افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا جہاں ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوگیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر آج حملہ ہوا، جس میں مشن کے سربراہ عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنایا گیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مشن کے سربراہ محفوظ ہیں، تاہم ایک پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد ناظم الامور کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہو گئے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے کابل میں سفارت خانے پر حملے اور ناظم الامور کو نشانہ بنانے کی کوشش کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں عبوری حکومت فوری طور پر حملے کی جامع تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کرے اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔

دفترخارجہ نے بتایا کہ افغانستان میں پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارت خانے کے عہدیدار نے بتایا کہ ایک حملہ آور گھروں کے عقب سے آیا اور فائرنگ شروع کردی۔

انہوں نے کہا کہ ’سفیر اور پورا عملہ خیریت سے ہے لیکن ہم حفاظتی اقدامات کے طور پر سفارت خانے سے باہر نہیں جا رہے ہیں‘۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز واقعے کا علم ہوتے ہی سفارت خانے پہنچے اور فائرنگ کا خاتمہ کردیا اور ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے تاہم تفصیلات بعد میں جاری کردی جائیں گی۔

افغان وزارت خارجہ نے واقعے کی مذمت کی اور دفترخارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی نے بیان میں کہا کہ سیکیورٹی ادارے واقعے کی سنجیدگی سے تفتیش کریں گے اور ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ افغان حکومت کسی ’بیرونی مفاد پرست عناصر‘ کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ سفارتی مشن کے عہدیداروں کی سلامتی خطرے میں ڈالے۔

وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی جانب سے اظہار مذمت، کارروائی کا مطالبہ

وزیر اعظم شہباز شریف نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی مشن کے سربراہ پر ’قاتلانہ حملے‘ کی شدید مذمت کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بہادر سیکیورٹی گارڈ کو سلام پیش کرتے ہیں، جس نے ان کی جان بچانے کے لیے گولی کھائی، ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں اس گھناؤنے عمل کے مجرموں کے خلاف فوری تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے دوسرے ٹوئٹ میں بتایا کہ ابھی کابل میں سفارت خانے کے ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی سے بات ہوئی ہے، سن کر تسلی ہوئی کہ وہ محفوظ ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے عوام اور حکومت کی جانب سے اظہار یکجہتی کیا، اور ہر لحاظ سے مشن کو مکمل تعاون اور مدد کا یقین دلایا ہے۔

سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ردعمل میں کہا کہ ابھی کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کے ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی سے بات ہوئی ہے، جو قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہمارے سفارت کاروں کی حفاظت اور سلامتی نہایت اہم ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم بہادری پر سپاہی اسرار کو سلام کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

خیال رہے کہ کابل سفارت خانے میں مشن کے موجودہ سربراہ عبید الرحمٰن نظامانی ہیں، جنہوں نے 4 نومبر کو چارج سنبھالا تھا۔

افغانستان کے ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، واقعے پر شدید احتجاج

بعدازاں، پاکستان میں افغانستان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر حملے پر شدید احتجاج اور واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور فائرنگ کے واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے افسوس ناک واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ افغان حکام نے سیکیورٹی یقینی بنا نے کی یقین دہانی کرائی ہے ، واقعے کے بعد کابل میں سفارت خانے کی سکیورٹی کو بہتر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ بند کرنے یا عملہ واپس بلانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت کے وزیرخارجہ نے ہمارے ناظم الامور سے بات کی ہے، افغان وزیرخارجہ نے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں