آصف زرداری دوسری بار صدر مملکت منتخب

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2024
آصف علی زرداری نے 255  ووٹ حاصل کیے، ان کے مقابل محمود اچکزئی کو 119 ووٹ ملے—فائل فوٹو:ڈان نیوز
آصف علی زرداری نے 255 ووٹ حاصل کیے، ان کے مقابل محمود اچکزئی کو 119 ووٹ ملے—فائل فوٹو:ڈان نیوز

حکمران اتحاد کے نامزد امیدوار آصف علی زرداری دوسری بار صدر مملکت منتخب ہوگئے۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کے انتخاب کا حتمی نتیجہ جاری کردیا۔

اعلان کردہ نتائج کے مطابق آصف زرداری نے 411 اور محمود خان اچکزئی نے 181 ووٹ لیے۔

آصف علی زرداری کو چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 156 الیکٹورل ووٹ ملے، محمود خان اچکزئی نے چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 62 ووٹ حاصل کیے۔

حکمران اتحاد کے مشترکہ امیدوار آصف زرداری نے پارلیمنٹ سے 255 ووٹ حاصل کیے جب کہ محمود خان اچکزئی کو پارلیمنٹ ہاؤس سے 119 الیکٹورل ووٹ ملے ۔

صدر مملکت کے انتخابات کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ووٹ ڈالے گئے، اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہوئی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے پریزائیڈنگ افسر کے فرائض سرانجام دیے۔

ووٹنگ کے دوران وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، حکمران اتحاد کی جانب سے صدر مملکت کے عہدے کے نامزد آصف علی زرداری، سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار محمود خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، سابق وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت دیگر اراکین قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ووٹ کاسٹ کیا۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے پر پریزائیڈنگ افسر جسٹس عامر فاروق نے نتیجے کا اعلان کیا جس کے مطابق آصف علی زرداری نے 255 ووٹ، سنی اتحاد کونسل کےحمایت یافتہ امیدوار محمود خان اچکزئی کو 119 ووٹ ملے جب کہ ایک ووٹ مستردہوا۔

مجموعی طو پر 375 ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا، تین سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا، جمعیت علما اسلام (ف)، جماعت اسلامی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

ووٹ نہ دالنے والوں میں جے یو آئی (ف) کے 13 ارکین جب کہ جماعت اسلامی اور جے ڈی اے کا ایک ایک سینیٹر شامل ہیں، پی ٹی آئی کے اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر نہ لایا گیا جس کی وجہ سے وہ بھی ووٹ نہ ڈال سکے، شبلی فراز اور اعظم سواتی بھی ووٹ ڈالنے نہیں آئے۔

الیکشن کمیشن نے آصف زرداری کو فاتح قرار دے دیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے صدارتی انتخاب میں 411 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل کے چیئرمین محمود خان اچکزئی صرف 181 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور اور اسلام آباد میں صدر کے انتخابات کرائے گئے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ پانچوں مقامات سے پریذائیڈنگ افسران کے مرتب کردہ نتائج الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ کو موصول ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ الیکٹورل کالج میں نشستوں کی کل تعداد 1185 تھی جس میں سے 92 خالی تھیں، باقی ایک ہزار 93 ووٹرز کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنا تھا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک ہزار 44 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے 9 مسترد قرار دیے گئے، اس طرح ڈالے گئے درست ووٹوں کی کل تعداد ایک ہزار 35 بنتی ہے۔

الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ پریزائیڈنگ افسران سے اصل ریکارڈ کی وصولی کے بعد فارم 7 پر سرکاری نتیجہ تیار کر کے کل وفاقی حکومت کو بھجوایا جائے گا۔

واضح رہے کہ دوسری مرتبہ پاکستان کے صدرِ بننے والے آصف علی زرداری پہلی مرتبہ 2008 میں 5 سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے، انہوں نے مخالفت کے باوجود اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد مفاہمتی پالیسی اختیار کی اور پانچ سال اس پالیسی پر عمل پیرا رہے، انہوں نے اپنے دور صدارت میں کچھ ایسے فیصلے کیے جنہیں اعلیٰ سطح پر سراہا جاتا ہے۔

انہوں نے 8 اپریل 2010 کو 18ویں ترمیم منظور ہونے کے بعد تمام اختیارات وزیر اعظم کو منتقل کر دیے، چونکہ ان کی پارٹی برسراقتدار تھی اور وہ اپنی جماعت کے صدر بھی تھے اس لیے انہیں اپنے دور کے دوران کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوا۔

آصف علی زرداری کو نومبر 2009 میں گلگت بلتستان کو خودمختاری دینے اور پاکستان کے شمال مغربی صوبے کا نام تبدیل کرکے ’خیبر پختونخوا‘ رکھنے کا کریڈٹ بھی دیا جاتا ہے۔ تاہم صدر کے عہدے پر فائز رہنے کے پانچ سال کے دوران ان پر کرپشن کے کئی الزامات بھی لگے۔

تبصرے (0) بند ہیں