کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں شوٹنگ کے دوران اداکاروں اور کریو کے ارکان پر حملہ اور تشدد کا نشانہ بنانے میں ملوث 6 افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 6 فروری کی شام کو حملہ آوروں نے شوٹنگ کے دوران سیٹ پر موجود اداکاروں اور کریو کے ارکان کو مبینہ طور پر ہراساں کیا، موبائل فون اور والٹ چھینے اور پروڈیوسر کوجسمانی تشدد کا نشانہ بنایا تھا

اداکارہ حرا مانی نے انسٹاگرام پر لکھا تھا کہ ’یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے، میری دعا ہے کہ کسی کو ایسے واقعے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں اپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے حملہ آوروں کے ساتھ لڑ کر ہمیں بچایا اور اس وقت بہت بری حالت میں ہسپتال میں ہیں۔‘

تاہم گزشتہ روز (7 فروری کو) پولیس نے مبینہ حملے میں محمد علی، عبدالقادر، اویس، رحمت علی، مزمل علی اور سید کوریب کو گرفتار کرلیا ہے۔

تاہم ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ نے کہا کہ یہ واقعہ ڈکیتی کا نہیں تھا بلکہ جس مقام پر فلم کی شوٹنگ ہورہی تھی وہاں کے مقامی افراد اور پڑوس کے لوگوں کو فلم کی شوٹنگ سے مسئلہ تھا جس کے نتیجے میں یہ واقعہ پیش آیا۔

پولیس نے بتایا کہ کرائے کے مکان پر فلم کی شوٹنگ جاری تھی کہ اس دوران شور شرابے پر کچھ لوگ جمع ہوگئے، بحث و مباحثے کے بعد ہجوم نے مبینہ طور پر کریو کے ارکان اور اداکاروں پر حملہ کردیا۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ اداکاروں کو بے جا تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ شوٹنگ گھر کے باہر نہیں بلکہ گھر کے اندر ہورہی تھی۔

پروڈیوسر علی حسین نے جمشید کواٹر تھانے میں واقعہ کا مقدمہ کروایا، پروڈیوسر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کام کے سلسلے میں نوری شاہ بابا کے مزار کے قریب تین ہٹی میں ایک مکان کرائے پر لیا تھا جس میں چار کمرے تھے، ان میں مالک مکان کا کمرہ شامل تھا، ان کا کہنا تھا کہ تین کمرے شوٹنگ کے لیے مختص کرلیے تھے۔

مدعی علی حسین نے کہا کہ 6 فروری کو گھر میں شوٹنگ کررہے تھے کہ اس دوران 40 سے 50 افراد تالا توڑ کر گھر میں داخل ہوئے اور ہم پر لاٹھیوں سے حملہ کردیا، پروڈیوسر کی ٹیم اور گھر کے مالک شاکر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

حملہ آوروں نے توڑ پھوڑ کی اور محمد زبیر، ملک موتی، امروز، اسد عاطف، عارف اور حمزہ شبیر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں