امریکی-چینی معیشتوں کو علیحدہ کرنا ناممکن ہے، امریکی سیکریٹری خزانہ

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2023
امریکی وزیر خزانہ چین کا 4 روزہ دورہ کر رہی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی وزیر خزانہ چین کا 4 روزہ دورہ کر رہی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی سیکریٹری خزانہ جینیٹ ییلن نے کہا ہے کہ امریکی اور چینی معیشتوں کو الگ کرنا ’عملی طور پر ناممکن‘ ہوگا اور عالمی منڈیوں کو غیر مستحکم کر دے گا۔

انہوں نے بیجنگ کے دورے کے دوران حکام اور کاروباری اداروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیے گئے تبصروں میں یہ بات کہی۔

سیکریٹری خزانہ کی حیثیت سے چین کا یہ ان کا پہلا 4 روزہ دورہ ہے اور وہ گزشتہ ماہ سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے بعد حال ہی میں دورہ کرنے والی دوسری اعلیٰ امریکی عہدیدار ہیں۔

حالیہ مہینوں میں امریکا نے کہا تھا کہ وہ واشنگٹن کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم سمجھی جانے والی جدید ٹیکنالوجی تک دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی رسائی کو محدود کر کے چین سے ’خطرے کو ختم‘ کرنا چاہتا ہے۔

امریکا نے متعدد چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے تاکہ انہیں جدید ترین چپس تک رسائی سے روکا جاسکے جبکہ اپنے اتحادیوں کو بھی اس کی پیروی کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔

امریکی سیکریٹری خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن ’ہماری معیشتوں کی مکمل طور علیحدگی‘ کا خواہاں نہیں ہے۔

بیجنگ میں امریکن چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام منعقدہ سیشن میں جینیٹ ییلن نے امریکی کاروباری اداروں کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں بتایا کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کا علیحدہ ہونا عالمی معیشت کے لیے غیر مستحکم اور عملی طور پر ناممکن ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم تنوع پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، الگ کرنے کی نہیں‘۔

جینیٹ ییلن کے سفر سے پہلے بیجنگ نے قومی سلامتی کی بنیادوں پر سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کے لیے دھاتوں پر نئے برآمدی کنٹرول متعارف کرائے تھے۔

امریکی سیکریٹری خزانہ نے امریکی کاروباری افراد کو بتایا کہ واشنگٹن کو پابندیوں کے بارے میں ’تشویش‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اب بھی ان اقدامات کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن یہ ہمیں لچکدار اور متنوع سپلائی چینز کی تعمیر کی اہمیت کی یاد دلاتے ہیں۔‘

دونوں ممالک کیلئے جیت

بیجنگ نے اس دورے کے بارے میں ایک پرامید لہجہ اختیار کیا ہے، چین کی وزارت خزانہ نے کہا کہ اس سے ’دونوں ممالک کے درمیان رابطے اور تبادلے کو مضبوط بنانے‘ میں مدد ملے گی۔

وزارت کے ایک عہدیدار نے ایک بیان میں کہا کہ ’چین-امریکا کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی نوعیت باہمی طور پر فائدہ مند اور دونوں کی جیت کی ہے اور تجارتی جنگ یا ’الگ کرنے، سلسلے کو توڑنے‘ میں کوئی فاتح نہیں ہوگا‘۔

ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ جینیٹ ییلن نے ان کے سابقہ ہم منصب، سابق نائب وزیراعظم لیو ہی کے علاوہ چین کے مرکزی بینک کے سبکدوش ہونے والے گورنر یی گینگ کے ساتھ ’مؤثر بات چیت‘ کی۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ ’انہوں نے عالمی اقتصادی نقطہ نظر کے ساتھ ساتھ امریکا اور چین کے متعلقہ اقتصادی نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کیا۔‘

جمعہ کی سہ پہر جینیٹ ییلن کی بیجنگ کے عظیم ہال آف دی پیپل میں وزیر اعظم لی کیانگ سے ملاقات ہونے والی ہے، جو اقتصادی تعلقات پر بات چیت کرنے، خدشات کو بڑھانے اور تعاون کے مواقع تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔

’غلط فہمی سے بچیں‘

جمعرات کو پہنچنے کے بعد ایک ٹوئٹ میں جینیٹ ییلن نے کہا کہ اگرچہ ضرورت پڑنے پر امریکا اپنی قومی سلامتی کا تحفظ کرے گا لیکن ’یہ سفر آپس میں بات چیت کرنے اور غلط تاثر یا غلط فہمی سے بچنے کا موقع فراہم کرتا ہے‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا کو اس بار مخصوص پالیسی میں پیش رفت کی توقع نہیں لیکن واضح اور نتیجہ خیز بات چیت کی امید ہے جو مستقبل کے مذاکرات کے لیے راہ ہموار کر سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں