گلگت بلتستان میں اصلاحات کے عمل پر بھارتی میڈیا کی 'بے بنیاد' رپورٹس مسترد

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2020
ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے بنیاد قرار دے دیا — فائل/فوٹو:ڈان نیوز
ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے بنیاد قرار دے دیا — فائل/فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان نے گلگت بلتستان سے متعلق اصلاحات کے عمل اور پاکستان میں القاعدہ کی موجودگی کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں چلنے والی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم نے بھارتی میڈیا میں بے بنیاد خبریں دیکھی ہیں اور اس طرح کے بیانات بھارتی پروپیگنڈا مشین کا کام ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارتی حکومت اس طرح کے بے بنیاد پروپیگنڈے سے مقبوضہ جموں و کشمیر بھارتی شکست کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتی'۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے 'غیرذمہ دارانہ اور جھوٹے' الزامات مسترد کردیے

انہوں نے کہا کہ 'گلگت بلتستان میں اصلاحات زیر عمل ہے، گلگت بلتستان کے عوام کے طویل مطالبات کی بنیاد پر سیاسی، انتظامی اور معاشی اصلاحات شامل ہیں'۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'گلگت بلتستان کے عوام کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے اس طرح کی اصلاحات جاری رہیں گی جو 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے یکطرفہ کیے گئے غیر قانونی اقدامات کا شاخسانہ نہیں ہیں'۔

لائن آف کنٹرول کے حوالے سے بھارتی میڈیا کے بیان پر وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ بھارتی میڈیا کا افسانہ ہے کیونکہ پاکستان کی پوزیشن واضح اور مستقل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع کا حتمی حل کشمیریوں کی خواہشات کی تکمیل اور اقوام متحدہ کے تحت آزادانہ اور شفاف رائے شماری پر مضمر ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اصولی مؤقف پر کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ آسکتی ہے'۔

زاہد حفیظ چوہدری نے بھارتی میڈیا میں زیرگردش ایک بیان پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں واضح کرنا چاہوں گا کہ پاکستان میں القاعدہ یا اس کی کوئی منظم باقیات موجود نہیں ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پاکستان نے القاعدہ کے خلاف ہزاروں کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں القاعدہ کو پاکستان سے ختم کیا جا چکا ہے اور اس حقیقت کو عالمی برادری بھی تسلیم کرچکی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں دہشتگردی،فرقہ واریت میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں، دفتر خارجہ

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کا پاکستان میں موجود القاعدہ سے منسلک افراد کو بھارت میں گرفتار کرنے کا نام نہاد دعویٰ بے بنیاد اور بھارت کا روایتی متضاد رویہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے آن لائن بنیاد پرستی اور انٹرنیٹ کا جرائم کے لیے استعمال عالمی سطح پر منفی عمل ہے جس کا دنیا کو سامنا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے انٹرنیٹ کی مستقل نگرانی کر رہے ہیں اور ہماری سائبر حدود میں تمام آن لائن بنیاد پرستی پر مبنی یا انتہا پسند سرگرمیوں کو بند کردیتے ہیں۔

یاد رہے کہ 18 ستمبر کو دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی، فرقہ واریت میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستان میں فرقہ واریت میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ 'ہمارے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد ہیں کہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے پیچھے ہے، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بھارت سرگرم ہے اور اس کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، تاہم فرقہ واریت کے خلاف پوری پاکستانی قوم متحد ہے۔'

ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر مچل بیچلیٹ کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور شہریوں کے خلاف پیلٹ گنز کے اندھا دھند استعمال پر ایک بار پھر تشویش ظاہر کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں