پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور نامزد وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر اگر روایتی طرز حکومت اپنایا تو عوام ہمیں بھی غضب کا نشانہ بنائیں گے۔

اسلام آباد کی مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’1970 میں عوام نے مستحکم سیاسی اشرافیہ کو شکست دی، ستر کی دہائی کے بعد آج عوام نے دو جماعتی نظام کو شکست دی جبکہ ایسا تاریخ میں شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ دوجماعتی نظام میں تیسری جماعت کو موقع ملے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’عوام تبدیلی کے لیے نکلے اور اپنا فیصلہ سنایا اور پورے ملک میں جہاں امیدوار کا چہرہ تبدیلی سے نہیں ملتا تھا وہاں عوام نے مسترد کردیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھ پر آج سب سے بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے، تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجز سے بھرپور ہے، عوام ہم سے روایتی طرز سیاست و حکومت کی امید نہیں رکھتے اور اگر روایتی طرز حکومت اپنایا تو عوام ہمیں بھی غضب کا نشانہ بنائیں گے، عوام آپ کا طرز سیاست اور کردار دیکھیں گے اور اس کے مطابق ردعمل دیں گے۔‘

عمران خان نے نومنتخب اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عوام ہمیں روایتی سیاسی جماعتوں سے الگ دیکھتے ہیں، آپ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں اللہ آپ کو وہ عزت دے گا جس کا تصور بھی ممکن نہیں جبکہ میں خود مثال بنوں گا اور آپ سب کو بھی مثال بننے کی تلقین کروں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ نے بحیثیت ٹیم مکمل اتحاد و اتفاق اپنانا ہے، عوام چاہتے ہیں کہ پارلیمان ان کے لیے قانون سازی کرے، عوام نے آپ کو پارلیمان میں بھیجا ہے تاکہ آپ نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں اور ان کے لیے پالیسیاں بنائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آپ نے عوام کے پیسے کو اللہ کی امانت سمجھنا ہے، آپ نے قوم کا پیسہ بچانا ہے تاکہ عوام کی فلاح پر خرچ کیا جاسکے، میں فیصلے میرٹ پر اور قوم کے مفاد کے لیے کروں گا جبکہ میں آپ سے اس کا تقاضا کبھی نہیں کروں گا جس پر میں خود عمل نہ کروں۔‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ برطانیہ کی طرز پر ہر ہفتے بطور وزیر اعظم ایک گھنٹہ سوالات کے جواب دیا کریں گے اور وزراء کو بھی صحیح معنوں میں جوابدہ بنائیں گے۔‘

مزید پڑھیں: ‘عمران خان عدلیہ کے لاڈلے نہیں‘

عمران خان باضابطہ طور پر وزیر اعظم نامزد

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کو باضابطہ طور پر وزیراعظم نامزد کردیا گیا۔

عمران خان پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت کے لیے مقامی ہوٹل پہنچے تو لوگوں نے انہیں مبارک باد پیش کی، جس پر عمران خان نے بھی جواب میں مبارک باد دی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج ان کی جماعت کا پہلا اجلاس تھا، جس میں عمران خان نے نومنتخب ممبران کو مبارکباد پیش کی اور ان کی جدوجہد کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ جس جماعت کے وجود پر لوگ انگلیاں اٹھاتے تھے آج وہی جماعت پالیمان میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے اور حکومت بنانے کی اہل ہوگئی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف آج وفاق کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے جس کی نمائندہ پاکستان کے چاروں کے صوبوں میں ہے، اور آج عمران خان کو پارٹی کی جانب سے پارلیمانی لیڈر بھی نامزد کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی کے ساتھ الحاق کرنے والے آزاد نومنتخب اراکینِ اسمبلی کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہم عوامی توقعات پر پورا اتریں۔

ایوان میں مضبوط اپوزیشن کے خیال پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جو جماعتیں اپوزیشن بنارہی ہیں ان میں نظریاتی یکسانیت نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج پاکستان تحریک انصاف کا خوف ہی ان جماعتوں کو یکجاں کر رہا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں 174 کی تعداد موجود ہے، جس میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) مینگل کے امیدواروں کی تعداد شامل نہیں ہے۔

اجلاس سے قبل میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان الیکشن جیت کر آئی ہے تاہم ہمیں ان کی ضرورت ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت سازی ایک بہت ہی مشکل عمل ہے۔

علاوہ ازیں عمران خان نے سرکاری پروٹوکول پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ٹریفک نہ روکنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا فاٹا کی عوام کے نام خصوصی پیغام

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ حکومت نے عمران خان کو مکمل وزیراعظم کا پروٹوکول دیا جبکہ ہم نے پولیس کی صرف 4 گاڑیوں کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ مختلف ایجنسیوں کی گاڑیاں، پولیس اور رینجرز شامل تھیں لیکن عمران خان چاہتے ہیں عوام کو کم سے کم تکلیف ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیراعظم کے پروٹوکول کے خلاف ہیں اور وہ پروٹوکول کے باعث عوام کو ہونے والی پریشانی سے بے چین رہے۔

ذرائع ابلاغ میں چلنے والی رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پہلے ہی وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد 15 سے 20 وفاقی وزراء پر مشتمل رکھنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے نو منتخب قومی اسمبلی کے ارکان نے وفاق میں پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کردیا، اس لیے پارٹی کی جانب سے ایم کیو ایم کو ایک وفاقی وزارت دیے جانے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی قیادت وزیراعلیٰ پنجاب کی نشست کے لیے علیم خان، فواد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور سبطین خان کے ناموں پر غور کررہی ہے‘۔

خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے لیے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور عاطف خان مضبوط امیدوار ہیں۔

مزید پڑھیں: فیس بک پر فواد چوہدری کو بدنام کرنیوالے مسلم لیگی ورکر گرفتار

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے نائب صدر پرویز اعلیٰ کا نام پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے لیے زیر غور ہے، خیال رہے کہ مسلم لیگ (ق) نے پنجاب اور وفاق میں پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کو قومی اسمبلی کے 174 اور پنجاب اسمبلی کے 186 امیدواروں کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’وفاق میں 174 اور پنجاب میں 186 نشستوں کے ساتھ پی ٹی آئی بڑی آسانی کے ساتھ وفاق اور صوبے میں اپنی حکومت تشکیل دے سکے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی 4 نشستیں 174 نشستوں میں شامل نہیں ہیں کیونکہ ان کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے اور بی این پی نے پی ٹی آئی کی حمایت کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے این اے 131 (لاہور) میں دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دینا ناقابل فہم ہے، یہ عدالت کی ذمہ داری نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے‘۔

واضح رہے کہ عدالت نے ای سی پی کو مذکورہ حلقے سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روکتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ 48 حلقوں میں دوبارہ گنتی کا عمل جاری ہے اور یہ انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں