پاکستان پر چین اور امریکا میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کیلئے دباؤ نہیں ڈالا جا رہا، ڈونلڈ بلوم

اپ ڈیٹ 25 جون 2023
ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات نے 75 برسوں سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو وسعت دی ہے — فوٹو: ڈان
ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات نے 75 برسوں سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو وسعت دی ہے — فوٹو: ڈان

پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات یا امریکا میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کے لیے امریکا، پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے گزشتہ شب پاکستان کونسل آن فارن ریلیشنز (پی سی ایف آر) کے زیرِ اہتمام ’امریکا ۔ پاکستان تعلقات: حال اور مستقبل‘ کے موضوع پر ایک تقریب سے خطاب کیا، اس موقع پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد اور احسن مختار زبیری بھی موجود تھے۔

پاکستان کے اقتصادی تعلقات کے موضوع پر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ بہت سے شراکت داروں کے درمیان تجارت اقتصادی خوشحالی کے لیے اہم ہے، یقیناً تجارت بھی مساوی ہونی چاہیے، ہمارا چین کے لیے پیغام ہے کہ وہ منصفانہ تجارتی شرائط کے ساتھ آگے بڑھے اور یقیناً پاکستان کا بھی اپنے اقتصادی تعلقات میں یہی مطالبہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سے 40 برسوں سے امریکا میں بہت سے پالیسی ساز پاکستان کو افغانستان کے ساتھ امریکی تعلقات کی عینک سے دیکھتے ہیں، حال ہی میں کچھ مبصرین نے پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو چین، بھارت اور روس کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کی لیکن میں صورتحال کو مختلف انداز میں دیکھتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات کی اپنی بنیادیں ہیں اور ہونی بھی چاہئیں، پاکستان کے ساتھ امریکا کے روابط بہت مضبوط ہیں۔

امریکی سفیر نے کہا کہ امریکا اور پاکستان دونوں کو ایسی شراکت داری کی ضرورت ہے جو ہمارے غیر معمولی مفادات کو فروغ دیں، پاکستان کے معاشی مستقبل پر نظر ڈالتے ہوئے میں اس ملک کو جنوبی اور وسطی ایشیا کو جوڑنے والی ایک بڑی علاقائی معیشت کا انجن بننے کا امکان دیکھتا ہوں، مستقبل کی معیشت کا ایک واضح ممکنہ عنصر بھارت کے ساتھ بہتر اقتصادی تعلقات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کئی دہائیوں کی امریکی مصروفیات نے انہیں مستقبل کے اہم ترین چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے قابل بنادیا ہے۔

انہوں نے قانون کے نفاذ کے لیے دوطرفہ شراکت داری کے بارے میں بھی بات کی، جو 4 دہائیوں پر محیط ہے، علاوہ ازیں پاکستان بھر کے منصوبوں میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ اس میں فرنٹیئر کور کے لیے 176 سرحدی چوکیوں کی تعمیر اور پشاور رنگ روڈ میں ڈھائی کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے تاکہ تجارت اور تجارتی مواقع میں اضافہ ہو اور دور دراز کی آبادیوں تک رسائی کو بہتر بنایا جا سکے، یہ 3 ہزار کلومیٹر سڑکیں ہیں جو نئے انضمام شدہ اضلاع میں بھی بنائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 12 ہزار پاکستانی پولیس افسران کی تربیت میں معاونت فراہم کی ہے اور ہمارے امدادی پروگراموں نے خواتین افسران، تفتیش کاروں اور پراسیکیوٹرز کی بھرتی اور پیشہ ورانہ ترقی کی حوصلہ افزائی کی ہے، جس سے فوجداری نظام انصاف میں شامل پاکستانی خواتین کی صلاحیت کو اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات نے 75 برسوں سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو وسعت دی ہے، ہماری سفارتی مصروفیات کا شاید سب سے زیادہ معنی خیز نتیجہ ان لاکھوں پاکستانیوں کے ذاتی اور پیشہ ورانہ رابطوں کا نیٹ ورک ہے جو امریکا کے فنڈ سے چلنے والے تعلیمی پروگراموں اور ایکسچینج پروگراموں پر امریکا گئے اور وہ امریکی جو پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، ان پروگراموں نے دونوں ممالک کے درمیان دیرپا روابط کی مضبوط بنیاد بنائی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں