اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ایس ایس پی آپریشنز کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری سماعت کریں گے۔

ڈی سی اور ایس ایس پی آپریشنز کی اپیلوں پر 4 مارچ کو سماعت ہوگی۔

’کیا مقدمہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے؟‘

قبل ازیں، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے توہین عدالت کیس کا فیصلہ چیلنج کیا، ڈی سی کی جانب سے سنگل بینچ فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی۔

اپیل میں مؤقف اپنا گیا ہے کہ مئی 2023 میں ایس ایس پی آپریشنز کی فراہم کردہ معلومات پر میٹننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت نظر بندی کے احکامات جاری کیے گئے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ 2 جون 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے نظر بندی کے احکامات کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا۔

مزید کہا گیا کہ اس کے بعد راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نظر بندی کے متعدد احکامات جاری ہوئے جس سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا کوئی تعلق نہ تھا، سنگل رکنی بینچ نے راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کے خلاف کوئی توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی۔

ڈپٹی کمشنر نے اپیل کی کہ 5 اگست 2023 کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری ہوئی، 8 اگست 2023 کو انٹیلی جنس بیورو، اسپیشل برانچ کی رپورٹ کی بنیاد پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے نظر بندی کے احکامات جاری کیے۔

اپیل کا کہنا تھا کہ 8 اگست 2023 کے نظر بندی کے احکامات جاری کرنے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ توہین عدالت کی مد میں فرد جرم عائد کی گئی، جس کے بعد عدالت کے سامنے تمام ریکارڈ رکھا گیا، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کے روبرو اپنا تفصیلی بیان ریکارڈ کروایا۔

اپیل کے مطابق انٹیلی جنس بیورو اور اسپیشل برانچ حکام نے بھی عدالت میں اپنی رپورٹ کے حوالے سے تائیدی بیان ریکارڈ کرایا۔

اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ کہ عدالت نے تمام بیانات اور ریکارڈ کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا۔

اپیل میں سوالات اٹھائے گئے کہ کیا سنگل بینچ کا فیصلہ نظر بندی کے قانون سے مطابقت رکھتا ہے؟ کیا ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے رویے اور برتاؤ سے توہین عدالت کا تاثر سامنے آیا؟ کیا یہ پورا مقدمہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے؟

مزید سوالات اٹھائے گئے کہ کیا ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے سنگل رکنی بینچ کے 2 جون 2023 کی خلاف ورزی کی ہے؟ کیا سنگل بینچ کے 2 جون 2023 کے فیصلے میں ڈپٹی کمشنر کو 3 ماہ بعد نظر بندی کے آرڈر جاری کرنے سے روکا تھا؟ کیا آئی بی اور اسپیشل برانچ کی رپورٹ کی بنیاد پر نظر بندی کے احکامات جاری کرنا بلا جواز تھا؟

اپیل میں کہا گیا کہ اگر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے اقدام سے عدالت کی حکم عدولی ہوئی تو کیا اسلام آباد کی حدود سے باہر دیگر حکام نے نہیں کی؟ کیا سنگل رکنی بینچ نے توہین عدالت کا کیس ذاتی جذبات کی بنیاد پر چلایا اور جذباتی فیصلہ دیا؟ کیا سنگل بینچ نے میرٹ کے بجائے ذاتی احساسات اور جذبات کی بنیاد پر فیصلہ دیا؟

اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بری کرے۔

واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی غیر قانونی گرفتاریوں کے کیس میں توہین عدالت پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز کو 6 ماہ، ایس ایس پی آپریشنز کو 4 ماہ اور ایس ایچ او کو 2 ماہ قید کی سزا سنادی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

ایس پی صدر کو توہین عدالت کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔

مختصر سزا ہونے کی وجہ سے عدالت نے ایک ماہ کے لیے سزائیں معطل کر دیں، عدالت کا کہنا تھا کہ 30 روز میں اپیل کا وقت ہے، اپیل خارج ہوئی تو افسران جیل جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں