ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 43 فیصد تک جاپہنچی

16 دسمبر 2023
زیر جائزہ مدت کے دوران 19 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا— فوٹو: آن لائن
زیر جائزہ مدت کے دوران 19 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا— فوٹو: آن لائن

سبزیوں، دالوں اور چاول کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں قلیل مدتی مہنگائی سالانہ بنیادوں پر 14 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بڑھ کر 43.16 فیصد تک جا پہنچی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ قلیل مدتی مہنگائی مسلسل پانچویں ہفتے 41 فیصد سے زائد رہی، جس کی وجہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، اس کے سبب صارفین کی قوت خرید شدید متاثر ہوئی ہے۔

زیر جائزہ مدت میں سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں گیس چارجز برائے پہلی سہ ماہی (1108.59 فیصد)، سگریٹ (93.22 فیصد)، پسی مرچ (81.74 فیصد)، گندم کا آٹا (81.40 فیصد)، لہسن (71.17 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (64.30 فیصد)، چاول ایری 6/9 (60.64 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد)، چینی (50.52 فیصد)، گڑ (50.42 فیصد) اور دال ماش (44.80 فیصد) شامل ہیں۔

اس کے برعکس سالانہ بنیادوں پر ان اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، پیاز (25.11) فیصد، سرسوں کا تیل (4.40 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ایک کلو (2.12 فیصد)، کیلے (1.05 فیصد)، اور ویجیٹبل گھی 2.5 کلو گرام (0.95 فیصد)۔

قلیل مدتی یا ہفتہ وار مہنگائی کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے ذریعے کی جاتی ہے، جو 311.58 فیصد رہی جبکہ یہ اس سے گزشتہ ہفتے 311.78 فیصد رہی تھی۔

ایس پی آئی کے تحت 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے جائزہ لینے کے لیے حاصل کی جاتی ہیں، زیر جائزہ مدت کے دوران 19 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 10 کی قیمتوں میں کمی جبکہ باقی اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں چینی (6.02 فیصد)، دال چنا (2.57 فیصد)، انڈے (2.33 فیصد)، چاول ایری 6/9 (1.54 فیصد)، دال مونگ (1.23 فیصد)، پیاز (1.05 فیصد)، پکا ہوا گائے کا گوشت (0.76 فیصد)، دال مسور (0.69 فیصد)، کپڑا (0.20 فیصد) اور ایل پی جی (0.16 فیصد شامل ہے)۔

زیر جائزہ مدت میں جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی، ان میں آلو (12.18 فیصد)، ٹماٹر (5.18 فیصد)، لپٹن چائے (2.57 فیصد)، مرغی کا گوشت (1.19 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (0.52 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.36 فیصد)، لہسن (0.33 فیصد)، اور ویجیٹیبل گھی ڈھائی کلو (0.31 فیصد) شامل ہیں۔

یاد رہے کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح رواں برس مئی کے آغاز میں ریکارڈ 48.35 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن پھر اگست کے آخر میں 24.4 فیصد تک کم ہوگئی تھی، تاہم 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 40 فیصد کو عبور کرگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں