ملک میں تمام دہشتگرد حملوں میں پاکستانی سرزمین ہی استعمال ہوئی، ٹی ٹی پی کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2022
—فوٹو: میڈین ڈائریہ/میڈین ڈائریہ/زوما پریس/دی گارڈین نیوز
—فوٹو: میڈین ڈائریہ/میڈین ڈائریہ/زوما پریس/دی گارڈین نیوز

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی محسود نے افغانستان کی طالبان حکومت سے مدد ملنے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں تمام دہشت گرد حملوں کے لیے پاکستانی سرزمین ہی استعمال کرتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نور ولی محسود نے غیر ملکی میڈیا ’سی این این‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم پاکستان کے خلاف جنگ پاکستان کی سرزمین کے اندر سے ہی لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ہتھیاروں اور آزادی کے جذبے کے ساتھ پاکستان کی سرزمین پر کئی دہائیوں تک لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘۔

افغان طالبان سے حاصل کی گئی مدد کو خفیہ رکھنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’جب ہمیں افغان طالبان سے کسی بھی مدد کی ضرورت ہی نہیں تو اسے خفیہ رکھنے کا کیا فائدہ؟‘۔

حال ہی میں پاکستان میں افغان سرحد کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس پر پاکستان نے طالبان حکومت پر ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

گزشتہ ماہ وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا اور طالبان سے سرحدی مسائل پر بات چیت کی تھی۔

پاکستان افغان طالبان سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو دوبارہ منظم اور حملوں کے لیے اپنی سرزمین کا استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپنے وعدوں پر عمل کرے۔

امریکا نے پاکستان کے خدشات پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بین الاقوامی دہشت گرد افغانستان میں دوبارہ منظم ہوئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تاہم ٹی ٹی پی کے سربراہ نے کسی بھی حملے کی صورت میں امریکا کو جوابی کارروائی سے خبردار کیا۔

نور ولی محسود نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کو پاکستان کی ترغیب پر ہمارے معاملات میں غیر ضروری مداخلت کرکے ہمیں تنگ کرنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے، امریکا کی جانب سے اس طرح کے فیصلے سے امریکی سیاست کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔‘

انہوں نے یہ ریمارکس امریکا کی جانب سے افغانستان کے اندر ممکنہ طور پر ٹی ٹی پی کمانڈرز کو نشانہ بنانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر دیے، جیسے ستمبر میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو کابل میں ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔

نور ولی محسود نے کہا کہ وہ امریکا سے گروہ کے خلاف اس طرح کی کارروائی کی توقع نہیں رکھتے، اگر امریکا نے اس طرح کا کوئی قدم اٹھایا تو وہ اپنے نقصان کا خود ذمہ دار ہوگا’۔

انہوں نے سی این این کو بتایا کہ امریکا کو ابھی تک پاکستان کی ’دوغلی پالیسی‘ سمجھ نہیں آئی’۔

ٹی ٹی پی کے رہنما نے انٹرویو کے دوران الزام عائد کیا کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ اپنے مفادات کے لیے سمت بدلتا رہتا ہے۔

نور ولی محسود نے پاکستان پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان کی افواج نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی اور ہمارے کئی ساتھیوں کو شہید اور گرفتار کیا‘۔

گزشتہ ماہ کالعدم جماعت نے جنگ بندی کا معاہدہ ختم کرتے ہوئے اپنے جنگجوؤں کو پورے ملک میں حملہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایک بیان میں ٹی ٹی پی نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے بنوں، لکی مروت سمیت خیرپختونخوا کے دیگر اضلاع میں ان کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا ہے۔

سیز فائر معاہدہ ختم کرنے کے فوری بعد ٹی ٹی پی نے کوئٹہ کے قریب پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے پولیس دستے کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا تھا۔

خودکش حملے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 24 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 16 دسمبر کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی سرحد پار دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور پاکستان ان کے خلاف براہ راست کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان، پاکستان کی ان امید اور توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہو چکے ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں سے روکیں گے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں