عمران خان، شاہ محمود قریشی کےخلاف سائفر کیس کی سماعت کرنے والے جج رخصت پر روانہ

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2023
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت تو چھٹیوں کے دوران بھی کی گئی تھی جب کہ اب کیس میں بار بار تاخیر ہو رہی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت تو چھٹیوں کے دوران بھی کی گئی تھی جب کہ اب کیس میں بار بار تاخیر ہو رہی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین تعطیلات پر چلے گئے۔

سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی جب کہ سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر ضمانت پر ہیں۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی تین سال قید کی سزا کی معطلی کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ سابق وزیراعظم، سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جس میں گزشتہ ہفتے 13 ستمبر تک توسیع کردی گئی تھی۔

اسی روز عمران خان نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت دائر مقدمات کی سماعت کے لیے قائم خصوصی عدالت میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی تعیناتی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے خصوصی عدالت میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست بھی دائر کی تھی جس کی سماعت 2 ستمبر کو مقرر کی گئی تھی، اس سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تشکیل دی گئی خصوصی عدالت کے قیام کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے ہفتے کی کارروائی بغیر کسی پیش رفت کے 4 ستمبر بروز پیر (آج) تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔

آج اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ قانونی ٹیم عدالت پہنچی تو پتا چلا کہ جج ابو الحسنات ذوالقرنین ایک ہفتے کی چھٹی پر ہیں۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق جج 9 ستمبر (بروز ہفتہ) تک چھٹی پر ہیں۔

عمران خان کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ قانونی ٹیم نے ایڈمنسٹریٹو جج راجا جواد عباس سے کیس سننے کی درخواست کی، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا کہ وہ کیس سننے کے مجاز نہیں ہیں۔

نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ انہوں نے اصرار کیا کہ اگر اے ٹی سی جج کو خصوصی عدالت کے مقدمے کی سماعت کا اختیار دیا جا سکتا ہے تو انتظامی جج بھی ایسا کر سکتا ہے لیکن ہماری درخواست کو قبول نہیں کیا گیا۔

نعیم حیدر پنچوتھا نے کہا کہ درخواست منظور نہ ہونے کی وجہ سے قانونی ٹیم نے درخواست واپس لے لی، اب وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے کہ اس کیس کی سماعت کرنے والا متعلقہ جج کون ہوگا جب کہ خصوصی عدالت کے جج چھٹی پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت تو چھٹیوں کے دوران بھی کی گئی تھی جب کہ اب کیس میں بار بار تاخیر ہو رہی ہے۔

نعیم حیدر پنچوتھا نے اظہار افسوس کرتے ہوئے شکایت کی کہ ان کے مؤکل کو منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا جا رہا، عدالتوں کا رویہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ساتھ بات چیت میں جج جواد عباس نے کہا کہ ان کے پاس کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا کوئی نوٹی فکیشن نہیں، اگر آپ ہائی کورٹ سے مجھے مارک کرا دیں تو ہی میں سن سکتا ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں