ سروسز کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ رسک الاؤنس بحال کیا جائے جو کہ ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران شروع کیا گیا تھا اور 2 سال تک جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ کی جانب سے کورونا سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات

الاؤنس میں گریڈ ون سے 16 تک صحت کے ملازمین کو 17 ہزار روپے اور گریڈ 16 سے اوپر والوں کو 35 ہزار روپے جاری کیے گئے تھے، اس سے قبل 2020 میں بھی الاؤنس بند کردیا گیا تھا لیکن احتجاج کے بعد دوبارہ جاری کردیا گیا۔

اس سے قبل بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے والے متعدد ملازمین کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں