سپریم کورٹ نے بلوچستان کے حلقہ پی بی 51 کے 12 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخابات کروانے کا الیکشن کمیشن کا حکم معطل کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق حلقے کے 12 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کے اصغر خان کی درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا الیکشن کمیشن محمد ارشد عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے درخواستگزار اصغر خان کے وکیل نے کہا کہ 12 پولنگ اسٹیشنز کے علاوہ بھی مزید 11 پولنگ اسٹیشنز ایسے ہیں جہاں ان نیچرل ٹرن آوٹ رہا ہے۔

اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فوری طور پر اس معاملے کا فیصلہ نہیں کرسکتے، الیکشن کمیشن کی رائے کے بعد طے کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ من پسند پولنگ اسٹیشن پر ری پولنگ کس قانون کے تحت کروائے جارہی ہے؟ قانون سب کے لیے ایک ہوتا ہے۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیا ٹرن آوٹ صرف ان 12 پولنگ اسٹیشن پر ہی زیادہ ہوا؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ 97 ، 98 فیصد ٹرن آوٹ والے پولنگ اسٹیشن پر ری پول نہیں کروائے جارہے اور 74 فیصد والے ٹرن آوٹ پر دوبارہ انتخابات ہورہے ہیں؟

وکیل اصغر خان اچکزئی نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن 24 کے بجائے 12 اسٹیشن پر ری پولنگ کا آڈدر دے کر اپنے ہی رولز کی خلاف ورزی کر رہا ہے، ہم تمام پولنگ پر ری الیکشن کے لیے بھی تیار ہیں۔

ڈی جی لا الیکشن کمیشن محمد ارشد نے بتایا کہ اس معاملے پر عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک الیکشن روکنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، عدالت چاہے تو 7 یا 10 دن کے لیے الیکشن مؤخر کرسکتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن 12 پولنگ اسٹیشنز پر انتخابات کے لیے 10 دن بعد نیا شیڈول جاری کرے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 23 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے 12 پولنگ اسٹیشنز پر 21 اپریل کو ہونے والی ری پولنگ روک دی ساتھ ہی عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

واضح رہے کہ 2 اپریل کو الیکشن کمیشن نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ عبد الخالق اچکزئی کی عام انتخابات میں کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے پی بی 51 چمن کے 12 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم جاری کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں