پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی (پی ہوٹا) کی ٹیم نے لاہور کے آزادی چوک پر چھاپا مار کارروائی کے دوران نجی ہسپتال میں غیر قانونی کڈنی ٹرانسپلانٹ کرنے والے گروہ کو گرفتار کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے اور پی ہوٹا کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر لاہور میں چھاپا مار کارروائی کی۔

کارروائی کے دوران غیرقانونی کڈنی ٹرانسپلانٹ کرنے کے الزام میں گروہ کو گرفتار کرلیا۔

پنجاب پولیس کے مطابق ڈاکٹر اویس اور اس کا کینگ 5 سال سے غیرقانونی پیوند کاری کر رہا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان اشتہاری تھے جن کی گرفتاری کے لیے پہلے بھی متعدد چھاپے مارے گئے لیکن گینگ کو پکڑا نہیں جا سکا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ چھاپا مار ٹیم نے کارروائی کے دوران مریض اور گردہ عطیہ کرنے والے شخص کو بھی حراست میں لے لیا۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں پنجاب پولیس نے گردوں کے 300 سے زائد غیر قانونی آپریشن کرنے والے گروہ کے ارکان کو گرفتار کیا تھا، اس وقت کی حکومت پنجاب نے کہا تھا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے والی پولیس ٹیم کو 5 لاکھ روپے نقد انعام دیا جائے گا۔

اس وقت نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا تھا کہ مرکزی ملزم نے غیر قانونی طور پر 328 افراد کے گردے نکالے اور اپنے امیر گاہکوں کے لیے انہیں ٹرانسپلانٹ کیا، اسے ماضی میں تقریباً 5 مرتبہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے اس طرح کی 328 کارروائیاں انجام دینے کا اعتراف کیا ہے، اس سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے، یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ فواد مختار کا اسسٹنٹ دراصل ایک مکینک تھا جو متاثرین کو بے ہوشی کی دوا دیتا تھا، لاہور، ٹیکسلا اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں میں سرگرم یہ گینگ ہسپتال میں آپریشن تھیٹر کے بجائے گھروں میں گردوں کے آپریشن کرتا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ گردے کی پیوند کاری کے لیے مقامی مریضوں سے 30 لاکھ روپے اور غیر ملکیوں سے ایک کروڑ روپے وصول کیے جاتے تھے، اِس بدنام زمانہ سرجن کو متعدد بار گرفتار کیا گیا لیکن ہر بار وہ ضمانت پر رہا ہوجاتا اور غیر قانونی کاروبار دوبارہ شروع کر دیتا تھا۔

محسن نقوی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ حکومت مناسب قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنائے گی تاکہ اس ملزم کو چَھٹی بار گرفتار کرنے کی نوبت نہ آئے، انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری اور ان کی ٹیم کام کر رہی ہے اور استغاثہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالت میں مضبوط چالان پیش کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن پولیس اہلکاروں نے فواد مختار کو پچھلی بار فرار ہونے میں مدد کی تھی انہیں معطل کیا جا چکا ہے، اس کیس کو ایف آئی اے کے حوالے کرنے کے معاملے پر بات چیت کی جائے گی۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ فواد مختار کے اس گروہ کی اِن کارروائیوں کی وجہ سے اب تک 3 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں