پنجاب کے علاقوں میں پیٹرول پمپس پر ایندھن کی قلت، خریداروں کی لمبی قطاریں

اپ ڈیٹ 08 فروری 2023
لاہور میں کل 450 پمپس میں سے 70 کے قریب پمپس پر پیٹرول دستیاب نہیں تھا—فوٹو:ڈان
لاہور میں کل 450 پمپس میں سے 70 کے قریب پمپس پر پیٹرول دستیاب نہیں تھا—فوٹو:ڈان

پنجاب کے کئی بڑے اور چھوٹے شہروں کے متعدد پمپس پر پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا رہا جہاں ایندھن کے متلاشی پیٹرول پمپس پر خریداری کے لیے لمبی قطاروں میں پریشان کھڑے نظر آئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد جیسے بڑے شہروں میں صورتحال سب سے زیادہ خراب دیکھی گئی جہاں کئی پیٹرول پمپوں پر تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کی جانب سے مبینہ طور پر سپلائی میں کمی کی وجہ سے گزشتہ کئی روز سے پیٹرول کی سپلائی مکمل طور پر نہیں ہو رہی یا فراہمی بہت کم ہے۔

لاہور میں کل 450 پمپس میں سے 70 کے قریب پمپس پر پیٹرول دستیاب نہیں تھا، پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات خواجہ عاطف نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جن علاقوں میں پیٹرول کی قلت کے باعث پمپ بند ہیں ان میں شاہدرہ، واہگہ، لٹن روڈ اور جین مندر شامل ہیں۔

پنجاب کے دوسرے شہروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ میں تقریباً 70 فیصد پمپس کے پاس پیٹرول مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے کم سپلائی کی وجہ سے پیٹرول نہیں ہے۔

اس کے علاوہ فیصل آباد، اوکاڑہ، ساہیوال اور دیگر اضلاع میں بھی کئی پمپس پر کئی روز سے پیٹرول دستیاب نہیں ہے۔

تاہم وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے دعویٰ کیا کہ ملک میں ایندھن کی کوئی کمی نہیں ہے جب کہ اس وقت ملک میں پیٹرول کا اسٹاک آئندہ 20 روز اور ڈیزل کا اسٹاک آئندہ 25 دن تک کے لیے دستیاب ہے۔

نجی نیوز چینل ’جیو‘ کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پیٹرول کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی میں ملوث مالکان کی شناخت ہو گئی تو ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں