لاک ڈاؤن کے دوران فرانسیسی لوگوں سے زیادہ پنیر کھانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 08 مئ 2020
فرانس میں 250 اقسام کی پنیر تیار کی جاتی ہے—فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں 250 اقسام کی پنیر تیار کی جاتی ہے—فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دنیا بھر میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑے معاشی ممالک کی بھی کئی صنعتیں مالی مشکلات کا شکار ہیں جب کہ بہت ساری چیزوں کی خرید و فروخت میں واضح کمی سے بھی لاکھوں لوگوں کی زندگی پر فرق پڑا ہے۔

لاک ڈاؤن کے باعث دنیا کے بیشتر ممالک میں کھانے پینے کی چیزوں کی طلب میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے جب کہ ایسی چیزوں کو ایک سے دوسرے ملک یا ایک سے دوسرے شہر منتقل کرنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

چوں کہ کھانے پینے کی بہت ساری چیزیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں کافی دیر تک جمع کرکے نہیں رکھا جا سکتا اور ایسی چیزوں میں دودھ سے تیار ہونے والی پنیر بھی ہے۔

اور دنیا بھر میں بہت زیادہ پنیر تیار کرنے والے ملک فرانس میں پنیر کی انڈسٹری لاک ڈاؤن کے باعث سخت مشکلات کا شکار ہے اور پنیر کے بیوپاری اور اسے تیار کرنے والے افراد نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں زیادہ سے زیادہ پنیر کھائیں تاکہ ہزاروں ٹن پنیر کو خراب ہونے سے بچایا جاسکے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فرانس میں مارچ کے وسط سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث ملک کے گوداموں میں 5 ہزار ٹن پنیر کے پیکٹ پڑے ہوئے ہیں اور اگر لاک ڈاؤن مزید کچھ عرصہ جاری رہا تو پنیر خراب ہوجائے گی۔

لاک ڈاؤن کے باعث بیرون ممالک کو پنیر کی فروخت میں مشکلات کے بعد مقامی لوگوں نے بھی پنیر کھانا کم کردیا ہے جس کے بعد پنیر کے بیوپاریوں نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں پنیر زیادہ کھائیں۔

فرانس کی نیشنل کونسل آف اپیلیشنز آف ڈیری اوریجن (سی این اے او ایل) نے فرانسیسی عوام کو مشورہ دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ پنیر کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا شروع کردیں۔

فرانس کے گوداموں میں 5 ہزار ٹن پنیر پڑی ہوئی ہے—فوٹو: سی این این
فرانس کے گوداموں میں 5 ہزار ٹن پنیر پڑی ہوئی ہے—فوٹو: سی این این

تنظیم کے صدر کاکہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پنیر کو دوسرے ممالک نہیں بھیجا جا سکتا اور ملک میں ضرورت سے زیادہ پنیر ہے، جس کے خراب ہونے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنیر کی فروخت میں نمایاں کمی کے بعد پنیر کی صنعت سے وابستہ کسان اور بیوپاری سخت مالی مشکلات کا شکار ہیں تاہم عوام چاہے تو ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بیلجیئم کے لوگوں کو آلو کی چپس زیادہ کھانے کا مشورہ

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ پنیر کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں تاکہ گوداموں میں پڑی ہوئی پنیر فروخت ہو سکے اور اس صنعت سے وابستہ لوگ مالی مشکلات سے نکل سکیں۔

خیال رہے کہ فرانس کو پنیر کی پیداوار کے بڑے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جہاں پر پنیر کے 250 کے قریب اقسام تیار کیے جاتے ہیں۔

فرانس یورپ و ایشیا سمیت دیگر براعظم کے کئی ممالک میں پنیر کی سپلائی کرتا ہے اور فرینچ پنیر کو کئی ممالک میں پسند بھی کیا جاتا ہے۔

فرانس کے پنیر کے بیوپاریوں سے قبل یورپی ملک بیلجیئم کے آلو کے بیوپاریوں نے بھی عوام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہاں کے لوگ ہفتے میں 2 بار آلو کی چپس کھائیں تاکہ ملک میں پیدا ہونے والے آلو خراب نہ ہوں۔

بیلجیئم ہر سال یورپی ممالک سمیت دنیا بھر کے تقریبا 100 کے قریب ممالک کو 15 لاکھ ٹن آلو فروخت کرتا ہے تاہم اس بار لاک ڈاؤن کی وجہ سے سرحدیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوتا دکھائی دے رہا۔

بیلجیئم میں لوگ آلو کی چپس کو نہ صرف کیچپ بلکہ مایونیز کے ساتھ بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں اور بیلجیئم کا شمار آلو کی پیداوار کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے تاہم کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں پر لاکھوں ٹن آلو خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تو وہاں کے بیوپاریوں نے اپنے ملک کے عوام کو زیادہ سے زیادہ آلو کھانے کی اپیل کی تھی۔

اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مقامی طور پر بہت زیادہ مقدار میں تیار کی جانے والی یا پیدا ہونے والی اشیا کے خراب ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، کیوں کہ مارچ کے وسط سے کئی ممالک نے زمینی و فضائی سرحدین بند کر رکھی ہیں جس وجہ سے انسانوں کے ساتھ ساتھ چیزوں کی آمد و رفت بھی رک گئی ہے۔

دنیا بھر میں یہ اقدامات کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اٹھائے گئے تھے، تاہم اس باوجود دنیا بھر میں کورونا کا پھیلاؤ جاری ہے اور 8 مئی کی شام تک دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر [39 لاکھ][3] کے قریب جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار کے قریب جا پہنچی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں