کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کے لیے پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) سندھ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ذوالفقار علی لاڑک کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے چیئرمین سی ٹی ڈی سندھ کے ڈی آئی جی ذوالفقار علی لاڑک ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں ڈی آئی جی جنوبی کراچی عرفان علی بلوچ، ڈی آئی جی سی آئی اے کراچی محمد کریم خان، سی ٹی ڈی کے ایس ایس اپی آپریشنز کراچی طارق نواز اور انچارج سی ٹی ڈی کراچی ڈی ایس پی راجا عمر خطاب ہوں گے۔

مزید بتایا گیا کہ تحقیقات کے لیے اگر ضرورت پڑے تو چیئرمین کسی اور رکن کا انتخاب بھی کر سکتا ہے۔

شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ

جناح کورٹس کی عمارت میں رینجرز کے ہیڈکوارٹرز میں شہید اہلکار تیمور شہزاد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔

شہید رینجرز اہلکار کی نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابرافتخار، آئی جی سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

بعد ازاں شہید اہلکار کا جسد خاکی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کے لیے ان کے آبائی علاقے شجاع آباد ملتان روانہ کردیا گیا۔

اس کے علاوہ دو شہید پولیس اہلکاروں غلام عباس لغاری اور محمد سعید کی نماز جنازہ اور پولیس آفس کے ملازم اجمل مسیح کی آخری رسومات سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں ادا کی گئیں جہاں وزیراعلیٰ سندھ، کورکمانڈر کراچی، چیف سیکریٹری، آئی جی اور دیگر سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کے انتظامات سرکاری اعزاز کے ساتھ کی گئی تھیں اور تابوت قومی پرچم میں لپٹے ہوئے تھے، وزیراعلیٰ، کور کمانڈڑ، چیف سیکریٹری اور آئی جی نے تابوت کو آخری کندھا دیا۔

شہید اہلکاروں کے جسد خاکی تدفین کے لیے بالتریت لاڑکانہ، کورنگی کراچی اور فیصل آباد روانہ کردیے گئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (17 فروری) شہر کی مصروف شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا تھا، حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

پولیس ترجمان نے بیان میں کہا تھا کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کو پولیس کمانڈوز کی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پولیس کی کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دیگر دو پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس آپریشن میں رینجرز اور فوج کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی آئی جی کے دفترپہنچے اور واقعے کے حوالے سے معلومات لیتے رہے۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ایک شہری شہید ہوا اور 15 افراد زخمی ہوئے، جن میں پولیس اور رینجرز اہلکار بھی شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں