کورونا وائرس: بیلجیئم کے لوگوں کو آلو کی چپس زیادہ کھانے کا مشورہ

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2020
بیلجیئم کے باشندے چپس بہت زیادہ کھاتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
بیلجیئم کے باشندے چپس بہت زیادہ کھاتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

کورونا وائرس سے بری طرح متاثر براعظم یورپ کے ملک بیلجیئم میں عوام پر زور ڈالا جا رہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران وہ ہفتے میں کم از کم 2 بار آلو کی چپس ضرور کھائیں۔

بیلجیئم میں لوگ آلو کی چپس بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ملک کے تمام شہروں کی تقریبا ہر گلی اور سڑک پر چپس والے دکھائی دیتے ہیں جب کہ ہوٹلوں اور شاپنگ مالز میں بھی چپس کے خصوصی اسٹال دکھائی دیتے ہیں۔

بیلجیئم ہر سال یورپی ممالک سمیت دنیا بھر کے تقریبا 100 کے قریب ممالک کو 15 لاکھ ٹن آلو فروخت کرتا ہے تاہم اس بار لاک ڈاؤن کی وجہ سے سرحدیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوتا دکھائی دے رہا۔

بیلجیئم میں لوگ آلو کی چپس کو نہ صرف کیچپ بلکہ مایونیز کے ساتھ بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں اور بیلجیئم کا شمار آلو کی پیداوار کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے تاہم کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں پر لاکھوں ٹن آلو خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی اور کاروبار زندگی مفلوج ہونے کے باعث آلو کی دوسرے ممالک کو ترسیل بند ہونے سے وہاں پر لاکھوں ٹن آلو خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر بیوپاریوں اور کسانوں نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران ہفتے میں کم از کم 2 بار چپس کھائیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بیلجیئم کے آلو کے کاروبار کی رجسٹرڈ تنظیم بیلگاپوم کے عہدیدار نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہفتے میں 2 بار آلو کی چپس ضرور کھائیں۔

تنظیم کے سیکریٹری رومین کولز نے بیلجیئم کے عوام پر زور دیا کہ وہ ہفتے میں 2 بار آلو کی چپس کھائیں تاکہ آلو کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے اور اس سے آلو کی فروخت بڑھنے سے کسانوں کی آمدنی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ بیلجیئم کے متعدد گداموں میں ساڑھے 7 لاکھ ٹن آلو موجود ہیں جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوسرے ممالک نہیں بھیجے جا سکتے اور اگر مقامی عوام نے بھی آلو کی چپس زیادہ کھانا شروع نہ کی تو وہ خراب ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آلو کے کاروبار سے متعلق تنظیم ملک کے بڑے اسٹورز اور ہوٹلوں کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ آلو کی چپس بنانے کے حوالے سے حکمت عملی بنانے پر کام کرے گی، ساتھ ہی انہوں نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ انہیں لاک ڈاؤن کے دوران ہر ہفتے 2 بار آلو کی چپس کھانی چاہیے۔

خیال رہے کہ بیلجیئم میں 28 اپریل کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 47 ہزار کے قریب جا پہچنی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 7 ہزار 200 سے زائد ہوچکی تھی۔

بیلجیئم میں اگرچہ کئی ممالک سے کورونا کے کیسز کم ہیں، تاہم بیلجیئم کورونا سے متاثر براعظم کے 10 بڑے ممالک میں شامل ہے۔

یورپ بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اگرچہ تھوڑی سی کمی ہوئی ہے، تاہم وہاں مسلسل کیسز بڑھنے سمیت ہلاکتیں بھی بڑھ رہی ہیں، دوسری جانب اسپین، اٹلی، سویڈن، ناروے، آسٹریا، جرمنی اور جمہوریہ چیک جیسے یورپی ممالک نے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمیاں بھی کی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں