لاہور ہائی کورٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو قیام پاکستان کے بعد سے اب تک حکمران اور بیوروکریٹس کو غیر ملکی شخصیات کی جانب سے ملنے والے توشہ خانہ کے تحائف کی مکمل تفصیلات منظر عام پر لانے کا حکم دیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار منیر احمد کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے ذریعے دائر رٹ پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ ’معلومات کا حق ایک ترقی پسند جمہوری ریاست کا لازمی جُز ہے، اعلیٰ عدالتیں بھی واضح کرتی ہیں کہ عوامی اہمیت کے تمام معاملات میں معلومات کا حق بلاشبہ ایک بنیادی حق ہے جس کی آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 (اے) کے تحت ضمانت دی گئی ہے‘۔

درخواست گزار کے مطابق معلومات کا حق اس ضرورت کے تحت ناگزیر ہوتا ہے کہ ایک جمہوری معاشرے کے ارکان کو ان تمام معاملات سے آگاہ کیا جانا چاہیے جو ان سے جڑے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

لہٰذا انہوں نے استدلال کیا کہ پاکستان کے عوام کو سرکاری عہدیداروں اور اپنے منتخب نمائندوں کے ہر اس عوامی عمل سے آگاہ ہونے کا حق ہے جو عوامی طریقے سے کیا جاتا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر ہر عوامی لین دین کی تفصیلات جاننے اور عوامی اہمیت کے تمام معاملات کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کا حق ہے۔

انہوں نے استدلال کیا کہ یہ لوگوں کو سماجی اور اخلاقی مسائل اور عوامی اہمیت کے معاملات پر بحث میں حصہ ڈالنے کا اہل بناتا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست منظور کی جائے اور جواب دہندگان کو حکم دیا جائے کہ وہ حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو تحفے میں دیے گئے اثاثوں کی تفصیلات عام کریں اور ان افراد/ اہلکاروں کے نام، تفصیلات، معلومات، دستاویزات اور متعلقہ مواد بھی فراہم کریں جنہوں نے ادائیگی کرکے وہ چیزیں خریدیں۔

درخواست گزار نے توشہ خانہ کی اشیا کی قیمت کے تعین کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کار کی تفصیلات بھی طلب کیں۔

درخواست میں وزارت پارلیمانی امور، وزارت داخلہ اور وزارت انفارمیشن کمیشن کو مدعا علیہ کے طور پر پیش کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں