وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 21-2020 کے لیے 12 کھرب روپے سے زائد کا مالی بجٹ پیش کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات بتائیں۔

  • 3 ارب روپے سے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ تشکیل دیا گیا۔
  • ایک ارب 30 کرور روپے سندھ حکومت اورتقریباً ایک ارب 70 کروڑ روپے صوبائی ملازمین کی جانب سے مہیا کئے گئے۔
  • رقم کے استعمال کی نگرانی اور منظوری کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی کا قیام
  • کووڈ 19 سے نبردآزما تمام طبی عملے کے لیے ایک رواں بنیادی تنخواہ کی شرح سے ہیلتھ رسک الاؤنس کی منظوری
  • پوسٹ گریجویٹ / ہاؤس جاب آفیسرز کو بالترتیب گریڈ 17/18 کی ابتدائی بنیادی تنخواہ مارچ 2020 سے کووڈ- 19 وبا کے خاتمے تک دی جائے گی۔
  • 2020-21 میں ہیلتھ رسک الاؤنس پر ایک ارب روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
  • صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی استطاعت کو بڑھا کر 11450 روزانہ کر دی گئی۔
  • تمام اضلاع میں 81 قرنطینہ مراکز جن میں 8266 بستر وں کی گنجائش موجود ہے قائم کیے گئے جبکہ جون 2020 تک یہ گنجائش 8616 تک بڑھا دی جائے گی۔
  • طبی سہولیات اور خدمات کی بروقت اور درست فراہمی کے لیے سندھ حکومت نے میڈیکل پروکیورمنٹ کمیٹی قائم کی جس نے اس کمیٹی نے ضروری مشینری آلات اور اوزاروں کی 2.43 بلین روپے کی خریداری کی ہے۔
  • موجود وینٹی لیٹرز میں اضافے کے لیے 101 مزید وینٹی لیٹرز بمعہ 250 مانیٹرز خریدے گئے ہیں
  • نیپا چورنگی کراچی پر واقع وبائی امراض کے ہسپتال کو گرانٹ ان ایڈ کے تحت 2 ارب روپے کی امداد دی گئی
  • سندھ حکومت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ایک ارب سے زائد روپے جاری کیے تاکہ ضرورت مندوں کو ان کی دہلیز پر راشن مہیا کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں