دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کے خلاف 'غیر ذمہ دارانہ، جعلی اور مکمل غلط الزامات' کو سختی سے مسترد کردیا۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے یہ بے بنیاد الزامات واضح طور پر عالمی اور علاقائی توجہ اس ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانے کے لیے تیار کیے گئے ہیں جو بھارت 5 اگست 2019 کے بعد سے خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کے آرمی چیف جنرل ایم ایم ناراوانے نے الزام لگایا تھا کہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران 'جب بھارت نہ صرف اپنے شہریوں بلکہ دنیا بھر میں طبی ٹیمز بھیجنے اور ادویات برآمد' کرنے میں مصروف ہے، پاکستان صرف 'دہشت گردی برآمد' کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی قیادت اپنے داخلی مسائل پر توجہ دے، پاک فوج کا دراندازی کے الزامات پر رد عمل

بھارتی نشریاتی ادارے ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی آرمی چیف کی جانب سے یہ بیان مقبوضہ کشمیر کے 2 روزہ دورے کے دوران سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے دوران دیا گیا۔

بھارت کے آرمی چیف نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ بہت بدقسمتی ہے کہ ایسے وقت میں جب پوری دنیا اور بھارت عالمی وبا کے خطرے سے لڑرہا ہے، ہمارا پڑوسی ہمارے لیے مشکلات کو بڑھا رہا ہے'۔

اس کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے اس بیان کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت کی جانب سے رواں سال 765 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں جس کے نتیجے میں 3 شہریوں کی شہادت جبکہ 54 معصوم افراد زخمی ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 2019 میں بھارت نے 3 ہزار 351 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی جبکہ پاکستان نے بھارتی اشتعال انگیزی کا ذمہ دارانہ جواب دیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بھی بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں دراندازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں تجویز دی تھی کہ وہ اپنے داخلی مسائل کو درست کریں جو مختلف وجوہات کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی فوج کے 15 کور کے کمانڈر کی جانب سے گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستان پر لگائے گئے دراندازی کے الزامات نا صرف بے بنیاد ہیں بلکہ ان کا مقصد 5 اگست 2019 کو اٹھائے گئے غیر قانونی اقدام جیسے اہم مسئلے سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔

آئی ایس پی آر نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اس کے علاوہ یہ الزامات کہ پاکستان کووڈ 19 متاثرین کے ذریعے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں دراندازی کرنا چاہتا ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں۔

ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے نمائندوں کو سرحدی علاقوں کے دورے کی اجازت دی ہے اور ہم شفافیت کے لیے ایسے اقدامات کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کی ایل او سی پر بلا اشتعال گولہ باری، پاک فوج کا بھرپور جواب

واضح رہے کہ بھارتی فوج کی 15 کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل بی ایس راجو نے 'بی بی سی' سے انٹرویو کے دوران الزام لگایا تھا کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے جن حالات سے پوری دنیا گزر رہی ہے اس میں بھی پاکستان کے رویے میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا ہے اور اس کی طرف سے دراندازی اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جو شرمناک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو اپنے رویے میں بدلاؤ لانے اور زمینی حقائق ماننے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک اپنے اپنے طریقوں سے کورونا کا مقابلہ کر سکیں'۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر دراندازی کے الزامات لگائے گئے ہوں اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ بھارتی قیادت کی جانب سے ایسے بے بنیاد الزامات لگائے جاتے رہے ہیں، تاہم پاکستان نے ہمیشہ ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کیا ہے۔

'مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستان کو تشویش ہے'

دوران بریفنگ دفترخارجہ کی ترجمان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اقدام کے بعد آج 257 واں دن ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پابندیوں اور مواصلاتی بلیک آؤٹ کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ جہاں ایک طرف عالمی سطح پر صحت کی ایمرجنسی لگی ہوئی ہے وہیں مقبوضہ کشمیرمیں 9 لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوج معصوم کشمیریوں کے خلاف ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کیسز اور اموات کی تعداد بڑھنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں نقل و حرکت اور معلومات پر جاری پابندی پر پاکستان کو تشویش ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش نے معلومات کے پھیلاؤ اور امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا کی ہے جبکہ ناکہ پبندیوں اور پابندیوں کی وجہ سے طبی آلات اور ادویات کی فراہمی تعطل کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: پاک فوج نے بھارتی الزامات کو مسترد کردیا

ان کا کہنا تھا کہ وہاں طالبعلم پوری دنیا کی طرح ورچوول تعلیم حاصل کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ وہاں 4 جی انٹرنیٹ مکمل طور بند ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سمیت عالمی برادری اس سلسلے میں مسلسل اپنے تحفظات کا اظہار کررہی ہیں۔

عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ راشتڑیا سوایم سیوک سنگ سے متاثرہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمران اپنے ہندوتوا نظریہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کووڈ 19 پر عالمی توجہ کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں