پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ اپریل 2022 میں پی ٹی آئی اراکین کا مشترکہ طور پر اسمبلیوں کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے فیصلے کا خمیازہ بھگتنا پڑا، ذاتی طور پر میں اس فیصلے سے متفق نہیں ہوں۔

ڈان نیوز کے پروگرام عادل شاہ زیب میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے فیصلے کا خمیازہ بھگتنا پڑا، قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے اور دو حکومتیں ختم کرنے کا ہمیں نقصان ہوا، ذاتی طور پر میں اس فیصلے سے متفق نہیں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہ کرتے تو 9 مئی جیسے واقعہ سے بچا جا سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب پی ٹی آئی دوبارہ انتخابات لڑ کر پارلیمان کا حصہ بن گئی ہے، ان حالات میں ہمارے پاس دو آپشن ہیں، پہلا آپشن یہ ہے کہ یا تو ہم قانونی اور احتجاج کا سہارا لیں جو 2 مارچ کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد ہم محتاط ہوگئے ہیں، جب تک ہمارا مینڈیٹ ہمیں نہیں مل جاتا، انہیں ایوان میں مشکل وقت دیں گے۔

شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کنفرنٹیشن کی سیاست نہیں کرے گی، ہم اپنا حق حاصل کرنے لیے قانونی جنگ، پرامن احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا حکومت علیحدہ معاملہ ہےہم وہاں ڈیلیور کریں گےان کاحق ہےانہوں نے تیسری دفعہ ہم پر اعتماد کیا، حکومتی معاملات کو سیاست سے دور رکھیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں