کراچی بلدیاتی انتخابات: سیاسی جماعتوں کا مختلف علاقوں میں احتجاج، کارکنوں میں تصادم

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2023
پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار بھی کیا تاہم بعد میں رہا کردیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار بھی کیا تاہم بعد میں رہا کردیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز
ڈی سی آفس کے باہر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کارکنان کے درمیان تصاد—فوٹو: ڈان نیوز
ڈی سی آفس کے باہر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کارکنان کے درمیان تصاد—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کے بعد جاری احتجاج میں شدت آگئی ہے جہاں شہر کے مختلف علاقوں میں کارکنوں کی جانب سے احتجاج کے دوران جھڑپیں بھی ہوئیں۔

کراچی کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے باہر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر مرکزی شاہراہ کو بند کردیا جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ہوگیا۔

مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ گلشن ٹاؤن کی یوسی-1 اور صفورہ میں مزید دو یونین کونسلز میں ان کی جیتے ہوئے امیدواروں کا نتیجہ دوبارہ گنتی کے دوران تبدیل کردیا گیا ہے۔

جماعت اسلامی نے ملیر ہالٹ میں بھی احتجاج کیا، جس کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی ہے اور نیشنل ہائی وے اور شاہراہ فیصل پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

ملیر کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کے دفتر کے باہر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جہاں گلشن حدید میں ایک یوسی کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری تھی۔

مذکورہ یوسی میں جماعت اسلامی کے امیدوار کو کامیابی ملی تھی تاہم ان کا کہنا تھا کہ دوبارہ گنتی بدنیتی پر مبنی ہے۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے صورت حال پر قابو پالیا ہے اور کارکن منتشر ہو گئے ہیں۔

جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان شعیب احمد کا کہنا تھا کہ پولیس نے ڈی سی ملیر کے دفتر کے باہر ان کے کارکنوں پر تشدد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور حکومت سندھ دھاندلی کے لیے بدترین حربے استعمال کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان نشستوں کے لیے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جو ہم سے چھینی گئی ہیں، حکومت سندھ اور پی پی پی ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم کرے۔

کیماڑی میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم

اس سے قبل احتجاج کے دوران ڈپٹی کمشنر کیماڑی کے دفتر کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کارکنان کے درمیان تصادم ہوگیا۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی کے نتائج پر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جانب سے صوبائی حکومت پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے اور احتجاج کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا ہے کہ پی پی پی کے کارکنوں نے ان کے کارکنان پر حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ڈی سی کیماڑی مختیار ابڑو نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان زبردستی ان کے دفتر میں داخل ہوئے اور عملے کو ہراساں کرنے لگے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ڈی سی مختیار ابڑو نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے ان کے دفتر کا گھیراؤ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما علی زیدی اور دیگر زبردستی دفتر میں داخل ہوئے اور لاک توڑے، کمپیوٹرز کو نقصان پہنچایا اور اپنی ذمہ داری نبھانے والی خواتین ریٹرننگ افسران سمیت دیگر عملے کو ہراساں کیا۔

مختیار ابڑو نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے پتھراؤ کرتے ہوئے متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پارٹی کارکنان کو دفتر سے نکالا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

تاہم ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے کہا کہ صورت حال پر قابو پا لیا گیا ہے۔

ترجمان کیماڑی پولیس کے مطابق ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین جانوری نے بھاری نفری کے ہمراہ بروقت موقع پر پہنچ کر صورت حال کو کنٹرول کیا۔

ترجمان نے بتایا کہ ضلع کیماڑی کی پولیس کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے واٹر کینن اور دیگر سامان کے ہمراہ موقع پر موجود ہے تاہم فی الحال صورتحال کنٹرول میں ہے اور سیاسی پارٹی کے کارکنان کو منتشر کروا دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں دنیا نیوز کراچی کے بیورو چیف طلحہ ہاشمی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ تصادم کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان پتھراؤ کے نتیجے میں ان کا رپورٹر اور کیمرہ مین زخمی ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں کو عباسی شہید ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی اور بعد میں انہیں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ادھر پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا ہے کہ وہ اپنے پارٹی امیدواروں سے ملنے گئے تھے اور میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے پولیس کی چھتری تلے ان پر حملہ کردیا۔

علی زیدی نے کہا کہ سندھ پولیس کی سربراہی میں ہم پر دھاوا بولا گیا، میڈیا ورکرز پر پیپلز پارٹی والوں نے تشدد کیا، پورا پلان کر کے حملہ کیا گیا، ہم دہشت گردی کی سیاست نہیں کرتے، عذیر بلوچ ہمارے پاس سے نہیں نکلے، پنجاب میں شکست کا بدلا کراچی والوں سے لیا جارہا ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ پورا الیکشن دھاندلی زدہ تھا،کارکنان کو ہدایت ہے کہ غیر قانونی قدم نہیں اٹھائیں، ہم پر امن لوگ ہیں مگر نتائج بدلے جا رہے ہیں۔

تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ کیماڑی ڈی سی آفس پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے پی ٹی آئی ورکرز پر حملہ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد کارکن زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس میں وہ زخمی ہوگئے۔

نجی چینل ’92 نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکن پیر سے ڈی سی آفس کے باہر سرکاری نتائج کے انتظار میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کارکنوں سے بات کرنے کے لیے دفتر گئے تھے۔

علی زیدی نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی کے کارکن پہلے سے ہی لاٹھیاں اورپتھر لے کر تیار بیٹھے تھے اور جیسے ہی میں نے میڈیا سے بات کرنا شروع کی تو انہوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔

پی ٹی آئی رہنما عالمگیر خان نے کہا کہ کیماڑی ڈی سی آفس پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے پی ٹی آئی رہنما علی زیدی پر حملہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے تشدد سے پی ٹی آئی ورکر شدید زخمی ہوئے اور پی پی کارکنان نے ڈی سی آفس میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی جبکہ پی ٹی آئی کارکنان اور قیادت انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے کر بیٹھے تھے۔

پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ یہ ہے جمہوریت، کمال ہے ایسے الیکشن پر، غنڈا گردی اپنے عروج پر ہے۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز پر پتھراؤ، گرفتاریاں، تشدد کا نشانہ بنا کر ہمارے کارکنوں کو زخمی کیا گیا ہے، عدالتوں سے التجا ہے کہ اس کا نوٹس لیں۔

پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار نے ڈی سی آفس کے باہر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو جائے وقوع پر پہنچنے کی ہدایت کر دی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت سندھ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں سرکاری مشینری کے استعمال کے خلاف احتجاج کرے گی۔

اس قسم کے انتخابات احتجاج اور انتشار کا باعث بنیں گے، عمران خان

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اس قسم کے دھاندلی زدہ انتخابات احتجاج، پولرائزیشن اور انتشار کی شدت میں مزید اضافے کا باعث بنیں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ میں حالیہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے رپورٹس کے بعد یہ واضح ہو چکا ہے کہ پیپلز پارٹی آزادانہ اور شفاف انتخابات کے لیے قطعاً تیار نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ووٹ کےحصول کے لیے طاقت، بلیک میلنگ، پولیس اور پیسے کا بے دریغ استعمال کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تو یہ بھی ثابت ہوچکا کہ الیکشن کمیشن مجرموں کے برسرِاقتدار گروہ اور ان کے سرپرستوں نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی راہ میں کیوں روڑے اٹکائے تھے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین شفافیت اور نتائج کی فوری دستیابی ممکن بناتی ہیں جس سے دھاندلی اور نتائج میں ردو بدل کے دروازے بند ہوتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے وہ نتائج جنہیں بیشتر مقامات پر چند گھنٹوں ہی میں سامنے آجانا چاہیے تھا لیکن وہ کئی روز کی ناقابلِ فہم تاخیر سے موصول ہوئے جس سے بڑے پیمانے پر گڑبڑ کے امکانات ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن، ریاست اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اسی قسم کے انتخابات چاہتے ہیں تو ملک کو وہ استحکام جو انتخابات کے صاف اور شفاف انعقاد سے جڑا ہے کبھی میسر نہیں ہوگا بلکہ اس قسم کے دھاندلی زدہ انتخابات احتجاج، پولرائزیشن اور انتشار کی شدت میں مزید اضافے کا باعث بنیں گے۔

خیال رہے کہ 15 جنوری کو منعقدہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج 36 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی مکمل طور پر جاری نہیں کیے گئے، جس پر سیاسی جماعتوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

الیکشن کمیشن نے کراچی میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات کے تمام 235 یونین کونسلز کے غیرحتمی نتائج جاری کردیے، جس میں پاکستان پیپلزپارٹی 93 نشستوں کے ساتھ پہلے اور جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق 235 یونین کونسلز میں سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 93 نشستوں پر کامیاب ہوکر پہلے نمبر پر ہے۔

غیرحتمی نتیجے کے مطابق جماعت اسلامی نے 235 میں سے 86 نشستوں میں کامیابی حاصل کرکے دوسرا نمبر حاصل کیا۔

الیکشن کمیشن کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) 40 نشستوں کے ساتھ تیسرے پر ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) 7 نشستوں کے ساتھ چوتھے، جمعیت علمائے اسلام 3 نشستوں کے ساتھ پانچویں، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) 2 اور مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے ایک نشست حاصل کی اور 3 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں