واشنگٹن: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لینے کیلئے امریکا میں جمعرات 8 ستمبر کو اہم اجلاس طلب کرلیا گیا۔

امریکی سینیٹ کی بااختیار خارجہ تعلقات کمیٹی کا اجلاس واشنگٹن میں ہوگا جس کا عنوان ’پاکستان: امریکی مفادات کیلئے چیلنجز‘ ہے اور اس میں انسداد دہشت گردی میں پاکستان کی کوششوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

تاہم گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے حملے کا اثر اس اجلاس پر پڑ سکتا ہے جس میں 40 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکا کی جانب سے اس حملے کی شدید مذمت کی گئی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے پھر 'ڈو مور' کا مطالبہ

امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نیڈ پرائس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’افغان حکومت اور عوام کیلئے امریکی تعاون غیر متزلزل ہے اور ہم کابل میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ امریکا مزید محفوظ، مستحکم اور خوش حال افغانستان کے قیام میں افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

واضح رہے کہ رواں برس امریکی کانگریس نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کو امریکی وزیر دفاع کی جانب سے اس بات کی تصدیق سے مشروط کیا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے اس بات کی توثیق کرنے سے انکار کردیا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے جس کے بعد امداد روک دی گئی تھی، امریکا سمجھتا ہے کہ کابل میں ہونے والے حملوں کے پیچھے حقانی نیٹ ورک کا ہی ہاتھ ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کو امریکی سیکیورٹی امداد میں 73 فیصد کمی

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سامنے جنوبی ایشیا کے حالات سے واقف دو امریکی ماہرین ٹوبی ڈیلٹن اور ڈینیئل مارکی پیش ہوں گے۔

ٹوبی ڈیلٹن نیوکلیئر پالیسی پروگرام آف کارنیج انڈؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے شریک ڈائریکٹر ہیں اور جوہری عدم پھیلاؤ اور دیگر معاملات پر عبور رکھتے ہیں۔

جبکہ ڈینیئل مارکی کا تعلق اسکول آف ایڈوانس انٹرنیشنل اسٹڈیز، جان ہاپکنز یونیورسٹی سے ہے اور وہ انسداد دہشت گردی کے امور پر عبور رکھتے ہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین باب کورکر جنہوں نے یہ اجلاس طلب کیا ہے وہ چاہتے ہیں کہ امریکا عالمی امور میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی سینیٹ میں دفاعی بل منظور،پاکستانی امداد مشروط

رواں ہفتے جاری ہونے والے بیان میں باب کورکر نے کہا تھا کہ ’جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ یورپ میں ہمارے اتحادیوں نے کس طرح تجارتی معاہدے پر توہین آمیز رویہ اختیار کیا جبکہ چین بھی بحیرہ جنوبی چین میں طاقت کا مظاہرہ کررہا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی صورتحال رہی تو آنے والے مہینوں میں ہم یہ توقع رکھ سکتے ہیں کہ کئی اور ملک خود کو ہمارے قومی مفادات کے خلاف لاکھڑا کریں گے۔

باب کورکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ممالک ایک ایسی قوم کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوجائیں گے جو بنا پتوار کے کشتی کی طرح برتاؤ کررہا ہے، اگر ہم نے کچھ سیکھا ہے تو وہ یہ کہ عالمی منظر نامے میں امریکا کی عدم موجودگی سے دنیا بھر میں سرکشوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

یہ خبر 7 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (1) بند ہیں

Asim Sep 07, 2016 06:33pm
How long will Pakistan keep struggling to make US happy????