دفاع پاکستان کونسل ’سازشوں‘ پر خبردار کرنے کیلئے دوبارہ منظر عام پر آگئی

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2023
احمد لدھیانوی نے کہا کہ سیاسی معاملات کا فیصلہ سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
احمد لدھیانوی نے کہا کہ سیاسی معاملات کا فیصلہ سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

دفاع پاکستان کونسل (ڈی پی سی) بنیادی طور پر جہادی گروپوں کا ایک اتحاد ہے جو کئی برسوں سے غیر فعال تھا ایک نکاتی ایجنڈے کے ساتھ ایک مقامی ہوٹل میں جمع ہوا، جس میں غور کیا گیا کہ قومی مفادات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے مبینہ طور پر سیاست دانوں کی جانب سے رچی جانے والی ’سازشوں‘ کو کیسے روکا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفاع پاکستان کونسل 2011 میں پاک افغان سرحد پر امریکی افواج کے ہاتھوں پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے ردعمل میں قائم کی گئی تھی، تاہم یہ 2018 میں اپنے بانی مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد سے غیر فعال تھی۔

ہنگامی اجلاس کے دوران کسی خاص سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر تنظیم نے مبینہ طور پر عالمی طاقتوں کے کہنے پر ملک میں ’افراتفری اور انتشار پھیلانے کی سیاستدانوں کی سازش‘ کے بارے میں بات کی۔

ہفتہ کے اجلاس میں کالعدم جماعت الدعوۃ اور جماعت اسلامی کے سینئر رہنماؤں نے شرکت نہیں کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا حامد الحق حقانی نے کہا کہ ’عالمی قوتیں پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش کر رہی ہیں‘۔

ڈی پی سی کے مرحوم سربراہ سمیع الحق کے صاحبزادے نے کہا کہ ’پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اس لیے دشمن ہمارے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، وہ جانتے ہیں کہ طاقت کے استعمال سے اس قوم کو شکست نہیں دی جا سکتی‘۔

ڈی پی سی کے چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ ’دشمن قوتیں مساجد اور امام بارگاہوں پر خودکش حملے کرنا چاہتی ہیں‘ تاکہ ملک میں انتشار پیدا ہو، بھارت یا کسی دوسرے ملک کا نام لیے بغیر حامد الحق حقانی نے دعویٰ کیا کہ ’افغانستان میں چھپے دشمن‘ افغان سرزمین سے پاکستان میں حملے کرنا چاہتے ہیں۔

مندوبین کی تقاریر میں سیاستدانوں پر شدید تنقید کی گئی اور خاص طور پر پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ اس کے رہنما کا نام لیے بغیر عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

سرکاری چینل پی ٹی وی نے بھی اس اجلاس کو نشر کیا جس میں کالعدم تنظیم اہل سنت والجماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی کی تقریر بھی شامل تھی۔

احمد لدھیانوی نے کہا کہ سیاسی معاملات کا فیصلہ سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے، ہم کسی قسم کی افراتفری برداشت نہیں کریں گے، سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کے مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے حق میں کیے گئے ریمارکس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے احمد لدھیانوی نے کہا کہ غیر ملکی ایجنٹ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ فوری طور پر اس کی نگرانی کرنے کا وقت آگیا ہے۔

مقررین نے کہا کہ ملک کا دفاع اور اس کی معیشت ساتھ ساتھ چلتی ہے، گزشتہ چند سال سے معیشت مسلسل تنزلی کا شکار ہے تاہم تمام منفی معاشی اشاریوں کے باوجود ملک مستحکم ہے۔

مقررین کی اکثریت سیاسی طبقے کو موجودہ برائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ سیاست دان مبینہ طور پر خراب معاشی صورتحال، ناانصافی اور دہشت گردی کی قیمت پر ’اپنے سیاسی فائدے حاصل کرنے میں مصروف‘ ہیں۔

انہوں نے سیاستدانوں پر ملک کی سالمیت سے سمجھوتہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں